حکومت کو تمام ٹیکسز ڈال کر 56 روپے میں پیٹرول پڑتا ہے، 56 روپے میں سے دس روپے جگا ٹیکس کی مد میں جاتے ہیں، خورشید شاہ ،حکومت سولہ روپے پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی ٹیکس وصول کررہی ہے، موجودہ حکومت نے 1 ہزار افراد کو پی آئی اے مین بھرتی کروایا ہے، پی آئی اے کا روزانہ کا نقصان حکومت کی ناقص کارکردگی کا نتیجہ ہے،، وزیراعظم کی ایوان میں موجودگی کیلئے اشتہار دینا پڑے گا، قومی اسمبلی میں بحث کے دوران اظہار خیال

منگل 16 فروری 2016 10:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 16فروری۔2016ء) اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت کو تمام ٹیکسز ڈال کر 56 روپے میں پیٹرول پڑتا ہے 56 روپے میں سے دس روپے جگا ٹیکس کی مد میں جاتے ہیں ۔ حکومت سولہ روپے پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی ٹیکس وصول کررہی ہے موجودہ حکومت نے 1 ہزار افراد کو پی آئی اے مین بھرتی کروایا ہے پی آئی اے کا روزانہ کا نقصان حکومت کی ناقص کارکردگی کا نتیجہ ہے ۔

وزیراعظم کی ایوان میں موجودگی کیلئے اشتہار دینا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے قومی اسمبلی اجلاس میں رکن قومی اسمبلی نوید قمر کی تیل کی قیمتوں میں بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق کمی نہ کرنے اور پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز میں خدمات لازمی پاکستان حفظ ایکٹ 1956 ء پر بحث کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

سید خورشید شاہ نے کہا کہ 2012 ء میں ہر شخص پر 85 ہزار روپے قرضہ تھا آج ہر شخص ایک لاکھ 7 ہزار کا مقروض ہے حکومت نے ہر بچے کو مقروض بنا دیا ہے۔

حکومت قومی مفادات میں کام کرے۔ پی آئی اے پر قرضے اتارنے کیلےء نیویارک میں ہوٹل فروخت کرکے اتارے جاسکتے ہیں تو پھر پورے ادارے کو کیوں فروخت کررہے ہیں۔ پی آئی اے کے بہترین ووٹ دوسری ائی رلائنز کو دے دیئے گئے یہی کمپنیاں دوبارہ پی آئی اے کو خرید لیں گی۔ روزانہ کا نقصان 27 ارب روپے ہے یہ حکومت کی ناقص کارکردگی کا نتیجہ ہے اب تیل کی قیمت کم ہوگئی ہے تو نقصان زیادہ کیوں ہے۔

پی آئی اے میں موجودہ دور میں ایک ہزار کے قریب بھرتیاں کی گئی ہیں۔ 2010 میں سولہ ہزار ملازم تھے آج اٹھارہ ہزار ملازم ہیں۔ پیپلزپارٹی کسی کا روزگار نہیں چھینتی پیپلزپارٹی پاکستان کو ویلفیئر اسٹیٹ سمھجتی تھی۔ ہم غریبوں کی بھوک مٹانے کی بات کرتے ہیں نواز شریف جب آٹے ہیں تو کمپنیاں بننا شروع ہوتی ہیں کہ کسے کیسے مزدوروں کو نکالا جائے۔

گریڈ ایک سے تین تک ملازمین کی تعداد 70 فیصد ہے حکومت کے اناؤنس کرنے کے باوجود پی آئی اے میں کم سے کم تنخواہ دس ہزار روپے ہے پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو پتہ لگا سکے کہ پیسہ کہاں جارہا ہے۔جہاز دبئی تک نہیں جاسکتے جہاز ٹیکنیکل فالٹ کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے شہروں میں نہیں جاسکتے۔ ٹھیک جہاز آپ نہیں لاسکے تو اس پر ملازم کو نوکری سے نکالنے کا کیا وجہ بنتی ہے ۔

پی آئی میں پیپلز یونٹی کے تمام لوگوں کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں ماضی کی سیاست میں واپس جارہے ہیں اپوزیشن کوئی بات کرتی ہے تو حکمران ناراض ہوجاتے ہیں پی آئی اے کی نجکاری سے گریز کریں اس سے بہت بڑا ادارہ تباہ ہونے سے بچ جائے گا۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ ہر پارٹی غریب کسان اور مزدوروں کی بات کرتی ہے مگر حکومت میں آنے کے بعد غریب کی جیب سے بچے کھچے پیسے بھی نکال لیتی ہے۔

پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں آئل کی قیمتیں 110 بیرول ڈالر تک پہنچ گئی تھیں حکومت کا امپورٹ بل 680 ارب ڈالر سے بڑھ کر 1200 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا مگر موجودہ دور حکومت میں تیل کی قیمتیں 30 بیرل تک آگئی ہیں اس کے باوجود عوام کو فائدہ نہیں پہنچایا جارہا۔ گزشتہ سال 145 ارب روپے گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں اکٹھے کئے اس سے پیٹ نہیں بھرا تو ایک سو ایک ارب روپے کے مزید ٹیکس لگا دیئے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ایوان میں آتے ہی نہیں وزیراعظم کو ایوان میں لانے کیلئے اخبار میں اشتہار دینا ہوگا اس سے شائد وہ ایوان کو اپنی موجودگی سے آشنا کر سکیں۔