بھا رت ،جے این یو کے دو طلبہ نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ، دونو ں طلبہ پر پا کستا ن کے حق میں نعرے با زی اور ملک سے غداری کا الزام ہے

جمعرات 25 فروری 2016 09:26

نئی دہلی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25فروری۔2016ء )بھارت کے دارالحکومت دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے دو طالب علموں نے خود کو پولیس کے سپرد کر دیا ۔جے این یو کے عمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ نام کے ان دونوں طالب علموں پر یونیورسٹی میں ایک پروگرام منعقد کرنے میں تعاون دینے کے سبب ’ملک سے غداری‘ کا الزام لگایا گیا ہے۔یہ دونوں طالب علم ان بہت سے طلبہ میں شامل ہیں جو پولیس کو مطلوب ہیں۔

ان دونوں کے علاوہ کئی دوسرے طلبہ پر رواں ماہ نو فروری کو یونیورسٹی کیمپس میں منعقد ایک پروگرام میں بھارت مخالف نعرے لگانے کا الزام ہے۔دراصل نو فروری سنہ 2013 کو افضل گورو کو پھانسی ہوئی تھی جس پر بہت سے سوال اٹھے تھے اور اسی کی برسی کے موقعے پر رواں سال جے این یو میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں بھارت مخالف نعرے سنے گئے تھے۔

(جاری ہے)

عمر خالد نے دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرکے خود سپردگی کی خواہش ظاہر کی تھی۔اس پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو انھیں پولیس کے سامنے خود سپردگی کے قانونی طریقہ کار پر عمل کرنے کے لیے کہا تھا۔پولیس منگل کو کیمپس میں داخل نہیں ہوئی اور عمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ نے یونیورسٹی کیمپس سے نکل کر خود کو پولیس کے حوالے کیا۔

خیال رہے کہ پولیس یونیورسٹی کے حکام کی اجازت کے بغیر کیمپس میں داخل نہیں ہو سکتی ہے۔پولیس نے اب مطالبہ کیا ہے کہ بقیہ طلبہ آشوتوش کمار، اننت پرکاش ناراین، ریاض الحق اور رام ناگا بھی اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کریں۔ناقدین نے طلبہ پر لگائے گئے الزامات کو اظہار رائے کی آزادی پر قدغن سے تعبیر کیا ہے جبکہ حکومت کے وزرا اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں اور ان کے بقول وہ ’ملک مخالف عناصر کو سزا دے کر رہیں گے۔

مظاہروں کے دوران بعض مقامی میڈیا نے عمر خالد کا پاکستان کی تنظیم جیش محمد سے تعلق ثابت کرنے کی کوشش کی لیکن بعد میں حکومت نے اس سے انکار کیا۔جے این یو سٹوڈنٹ یونین کے صدر کی گرفتاری کے بعد باقی ملزمان روپوش تھے لیکن اتوار کی شب عمر خالد سامنے آئے اور احتجاج کرنے والے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’میرا نام عمر خالد ہے اور میں دہشت گرد نہیں ہوں۔ میں نے سیاست کے دوران کمیپس میں خود کو کبھی بھی مسلمان کے طور پر پیش نہیں کیا۔ ہم نے ہمیشہ مسلمانوں کے استحصال کو دلت، قبائلی اور دوسرے پسماندہ طبقے کے استحصال کے طور پر دیکھا۔‘

متعلقہ عنوان :