ممتاز قادری کے جذبات کو استعمال کرنے والوں نے عدالت میں اس کو تنہا چھوڑ دیا،حافظ طاہر محمود اشرفی،بعض قوتیں ملک میں انتشار اور فساد پھیلانے کیلئے مذہبی طبقہ اور حکومت کے درمیان تصادم کی فضا پیدا کرنا چاہتی ہیں ۔ حقوق نسواں بل پر پنجاب حکومت کے ذمہ داران اور مذہبی قائدین کو مل بیٹھ کر معاملہ حل کرنا چاہیے ، گفتگو

بدھ 2 مارچ 2016 09:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 2مارچ۔2016ء) بعض قوتیں ملک میں انتشار اور فساد پھیلانے کیلئے مذہبی طبقہ اور حکومت کے درمیان تصادم کی فضا پیدا کرنا چاہتی ہیں ۔ حقوق نسواں بل پر پنجاب حکومت کے ذمہ داران اور مذہبی قائدین کو مل بیٹھ کر معاملہ حل کرنا چاہیے ۔ ممتاز قادری کے جذبات کو استعمال کرنے والوں نے عدالت میں اس کو تنہا چھوڑ دیا۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر مولانا حافظ محمد امجد، مولانا سمیع اللہ ربانی ، مولانا اسداللہ فاروق ، مولانا حافظ محمد شعیب ، مولانا محمد مشتاق لاہوری ،مولانا عبد القیوم ، مولانا اسلام الدین بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنے کی باتیں کرنے والے پاکستان کے حالات سے ناواقف ہیں ، توہین رسالت کے قانون کی پاکستانی عوام محافظ ہے اور اسے کوئی ختم نہیں کر سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران پیدا کیے گئے حالات سے اندازہ ہو رہا ہے کہ بعض قوتیں حکومت اور مذہبی قوتوں کے درمیان تصادم پیدا کر کے ملک میں انتشار و فساد چاہتی ہیں ۔ حکومت اور مذہبی قائدین کو اس پر غور کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں حقوق نسواں بل پر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا جانا چاہیے اور اس کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب اپنا کردار ادا کریں ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام خواتین پر تشدد کی بھر پور مذمت کرتا ہے ۔ اسلام کسی بھی صورت خواتین پر تشدد کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر کا قتل جذباتی اور سیاسی فضاء میں کیا گیا جس کی ملک کے تمام طبقات نے مذمت کی تھی لیکن ممتاز قادری کے حب رسول کے جذبات کو ہوا دینے والوں نے عدالتوں میں اسے تنہا چھوڑ دیا اور خود کو اس سے علیحدہ کر لیا ، اگر سلمان تاثیر کے قتل کے فتوے دینے والے عدالتوں میں جا کر اس بات کو تسلیم کر تے کہ ان کے فتووں پر ممتاز قادری نے قتل کیا تو اسے کبھی بھی پھانسی کی سزا نہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے مجرم ہوں یا کوئی اور سب کا فیصلہ قانون کے مطابق ہونا چاہیے ۔ عدلیہ حکومت اور انتظامیہ کو قانون کی بالا دستی کیلئے جدوجہد کرنی چاہیے اور کسی بھی مرحلہ پر دوہرا معیار نہیں اپنا نا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :