کراچی آپریشن بغیر کسی دباوٴ کے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہیگا،وزیراعظم،رینجرز ، پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداریکراچی میں جرائم پیشہ عناصر اور ان کے سرپرستوں کی گرفتاری کے لیے جاری کارروائیاں مزید تیز کریں،ملزمان سے تفتیش موثر انداز میں مکمل کی جائے،کراچی ایئرپورٹ پر امن وامان سے متعلق اجلاس سے خطاب،نوازشریف نے کراچی میں گرین لائن بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا ، تجارتی مراکز تک توسیع دینے کا اعلان،انفرا سٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتاری اسی طرح جاری رہی تو 8 سے 10 سال میں پاکستان جنوبی ایشیا کا اہم ترین ملک بن جائے گا،ماضی میں کراچی کے حالات خراب تھے اب امن قائم ہو رہا ہے بھتہ خوری ، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر سنگین جرائم میں کمی آئی،تقریب سے خطاب

ہفتہ 27 فروری 2016 10:08

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 27فروری۔2016ء) وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کراچی میں جاری آپریشن پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کراچی آپریشن بغیر کسی دباوٴ کے آخری دہشت گرد کے خاتمے اور مکمل قیام امن تک جاری رکھا جائے گا ۔ رینجرز ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ طور پر کراچی میں جرائم پیشہ عناصر اور ان کے سرپرستوں کی گرفتاری کے لیے جاری کارروائیوں کو مزید تیز کریں ۔

تمام گرفتار ملزمان سے تفتیش کو موثر انداز میں مکمل کیا جائے ۔ حکومت سندھ پراسیکیوشن کے نظام میں اصلاحات کو مزید تیز کرے ۔ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں میں کوآرڈی نیشن کا نظام مزید مربوط کیا جائے ۔ کراچی آپریشن کے حوالے سے وفاقی حکومت صوبائی حکومت اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کراچی ایئرپورٹ پر امن وامان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔

اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید ، صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال ، چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر ، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر موجود تھے ۔ وفاقی حکومت کے ذرائع کے مطابق اجلاس میں صوبے کے مجموعی امن وامان کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کو کراچی میں جاری آپریشن اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے آگاہ کیا کہ سندھ حکومت کراچی میں قیام امن کے لیے مربوط انداز میں اقدامات کر رہی ہے ۔ رینجرز ، پولیس اور دیگر ادارے مل کر دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے مربوط اقدامات کر رہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں ٹرانسپورٹ کے مسئلے کے حل کے لیے گرین لائن بس منصوبہ شروع کرنے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا ۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کراچی شہر کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی ۔ وزیر اعظم نے کراچی کے مسائل کے حل کے لیے اپنے ہر ممکن تعاون کایقین دلایا ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں چیف سیکرٹری ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ نے بھی امن و امان کے حوالے سے وزیر اعظم کو مختصر بریفنگ دی ۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ کراچی میں دہشت گردوں ، ان کے سہولت کاروں اور مالی معاونین سمیت جرائم پیشہ عناصرکے تمام گروپس اور ان کے سرپرستوں کا خاتمہ کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے ۔

قانون نافذ کرنے والے کراچی آپریشن کو مزید تیز کریں ۔ وزیر اعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ گرفتار ملزمان سے تفتیش کی روشنی میں ان کی سرپرستی کرنے والے عناصر کی گرفتاری کے لیے بھی ایکشن کو مزید تیز کیا جائے اور کراچی سے اسٹریٹ کرائم سمیت دیگر جرائم کے خاتمے کے لیے بھی مربوط اقدامات کیے جائیں ۔وزیر اعظم نے کراچی آپریشن میں پولیس اور رینجرز کی کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور انہیں شاباش دی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی آپریشن کے باعث شہر میں امن قائم ہوا ہے ۔ کراچی میں امن دیکھ کر خوشی محسوس ہو رہی ہے ۔ کراچی میں امن قائم ہونے سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے اور اب عوام اور تاجر اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتے ہیں ۔ کراچی کی روشنیوں کو مکمل بحال کریں گے اور شہر قائد میں مکمل قیام امن تک کراچی آپریشن کو جاری رکھا جائے گا ۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کو قومی ایکشن پلان کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ حکومت سندھ دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کو مزید موثر بنائے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کرکے ہی کراچی سمیت ملک بھر سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے ۔

قبل ازیں وزیر اعظم اسلام آباد سے کراچی ایئرپورٹ پہنچے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ ایئرپورٹ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وزیر اعظم کا استقبال کیا ۔ ادھروزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی کے امن اور روشنیوں کی مکمل بحالی تک آپریشن بند نہیں ہو گا ۔

انفرا سٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتاری اسی طرح جاری رہی تو آئندہ 8 سے 10 سال میں پاکستان جنوبی ایشیا کا اہم ترین ملک بن جائے گا ۔ وہ جمعہ کو کراچی وسطی کے انو بھائی پارک ناظم آباد میں وفاقی حکومت کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے ماس ٹرانزٹ گرین لائن بس منصوبے کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر اعظم نے یہ اعلان کیا کہ گرین لائن بس منصوبے کو کراچی کے تجارتی مراکز تک توسیع دی جائے گی ۔

تقریب میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید ، وزیر مملکت برائے مواصلات عبدالحکیم بلوچ کے علاوہ صوبائی وزراء ، ارکان پارلیمنٹ ، پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن) ، مسلم لیگ (فنکشنل) ایم کیو ایم اور عمائدین شہر موجود تھے ۔وزیر اعظم نے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اور پودا بھی لگایا ۔

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں گرین لائن بس منصوبے کا اعلان میں نے گذشتہ سال کیا تھا ۔ آج مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، پروجیکٹ ڈائریکٹر صالح فاروقی ، وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت سمیت دیگر محکموں نے مشترکہ کوششیں کرکے ان منصوبے کو عملی شکل دے دی ہے ۔ اس منصوبے پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔

گرین لائن بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے ۔ یہ منصوبہ کراچی کے ٹرانسپورٹ کے نظام کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ اس منصوبے میں چلنے والی بسیں جس جس علاقے سے گذریں گی ، عوام کو آسانی ہو گی اور معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں کراچی کے حالات خراب تھے ۔ آج کراچی میں امن قائم ہو رہا ہے ۔ بھتہ خوری ، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر سنگین جرائم میں بہت حد تک کمی آئی ہے اور بہت سارے کرائم تقریباً ختم ہو چکے ہیں ۔

آج امن وامان کے حوالے سے اجلاس کیا ہے ۔ گورنر ، وزیر اعلیٰ اور اعلیٰ حکام سے بریفنگ لی ہے ۔ کراچی آپریشن آخری اور اہم مراحل میں ہے ۔ امن وامان کے حوالے سے اقدامات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔ کراچی کو ہمیشہ کے لیے جرائم سے پاک کرنا چاہتے ہیں ۔ جب تک کراچی میں مکمل امن اور روشنیاں بحال نہیں ہو جاتیں ، کراچی آپریشن بند نہیں کیا جا سکتا ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی آپریشن سے شہر میں امن کی فضا بحال ہو گئی ہے ۔ امن کی مکمل بحالی کے بعد ہماری توجہ صرف ترقیاتی منصوبوں پر ہو گی ۔ کراچی شہر کی فطری خوبصورتی اور حسن واپس لائیں گے ۔ کراچی میں بڑے منصوبوں کی بنیاد رکھی جا رہی ہے ۔ کے ۔ 4 کا منصوبہ بھی اہمیت کا حامل ہے ۔ ہم کراچی کو جنوبی ایشیا کا بہترین شہر بنائیں گے اور کراچی سرکلر ریلوے سمیت دیگر منصوبوں کو بھی مکمل کیا جائے گا ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی شہر کی ترقی کے لیے ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنایا جا رہا ہے ۔ کراچی گرین لائن بس منصوبہ 18 کلو میٹر کا ہی ہے ۔ اس منصوبے میں بالائی گذر گاہ 11.4 اور زمینی گذر گاہ 7.7 کلو میٹر ہے ۔ اس منصوبے میں 22 اسٹیشنز بنائے جائیں گے اور دو رویا ٹریک پر جدید بسیں چلیں گی ۔ اس منصوبے پر 16ا رب روپے خرچ کریں گے ۔ یہ منصوبہ لاہور میٹرو سے بھی زیادہ خوبصورت ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے اختتام پر اس کو بلو لائن منصوبے سے ملنا تھا تاہم بلو لائن منصوبہ تاخیر کا شکار ہے ۔ اس لیے میں گرین لائن منصوبے کی تجارتی علاقوں تک توسیع کا اعلان کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے کے آخری مراحل کے منصوبے پر مارچ میں کام شروع کر دیا جائے گا ، جس کے لیے دو ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گرین لائن منصوبہ شفافیت کا حامل ہے اور اس میں بچت بھی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں وعدہ نہیں کرتا کہ یہ منصوبہ آئندہ سال اپریل یا مئی میں مکمل ہو گا لیکن یہ یقین دلاتا ہوں کہ یہ منصوبہ آئندہ سال مکمل ہو جائے گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی لاہور موٹروے پر کام شروع کر دیا گیا ہے ۔ کراچی حیدر آباد سیکشن پر کام جاری ہے ۔ حیدر آباد سکھر سیکشن پر کام کے معاملات آئندہ ایک ماہ میں طے کر لیے جائیں گے اور ملتان لاہور پر بھی جلد کام شروع کر دیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہو گا کہ کراچی سے پشاور تک موٹر وے مکمل ہو گی ۔ یہ بڑے منصوبے فاصلوں کے ساتھ دلوں کو بھی ملائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف ایک صوبے پر توجہ نہیں دے رہے بلکہ بلوچستان ، خیبرپختونخوا ، پنجاب اور سندھ یکساں طور پر انفرا سٹرکچر کے منصوبوں پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ اس منصوبوں کی تکمیل سے آئندہ چند برسوں میں پاکستان مواصلات اور انفراسٹرکچر کے لحاظ سے جنوبی ایشیا کا مضبوط ملک بن جائے گا ۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ تھر میں خصوصی توجہ دے رہے ہیں ۔ تھر میں کوئلے کے بڑے ذخائر ہیں ۔ تھر میں 1300 میگاواٹ بجلی کے پلانٹ لگائے جا رہے ہیں ، جو تھر کے کوئلے کی مدد سے چلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھی ایل این جی اور بجلی کے پاور پلانٹس لگ رہے ہیں ۔ اس سے ملک میں بجلی کا بحران حل ہو گا اور معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی ۔

اگر ان ترقیاتی منصوبوں پر اسی رفتار سے کام جاری رہا تو آئندہ 8 سے 10 برسوں میں پاکستان جنوبی ایشیا کا مضبوط ترین ملک بن کر ابھرے گا ۔ اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ماس ٹرانزٹ منصوبہ لوگوں کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم نے خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا ، جس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ گرین لائن منصوبہ کراچی کے لوگوں کی خواہش اور ضرورت ہے ۔

کراچی ملک کا معاشی حب ہے ۔ یہاں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ انفرا سٹرکچر کے مسائل ہیں ۔ کراچی کی ترقی میں ” گیپ “ آیا ہے ۔ لوگ کراچی کو پاکستان کا دل کہتے ہیں لیکن اس دل کی حفاظت کسی نے نہیں کی ۔ کراچی کے دل کی شریانے بند ہوئی ہیں لیکن اب ان شریانوں کو کھولنے کے لیے وزیر اعظم نے قدم بڑھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں وزیر اعظم نے بڑا قدم اٹھایا ۔

عسکری قیادت سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے آپریشن شروع کیا گیا ۔ وزیر اعظم کی قیادت میں سب نے لبیک کہا ۔ آج کراچی آپریشن سے حالات بہتر ہوئے ہیں اور امن کی فضاء بحال ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان کی بحالی میں ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر اور ان کی ٹیم نے بہترین کام کیا ہے ۔ کراچی پولیس نے بھی بحالی امن میں بڑی قربانیاں دی ہیں ۔

کراچی میں امن کی بحالی کے لیے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف اور کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے خصوصی توجہ دی ۔ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں نے باہمی اشتراک سے کراچی میں امن وامان کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے انفرا سٹرکچر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

اس موقع پر گورنر سندھ نے ایک شعر سنایا ” کراچی میں بس کا عجب معاملہ تھا ، نہ بس چلی رہی تھی اور نہ بس چل رہا تھا ۔ “ انہوں نے کہا کہ میں بچپن سے یہ سنتا آ رہا ہوں کہ کراچی میں ماس ٹرانزٹ کا منصوبہ بنے گا لیکن وزیر اعظم نے اس معاملے میں عملی قدم اٹھایا اور آج اس تاثر اور سوچ کو بھی ختم کر دیا ہے کہ وزیر اعظم صرف ایک بڑے صوبے پنجاب میں ترقی پر توجہ دے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ کر وزیر اعظم نے آج سندھ اور پنجاب کے درمیان پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن نتائج تک جاری رہے گا ۔ اس آپریشن میں کچھ تلخیاں ، حادثات اور غلطیاں بھی ہو سکتی ہیں لیکن سب کی ایک سوچ ہے کہ کراچی میں امن مکمل طور پر بحال ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم ۔

9 منصوبہ بہت بڑا منصوبہ ہے ۔ حیدر آباد سکھر سیکشن پر بھی کام شروع کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ وہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو ہدایت کریں کہ نیشنل ہائی وے پر کام کو جلد از جلد مکمل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے پر بھی آئندہ ہفتے کام شروع کر دیا جائے گا ۔

کے ۔ 4 منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ، جس کا 23 مارچ کو سنگ بنیاد رکھا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے پر بھی وفاقی حکومت توجہ دے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکلر ریلوے کراچی کے لیے ایک بڑا منصوبہ ہے ۔ آج کہنا چاہتا ہوں کہ اس منصوبے پر بھی کام شروع کیا جائے ۔ وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز حسین جاکھرانی اچھا کام کر رہے ہیں ۔ ایک ٹیم بنا دی جائے ، جو سرکلر ریلوے پر کام شروع کرے ۔

اس منصوبے پر کام اگر ہم نے ہی شروع کرنا ہے تو پھر جلدی ہونا چاہئے ۔ جائیکا اور دیگر ادارے آئیں گے تو پھر دیکھا جائے گا ۔ انہوں نے کراچی پر خصوصی توجہ دینے پر وزیر اعظم کو کراچی کے عوام کی جانب سے خراج تحسین پیش کیا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بہت اہم دن ہے ۔ ہم نے کراچی کی ترقی کے حوالے سے منصوبے شروع کرنے کے لیے وزیر اعظم سے درخواست کی تھی ۔

وزیر اعظم نے ہماری گذارش کو قبول کیا ۔ وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کے حل کے لیے 6 ٹرانزٹ لائنز منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں ، جس میں بلو ، ریڈ ، اورنج ، یلو اور گرین شامل ہیں ۔ گرین لائن منصوبہ وفاق مکمل کر رہا ہے ، 5 منصوبے ہم مکمل کریں گے ۔ ان ٹرانسپورٹ کے منصوبوں کو دو سے ڈھائی سال میں مکمل کر لیا جائے گا ۔

گرین لائن منصوبہ 22 کلو میٹر ہے ۔ اس سے دو سے تین لاکھ لوگوں کو فائدہ ہو گا ۔ کراچی میں پانی کا ” کے ۔ 4 “ منصوبہ بھی اہمیت کا حامل ہے ۔ اس منصوبے پر بھی کام شروع ہو رہا ہے ۔ 50 فیصد فنڈز وفاق اور 50 فیصد سندھ حکومت دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پانی اور بجلی کے مسائل ہیں ۔ گرمیاں شروع ہونے والی ہیں ۔ لوگ پانی کے مسئلے پر بہت تنگ کرتے ہیں ۔

آئے دن لوگ میدانوں اور سڑکوں پر آجاتے ہیں اور احتجاج کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی تقسیم کے نظام کو بھی درست کیا جا رہا ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ موٹر وے بڑا منصوبہ ہے ۔ وزیر اعظم سے درخواست کرتا ہوں کہ حیدر آباد تا سکھر موٹر وے پر بھی کام شروع کیا جائے ۔ اس شاہراہ کی حالت بہت خراب ہے ۔ جب سفر کرتے ہیں تو کمر میں تکلیف ہو جاتی ہے اور پھر مالش کرانے کی ضرورت پڑتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن و امان پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔ وزیر اعظم ہر دو ماہ بعد کراچی آتے ہیں ۔ کراچی آپریشن کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بحالی امن میں پولیس اور رینجرز نے بڑی قربانیاں دی ہیں ۔ کراچی میں 70 فیصد جرائم پر قابو پالیا گیا ہے ۔ ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری میں کمی ہوئی ہے اور اغواء برائے تاوان کی وارداتیں تقریباً ختم ہو گئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی کراچی پر خصوصی توجہ دینے پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر نہال ہاشمی نے کہاکہ کراچی بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور بانیان پاکستان کا شہر ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کراچی پر خصوصی توجہ دی ہے ۔ ملت کے پاسبان قائد اعظم محمد علی جناح ہیں اور ملت کے معمار وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ہیں ۔

کراچی انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ صالح فاروقی نے بتایا کہ گرین لائن منصوبے پر کام شروع کر دیا گیا ہے ۔ اس منصوبے کو آئندہ سال مارچ تک مکمل کر لیا جائے گا اور یہ منصوبہ 16 ارب روپے کی لاگت سے بنے گا ۔ یہ منصوبہ سرجانی ٹاوٴن سے شروع ہو کر میونسپل پارک ایم اے جناح روڈ تک جائے گا ۔ اس منصوبے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی حکومت بھرپور تعاون کر رہی ہے ۔