وزیر داخلہ کا پی ایس او میں 10 ارب کرپشن سکینڈلز کے ذمہ داروں کی گرفتاری کا حکم ،پی ایس او کے ایم ڈی سمیت 9 افسران نے 10 ارب کی کرپشن کی، وزارت پٹرولیم کے سیکرٹری اور وزیر پٹرولیم بھی افسران کو بچانے میں سرگرم‘ ایف آئی اے نے انکوائری مکمل کر کے رپورٹ وزیر داخلہ کو بھجوا دی

پیر 7 مارچ 2016 10:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7مارچ۔2016ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پی ایس او میں اربوں روپے کا تیل چوری کرنے اور غیر معیاری فرنس آئل درآمد کرنے والے ذمہ دار افسران کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔ وزیر داخلہ نے یہ ہدایت پی ایس او میں مبینہ اربوں روپے سیکنڈلز کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ایف آئی اے کو دی ہے۔ ایف آئی اے نے ساڑھے چھ ارب روپے کا غیر معیاری فرنس آئل درآمد کیا تھا جس سے قومی خزانہ کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا۔

خبر رساں ادارے کو ملنے والی دستاویزات میں ایف آئی اے نے غیر معیاری فرنس آئل درآمد کرنے کی ذمہ داری ایم ڈی پی ایس او امجد پرویز جنجوعہ‘ سید جہانگیر علی شاہ‘ یعقوب ستار‘ نذیر زیری‘ ذوالفقار جعفری‘ سہیل احمد بٹ‘ سہیل وجاہت‘ نعیم یحییٰ امیر وغیرہ کو قرار دیا گیا ہے جبکہ سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم کو بھی اس کرپشن کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پی ایس او افسران نے فرنس آئل کے دو جہاز ایم ٹی کوئٹہ اور پیسفک پائینز درآمد کئے۔کرپٹ افسران نے ایس جی ایس او ایچ ڈی آئی پی کی اجازت اور انسپکشن کے بغیر ڈسچارج کئے ان دونوں جہازوں میں غیر معیاری فرنس آئل خریدنے سے انکار کر دیا۔ ایف آئی اے نے پہلے ہی یہ مقدمہ درج کرا رکھا ہے اور اب انکوائری مکمل کی جا رہی ہے تاہم ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لئے عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کیا ہوا تھا وزیر داخلہ نے حکم امتناعی ختم کرانے کے بعد فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

پی ایس او میں دوسرا بڑا سکینڈل 2 ارب 85 کروڑ مالیت کا پلاٹ خریدنے میں مبینہ بھاری کرپشن بارے ہے یہ پلاٹ گیلانی انٹرپرائزز سے خریدا گیا تھا جبکہ یہ پلاٹ کراچی پورٹ ٹرسٹ KPT کی ملکیت میں تھا جس سے پی ایس او کو یہ پلاٹ ٹرانسفر بھی نہیں ہوا۔ اس کرپشن سے قومی خزانہ کو 2 ارب 85 کروڑ کا نقصان پہنچایا‘ تحقیقاتی اداروں کی رپورٹ کے اقتباسات کے مطابق اصل ذمہ دار اس دنیا سے رحلت فرما چکا ہے جبکہ اس کی بیوہ نے صرف 7 ملین رقم واپس کی ہے اس سکینڈل کے اصل ذمہ دار اب بھی قانون کی گرفت سے آزاد ہیں۔

متعلقہ عنوان :