وزیر اعظم نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سولر پاور منصوبے کا افتتاح کر دیا ،2018ملک سے لوڈ شیڈنگ کے مکمل خاتمے کا سال ثابت ہو گا،نواز شریف،چین کے تعاون سے بجلی کے بحران پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، پارلیمنٹ کا سولر منصوبہ پاک چین دوستی کی ایک اور مثال ہے،پارلیمنٹ ہاؤس نے اپنی بجلی پیدا کر کے خود کفالت کی مثال قائم کی ہے جو خوش آئند ہے ، ہم سب کو اس کی تقلید کرنا ہوگی،وزیراعظم کا منصو بے کی افتتاحی تقریب سے خطاب، منصوبہ کے بعد پاکستان کی پارلیمنٹ دنیا کی پہلی گرین پارلیمنٹ بن گئی، قومی اسمبلی کو نیٹ میٹرنگ کا پہلا لائسنس بھی مل گیا ، منصوبے کو 25 سال تک کسی مرمت کی ضرورت نہیں، ماحول دوست منصوبہ کاربن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ جیسی مضر گیسوں سے پاک

بدھ 24 فروری 2016 10:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 24فروری۔2016ء ) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ بجلی کے زیادہ تر منصوبے اگلے سال مکمل ہو رہے ہیں اور 2018ملک سے لوڈ شیڈنگ کے مکمل خاتمے کا سال ثابت ہو گا ، پارلیمنٹ کا سولر منصوبہ پاک چین دوستی کی ایک اور مثال ہے اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت متعد د منصوبے زیر تعمیر ہیں منصوبے کی تکمیل سے دنوں ممالک کے ساتھ ساتھ خطے میں خوشحالی آئے گی ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبہ کا باقاعدہ افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ، چیئرمین سینٹ رضاربانی ، وزیر خزانہ اسحق ڈار، چینی سفیر سن وی ڈونگ سمیت دیگر وزراء اور اراکین پارلیمنٹ بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اس سے قبل اس منصوبے کا افتتاح چینی صدر شی چن پنگ نے 21اپریل 2015کو اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر کیا تھا ، چین کے تعاون سے اس منصوبے پر تین ہزار سے زائد سولر پینل نصب کیے گئے ہیں جو سورج کی روشنی سے پارلیمنٹ کو بجلی فراہم کریں گے ۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اپنی بجلی خود بنانے کا فیصلہ خوش آئند ہے ،پاکستان کے لیے بجلی کی پیداوار ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے جسے ٹھیک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، یہ ایک نمونہ ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ بجلی کے معاملے میں ناصرف خود کفیل ہو گئی ہے بلکہ یہاں سے بجلی نیشنل گرڈاسٹیشن کو بھی جا رہی ہے ، منصوبے کی تکمیل کے لیے خوصی دلچسپی لینے پر سپیکر اور چیرمین سینٹ مبارکباد کے مستحق ہیں ، انہوں نے کہا پارلیمنٹ ایک ایسا مرکز ہے جہاں عوامی نمائندے ملک کے لیے قانون سازی ، پالیسیاں بناتے ہیں اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتے ہیں ،یہاں سے سولر منصوبے کا آغاز ایک خوش آئند بات ہے ،اس کی کرنیں پورے ملک تک پہنچنی چاہیں ، نجی او سرکاری دیگر شعبے اس منصوبے کی تقلید کریں اور اپنے اداروں کو بجلی کے معاملے میں خود کفیل بنائیں ،وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بجلی کے مختلف شعبوں کے سب سیکٹرز پر کام تیزی سے جاری ہے اور بجلی کی پیدوار پر خوصی توجہ د ی جا رہی ، تما م زیر تعمیر منصوبوں کی خود نگرانی کر رہا ہوں بجلی کے زیادہ تر منصوبے 2017میں مکمل ہو جائیں گے او ر2018ملک سے بجلی کی قلت کے خاتمے کا سال ثابت ہو گا ،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا سولر منصوبہ پاک چین دوستی کا ایک اور ثبوت ہے ،پاکستان اور چین کے دوستی کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی رہداری منصوبے کے تحت متعدد منصوبے تکمیل کے مرحلے میں ہیں اور منصوبے کی مکمل تکمیل سے چین پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک میں خوشحالی آئے گی ۔

۔ وا ضع رہے کہ سولر منصوبہ کے بعد پاکستان کی پارلیمنٹ دنیا کی پہلی گرین پارلیمنٹ بن گئی ہے۔پروجیکٹ کو گرین پارلیمنٹ سولر پاور پراجیکٹ کا نام دیاگیا ہے۔سورج کی شعاوں کا استعمال کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کی چھتوں اور پارکنگ ایریا میں لگائے گئے 3 ہزار 9 سو 40 سولر پینلز فی گھنٹہ 1 میگاواٹ بجلی پیدا کر یں گے جو قومی اسمبلی اور سینیٹ کوروشن رکھ سکیں گے۔

پراجیکٹ منیجر شاہد شو کت کا کہنا ہے کہ ہماری کم سے کم بجلی کی ضروریات کو ہم متبادل توانائی پر لے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ پاکستان کا پہلا نیٹ میٹرنگ منصوبہ ہے۔اس منصوبہ میں ایک ہی وقت میں ہم نیشنل گرڈ کو بجلی دے بھی رہے ہونگے اور لے بھی رہے ہونگے۔وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس ،اکرم درانی نے کہا کہ یہ اچھا منصوبہ ہے لیکن دیکھنا ہے کتنا کامیاب ہوتا ہے۔

چین کی جانب سے دئیے گئے اس تحفے نے پارلیمنٹ ہاوس کے بجلی کا بل صفر کر دیا ہے، بیٹری بیک اپ رکھنے کی بجائے پلانٹ کو نیشنل گرڈ سے منسلک کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کو نیٹ میٹرنگ کا پہلا لائسنس بھی مل گیا ہے۔اس منصوبے کو 25 سال تک کسی مرمت کی ضرورت نہیں، ماحول دوست منصوبہ کاربن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ جیسی مضر گیسوں سے پاک ہے۔ انرجی ایفی شینٹ تکنیک سے پارلیمنٹ ہاؤس میں بجلی کی کھپت نصف تک کم کرنے کا منصوبہ بھی جاری ہے۔