بھارت پاکستان سمیت تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا متمنی ہے نریندر مودی ،پاکستان کو بھی اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتہا پسندی کا خاتمہ کرنا چاہئے ، انٹرویو

اتوار 28 فروری 2016 10:45

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 28فروری۔2016ء) وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں اور اس سلسلے میں حکومت اہم اقدامات بھی کر رہی ہے ۔ معروف انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز کو دیئے گئے ایک خصوصی و تفصیلی انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہاکہ جموں و کشمیر کے ساتھ ملک کے امن و ترقی کو سبوتاژ کرنے کے لئے کئی عناصر سرگرم ہیں لیکن ایسے عناصر کو سختی کے ساتھ کچلنے کی ضرورت ہے جموں کشمیر میں نئی حکومت قائم ہونے میں ہو رہی تاخیر کے بارے میں پی ڈی پی اور بی جے پی اتحاد کو ریاست اور ملک کے مفادات کے حق میں قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان جو اتحاد قائم ہوا ہے وہ تاریخی ہے اور موجودہ سیاسی صورت حال کے تناظر میں دونوں پارٹیوں کے درمیان قائم ہوا اتحاد ریاست کی ترقی کے لئے ہے وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں جماعتیں جہاں ریاست کی تعمیر و ترقی کے لئے کام کر سکتی ہیں وہی یہ اتحاد امن قائم کرنے کے لئے بھی واعدہ بند ہے انہوں نے کہا کہ ملک مخالف عناصر اس کوشش میں ہیں کہ ہندوستان کو کمزور کیا جائے لیکن ان کی کوشش کو ہر صورت میں ناکام بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان سمیت اپنے تمام پڑوسی ملکوں کے ساتھ ہمیشہ بہتر تعلقات کا متمنی ہے اور اس کے لئے کوششیں جاری ہیں جبکہ اس کے لئے مرکزی حکومت اقدامات کر رہی ہے وزیر اعظم نے کہا کہ جب سے وہ اقتدار میں آ گئے ہیں تو انہوں نے کرسی سنبھالتے ہی سب سے پہلا کام یہا کیا کہ بھارت کے سبھی پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنیں اور مذاکراتی عمل کی بھی شروعات کی جائے ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی یہ خواہش ہے کہ اسلام آباد کے ساتھ پرامن اور بہتر تعلقات رہیں انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور بات چیت کا عمل شروع کرنے کے لئے کئی اقدامات اٹھائے ہیں جبکہ حال ہی میں انہوں نے اپنے سیکرٹری خارجہ کو پاکستان اسی مقصد سے بھیجا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تاہم بہتر تعلقات کے لئے تاہم یہ لازمی ہے کہ اس کے لئے پرامن اور خوشگوار ماحول تیار کیا جائے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی چاہئے اور اس کے لئے ہر طرح کی انتہا پسندی کی سرگرمیوں کو مکمل طور ختم کرنا چاہئے انہوں نے یہ واضح کیا کہ جب تک سرحد پار کی ہند مخالف تمام انتہا پسند سرگرمیوں کا خاتمہ نہیں ہو گا تب تک بہتر تعلقات اور جامع مذاکراتی عم میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکتی ہے ۔