نواز شریف نے اسامہ بن لادن سے پیسے لیے‘ اہلیہ خالد خواجہ ،نواز شریف نے ضیاء الحق کے دور کے بعد بینظیر بھٹو کے خلاف انتخابات لڑنے کے لیے فنڈز حاصل کیے تھے ،نواز شریف کے اسلامی نظام حکومت متعارف کرانے کے عہد نے نہ صرف خالد خواجہ بلکہ اسامہ بن لادن کو بھی متوجہ کیا، اسامہ کی جانب سے بھاری فنڈنگ کے نتیجے میں اقتدار میں آنے کے بعد نواز شریف اپنے وعدوں سے مکر گئے،شمامہ خالد کا اپنی کتا ب میں دعویٰ

منگل 1 مارچ 2016 02:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 1مارچ۔2016ء) ایک نئی کتاب میں ایک بار پھر دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن سے پیسے لیے۔یہ دعویٰ پاکستانی خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق افسر خالد خواجہ کی اہلیہ شمامہ خالد کی تحریر کردہ کتاب ’خالد خواجہ: شہیدِ امن‘ میں کیا گیا۔

کتاب میں تحریر کیا گیا ہے کہ محمد نواز شریف نے اسامہ بن لادن سے ضیاء الحق کے دور کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی بینظیر بھٹو کے خلاف انتخابات لڑنے کے لیے فنڈز حاصل کیے۔کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نواز شریف کے اسلامی نظام حکومت متعارف کرانے کے عہد نے نہ صرف خالد خواجہ بلکہ اسامہ بن لادن کو بھی متوجہ کیا، لیکن اسامہ کی جانب سے بھاری فنڈنگ کے نتیجے میں اقتدار میں آنے کے بعد نواز شریف اپنے وعدوں سے مکر گئے۔

(جاری ہے)

کتاب میں آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل کا وہ نوٹ بھی شامل ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ خالد خواجہ کے کچھ عرصے تک نواز شریف سے قریبی تعلقات رہے۔کتاب کے مطابق فلسطین سے تعلق رکھنے والے ’عالمی جہاد کے بانی‘ عبداللہ اعظم نے خالد خواجہ کو اسامہ بن لادن سے متعارف کرایا، عبداللہ اعظم نے فنڈز اکٹھے کیے اور عرب ممالک سے جنگجو بھرتی کیے جو ’افغان عرب‘ کہلائے، جبکہ عبدللہ نے ہی اسامہ کو افغانستان آنے پر قائل کیا۔

شمامہ خالد نے اپنی کتاب میں مزید کہا ہے کہ خالد خواجہ کو پاکستانی طالبان کے ایک ذیلی گروپ نے اْس وقت قتل کیا جب وہ شورش زدہ قبائلی علاقوں میں امن مشن پر تعینات تھے۔خالد خواجہ، کرنل (ر) امام اور برطانوی صحافی اسد قریشی کے ہمراہ شمالی وزیرستان گئے تھے، خالد خواجہ اور کرنل امام کو دہشت گردوں نے قتل کردیا جبکہ اسد قریشی کو تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کردیا گیا۔

واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ خالد خواجہ اور دو دیگر افراد 26 مارچ 2010 کو شمالی وزیرستان سے لاپتہ ہوئے اور چند ہفتوں بعد ان کی لاش برآمد کی گئی تھی۔کتاب میں لکھا گیا ہے کہ خالد خواجہ ڈرون حملوں کی تباہ کاریوں کی عکس بندی کے لیے وزیرستان گئے تھے۔کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خالد خواجہ مارچ 2010 کے اوائل میں شمالی وزیرستان گئے تھے، جہاں انہوں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ولی الرحمٰن محسود، حکیم اللہ محسود اور حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر شیر خان سے ملاقات کی۔

شمامہ خالد نے اپنی کتاب میں ہندوستانی خفیہ ایجنسی ’را‘ اور امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) پر خالد خواجہ اور کرنل امام کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔