الیکشن کمیشن نے بے ضابطگیوں میں ملوث لوگوں کو معاف کرکے قانون توڑا،عمران خان،الیکشن کمیشن کو مجرم کو معاف کرنے کا کوئی حق نہیں ، خواجہ آصف کے حلقے میں سپریم کورٹ نے دوبارہ گنتی کا حکم دیا، ریٹرننگ افسر کے بلانے پر خواجہ آصف چوتھی بار بھی نہیں گئے،کرکٹ کا حال بھی پی آئی اے اور سٹیل ملز جیسا ہے میرے پاس اتنی سیاسی بصیرت نہیں کہ ایم کیو ایم اور کراچی کی سیاست پر بات کروں ، چیئرمین تحریک انصاف کی پریس کانفرنس

جمعہ 4 مارچ 2016 09:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 4مارچ۔2016ء) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے بے ضابطگیوں میں ملوث لوگوں کو معاف کردیا ہے ، الیکشن کمیشن نے ان لوگوں کو معاف کرکے قانون توڑا ہے وہ لوگ مجرم ہیں اور الیکشن کمیشن کو انہیں معاف کرنے کا کوئی حق نہیں ، خواجہ آصف کے حلقے میں سپریم کورٹ نے دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا مگر ریٹرننگ افسر کے بلانے پر خواجہ آصف چوتھی بار بھی نہیں گئے جس کی وجہ سے ووٹوں کی گنتی شروع نہیں ہوسکی ، حامد خان کو ووٹوں کی تصدیق کیلئے بیس سے پچیس لاکھ روپے جمع کروانے کیلئے کہا گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے خرچے کی حد پندرہ لاکھ روپے ہے غریب آدمی کیلئے پاکستان میں انصاف لینا ممکن ہی نہیں کرکٹ کا حال بھی پی آئی اے اور سٹیل ملز جیسا ہے میرے پاس اتنی سیاسی بصیرت نہیں کہ ایم کیو ایم اور کراچی کی سیاست پر بات کروں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار عمران خان نے پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے الیکشن کمیشن نے ممبر شپ کمپین کا باقاعدہ جائزہ لیا ہے اور جن علاقوں میں ممبر شپ سست ہے اور خواتین کے پاس فون نہیں ہیں ان علاقوں میں ممبر شپ کو تیز کرنے اور ممبر شپ کے کسی نئے طریقے پر غور کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دو ہزار تیرہ والے الیکشن کی غلطیاں نہیں دوہرائینگے کوشش کرینگے کہ آئندہ پارٹی انتخابات کو موثر اور شفاف بنایا جاسکے ۔

الیکشن کمیشن نے دو سے چار سو لوگ جنہوں نے دو ہزار تیرہ کے الیکشن میں بے ضابطگیاں کی تھیں انہیں معاف کردیا ہے جوڈیشل کمیشن نے ان افراد کو بے ضابطگیوں میں ملوث پایا تھا جس پر ان کیخلاف کارروائی کی بجائے انہیں معاف کردیا ہے الیکشن کمیشن ان کو معاف کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتا انہیں معاف اس لئے کیا گیا کیونکہ الیکشن کمیشن خود اس دھاندلی میں ملوث تھا اگر ان لوگوں کا ٹرائل ہوتا تو ثبوت سامنے آتے خواجہ آصف کے حلقے میں سپریم کورٹ نے ری کاؤنٹنگ کا حکم دیا تھا اور پونے تین سال کے بعد کئے گئے فیصلے پر بھی خواجہ آصف ریٹرننگ افسر کے بلانے پر چوتھی بار بھی نہیں گئے حامد خان کو ووٹوں کی تصدیق اور انصاف کیلئے الیکشن کمیشن نے بیس سے پچیس لاکھ روپے جمع کرانے کیلئے کہا ہے الیکشن کمیشن نے الیکشن میں خرچے کی حد پندرہ لاکھ روپے مقرر کی ہے جبکہ وہ اپنے ہی فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے بیس سے پچیس لاکھ روپے ووٹوں کی تصدیق کے عمل کیلئے مانگ رہے ہیں پاکستان میں کتنے لوگ یہ پیسے ادا کرسکتے ہیں پاکستان میں غریب آدمی کیلئے انصاف لینا ممکن نہیں ہے علیم خان کے حلقے میں بے ضابطگیوں پر جب علیم خان ٹربیونل گئے تو انہوں نے کہا کہ ہم اس کیس کو نہیں سن سکتے آپ الیکشن کمیشن کے پاس جائیں الیکشن کمیشن نے حیلے بہانے کرکے ساٹھ دن کا عرصہ گزارا اور بعد میں کہا کہ اب ہم آپ کا کیس نہیں سکتے کیونکہ ساٹھ دن پورے ہوچکے ہیں اب علیم خان انصاف کیلئے سپریم کورٹ جائینگے اگر الیکشن کمیشن علیم خان کی بات سن لیتا تو وہ کام الیکشن کمیشن کیلئے بہت آسان تھا کیونکہ علیم خان صرف اکیس ہزار ووٹوں کی تصدیق چاہتے تھے ۔

پاکستان میں کبھی صاف و شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے بائیس سیاسی پارٹیوں نے دو ہزار تیرہ کے الیکشن پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے جبکہ تحریک انصاف کا موقف یہ تھا کہ چار سو تیرہ درخواستوں میں سے صرف چار حلقوں کو کھولا جائے الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں ہے ۔ کشمیر کے الیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بیرسٹر سلطان کہہ رہے ہیں کہ ووٹوں کی تصدیق نادرا کے ذریعے ہونی چاہیے کسی بھی شخص کو الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تسنیم نورانی کا استعفیٰ دینے کا کوئی خیال نہیں پاکستان میں پہلی بار کوئی سیاسی جماعت اوپن الیکشن کروانے جارہی ہے جس پر باقاعدہ ڈسکشن ہوتی ہے ہم امریکہ اور انگلینڈ کا انٹرا پارٹی الیکشن کا سسٹم سٹڈی کررہے ہیں تاکہ بہتر الیکشن ہوسکیں اتنے بڑے پیمانے پر الیکشن فون کے علاوہ ممکن نہیں اگر پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتیں نواز لیگ اور پیپلز پارٹی ہمیں راستہ دکھا دیتی تو ہم اس طریقے پر عمل کرتے کے پی کے میں احتساب سیل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار ہم نے احتساب سیل بنایا اور اس مکمل عمل میں ہمیں دو سال لگے اور اس عمل کو کرنے کیلئے ہم نے فارن سسٹم کا مطالعہ کیا اب ہم احتساب کیلئے ایک نیا قانون بنانے جارہے ہیں جس میں احتساب کمشنر کو مکمل آزادی ہوگی گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حامد ناصر چٹھہ نے کہا ہے کہ الیکشن کے دوران فوج کو تعینات کیاجائے تاکہ دھاندلی کے ہر ممکن اقدام سے محفوظ رہا جاسکے مصطفی کمال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے پاس اتنی سیاسی بصیرت نہیں کہ ایم کیو ایم اور کراچی کی سیاست پر بات کرسکوں پاکستان کی سیاست بورنگ نہیں اس میں ایک مزہ ہے نواز شریف نے ہر ادارے میں سفارشی لوگ بھرتی کئے ہوئے ہیں جب تک الیکشن میرٹ پر نہیں ہوگی تب تک کرکٹ کا یہی حال رہے گا جو پی آئی اے اور سٹیل ملز کا ہے پی سی بی کو ایک ادارہ بنانے کی ضرورت ہے ہم آہستہ آہستہ سسٹم کو سمجھنے کے ساتھ خود کو بہتر کرتے جارہے ہیں انشاء اللہ کشمیر میں بھرپور مقابلہ کرینگے