این اے کمیٹی نے ایف بی آر سے سوئس بنکوں میں پڑے ہوئے 200ارب ڈالر پر بریفنگ مانگ لی`وزارت خزانہ کے 1ارب62کروڑ کے چار منصوبوں کی منظوری، نوید قمر کا نجکاری ترمیمی بل کمیٹی میں پیش نہ کرنے پر شدید احتجاج` فارن ایکسچینج ریگولیٹری ترمیمی بل ، کارپوریٹ ریسٹرکچرنگ کمپنیز بل سمیت چار بل مذید مشاورت کیلئے اگلے اجلاس تک موخر

جمعرات 25 فروری 2016 09:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے سوئس بنکوں میں پڑے ہوئے 200ارب ڈالر کی تفصیلات بارے ایف بی آر حکام سے بریفنگ طلب کر لی ہے ،وزارت خزانہ کے اگلے مالی سال کیلئے 1ارب62کروڑ روپے سے زائد کے چار منصوبوں کی منظوری دیدی ہے ، کمیٹی کے رکن نوید قمر کی جانب سے نجکاری ترمیمی بل کو کمیٹی میں پیش نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا جبکہ فارن ایکسچینج ریگولیٹری ترمیمی بل اور کارپوریٹ رسٹریکچرنگ کمپنیز بل سمیت چار بلوں کو مذید مشاورت کیلئے اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیرمین قیصر احمد شیخ کی صدار ت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوااجلاس میں کمیٹی کے رکن دانیال عزیز کی جانب سے سوئس بنکوں میں گذشتہ کئی سالوں سے پاکستانی سیاستدانوں اور دیگر شخصیات کے پڑے ہوئے 200ارب ڈالر کے تحریری درخواست پر چیرمین کمیٹی نے ایف بی آر حکام کو اگلے اجلاس میں بریفنگ دینے کی ہدایت کی ہے کمیٹی نے محکمہ خزانہ کی جانب سے مالی سال2016/17 کے لئے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت پیش کئے جانے والے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر کمیٹی کے ارکین دانیال عزیز ،اسد عمر اور ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ تمام وزارتوں کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنا بجٹ وزارت خزانہ کو بھجوائیں اور خزانہ کمیٹی ان منصوبوں کو چھان بین کرتی ہے مگر بعد میں جو بجٹ فراہم کیا جاتا ہے وہ منصوبوں کی اصل لاگت سے مختلف ہوتا ہے جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ کوئی بھی منصوبہ وزارت خزانہ کو نہیں بجھوایا جاتا ہے بلکہ وزارت منصوبہ بندی کو بھجوائے جاتے ہیں جس پر دانیال عزیز نے کہاکہ آپ رولز کو پڑھ لیں کہ اس میں کیا لکھا ہے سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ رولز میں غلط لکھا گیا ہے کمیٹی نے اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے پیش کئے جانے والے 4منصوبوں جس کی لاگت1ارب62کروڑ روپے سے زائد ہے کی منظوری دیدی گئی کمیٹی کی رکن ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے نجکاری ترمیمی بل کو کمیٹی میں مقررہ مدت کے دوران پیش نہ کئے جانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ اس بل کا مقصد نجکاری کے عمل کو شفاف بنانا تھا مگر اس کو کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا جس پر سیکرٹری کمیٹی نے انہیں بتایا کہ بل پر تاخیر کی اصل وجہ کمیٹی کے چیرمین کا نہ ہونا تھا جس کی وجہ سے بل پر 90روز کا عرصہ گزر گیااور واپس سینٹ کمیٹی کے پاس چلا گیا ہے کمیٹی نے فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل،کارپوریٹ ری سٹرکچرنگ کمپنیز بل2015،ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن بل2015اور فنانشل انسٹی ٹیوشن سیکیور بل 2016پر مشاورت اگلے اجلاس تک موخر کر دی ہے

متعلقہ عنوان :