پاکستان میں روزانہ10لاکھ ڈالرز کی ”سٹہ بازی“،رقم بھارت منتقل ہونے کا انکشاف،جواری مسلسل”موبائل رابطہ“ میں رہتے ہیں،سٹہ بازوں کی تعداد ”جہازوں“ سے زیادہ ہوگئی،معاشی دہشت گردی پر قابو پانا ہوگا،ارکان اسمبلی کی خبر رساں ادارے سے گفتگو

پیر 22 فروری 2016 10:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 22فروری۔2016ء) اسلامی جمہوریہ پاکستان میں گلی محلے کی سطح پر کھیلے جانے والے پرچی کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں ہونے والے کرکٹ میچوں میں جوا لگانے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے جس کے بعد صرف پنجاب میں سٹہ بازوں کی تعداد ” نشئیوں“ سے زیادہ ہوگئی ہے۔پاکستان میں10لاکھ ڈالرز روزانہ کی ”سٹہ بازی“ ہوتی ہے اور یہ رقم بھارت اور دبئی منتقل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

سوشل میڈیا اور ویب سٹہ کے علاوہ کرکٹ میچوں میں جواری آٹھ آٹھ گھنٹے ہمسایہ ملک اور دس دس گھنٹے مسلسل دبئی”موبائل رابطہ“ میں رہتے ہیں۔ بڑھتے ہوئے سٹہ بازی کے حوالے سے حلقہ پی پی12 سے رکن اسمبلی و متحرک سیاسی و سماجی شخصیت اعجاز خاں نے خبر رساں ادارے آفس میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے لاکھوں ڈالر ز بیس سال سے روزانہ کی بنیاد پر انڈیا منتقل ہو رہے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں کرکٹ میچوں کا شیڈول بچے بچے کو یا د ہے،سرعام جوا ہونا ہے اور ان میں پولیس کے ساتھ ساتھ سیاست دان بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

معاشی دہشت گردی پر قابو پانا ہوگا۔خبر رساں ادارے کے ایک سوال کے جواب میں رکن پنجاب اسمبلی اعجاز خاں کا کہنا تھا کہ اگر اس ناسور پر قابو نہ پایا گیا تو آئندہ پانچ سالوں میں ہر گھر میں جواری ”جوا“ اور” سٹہ بازی“ کو اپنا حق سمجھے گا۔انڈر نائن ٹین تو کیااب تو انڈر فورٹین اور گلی محلوں میں سٹہ باز سرپرستی کر رہے ہیں۔انڈیا رقم منتقلی کے حوالے سے حکمران جماعت سے وابستہ سینئر رہنما نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پنجاب میں ایک بڑا نیٹ ورک انڈیا ، دبئی اور دیگر آٹھ ممالک سے مسلسل رابطہ میں رہتا ہے اور ہر منٹ پر جوا کا ریٹ مقرر ہوتاہے تاہم پاکستان سے بھارت رقم کی منتقلی براستہ دبئی منتقل ہوتی ہے۔

خاتون رکن اسمبلی نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ شراب اور سود پر کوئی ایکشن نہیں تو ”جوا“ کو بھی جائز قرار دے دیں۔

متعلقہ عنوان :