کرپشن، خوردبرد، اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات پرپنجاب بیوروکریسی کا جواب دینے سے” صاف انکار“، حکومت نے خود بلدیاتی اداروں میں اربوں روپے کی کرپشن کے آڈٹ پیروں کی نشاندہی کی تھی، کرپٹ افسر ارکان اسمبلی سے ساز بار کرکے کارروائی رکوا دیتے ہیں،ذرائع،3543 ڈائریکٹو میں سے 2829 کے جواب 15 صوبائی محکموں نے ایک سال گزنے کے باوجود نہیں دئیے، صرف 188 چھوٹی کرپشن کے جوابات واپس آئے ہیں،انکشاف

جمعرات 10 مارچ 2016 10:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 10مارچ۔2016ء) پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے گزشتہ برس مختلف ادارہ جاتی کرپشن چیک کرنے کے لئے 348 بار ڈائریکٹوز بھیجے گئے جن میں سے صرف 188 چھوٹی کرپشن کے جوابات واپس آئے ہیں۔ 160 بڑی کرپشن کے کیسوں کے بارے میں جواب ہی نہیں دیا گیا۔ جبکہ زراعت کے محکمے کو 135 ڈائریکٹو بھیجے گئے جس میں سے 135 زیرالتواء ہیں۔

سی اینڈ ڈبلیو جس کا اربوں روپے کا بجٹ ہے اسے 610 ڈائریکٹو بھیجے گئے جس میں سے صرف 5 کے جواب آئے، 605 زیرالتواء پڑے ہوئے ہیں۔ انتہائی معتبر ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حکومت نے خود بلدیاتی اداروں میں اربوں روپے کی کرپشن کے آڈٹ پیروں کی نشاندہی کی تھی۔ محکمہ کواپریٹو کو 11 ڈائریکٹو بھیجے گئے جس میں سے 11 ہی زیرالتوا ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ محکمہ صحت کو 3 ڈائریکٹو بھیجے گئے 3 ہی زیرالتوا ہیں۔

محکمہ ہاوٴسنگ کو 951 ڈائریکٹو بھیجے گئے جس میں سے 17 کے جوابات آئے۔ محکمہ اریگیشن کو 452 ڈائریکٹو بھیجے گئے جس یں سے 348 کے جوابات آئے۔ محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو 25 ڈائریکٹو بھیجے گئے جس جس میں صرف ایک کو جواب دیا گیا۔ سکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جہاں اربوں کے اضافی فنڈز دئیے گئے اسے 277 ڈائریکٹو بھیجے گئے جس میں سے ایک کا بھی جواب نہیں دیا گیا۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو مزید بتایا کہ بورڈ آف ریوینیو کو ایک ڈائریکٹو بھیجا گیا اور وہ زیر التوا ہے۔ محکمہ لوکل گورنمنٹ کو 434 ڈائریکٹو بھیجے گئے جس میں سے ایک کا جواب ملا۔محکمہ انڈسٹری کو 39 ڈائریکٹو بھیجے گئے جس میں سے ایک کا جواب ملا۔ لائیو سٹاک اینڈ ڈئری ڈویلپمنٹ کے محکمہ کو 104 ڈائریکٹو بھیجے گئے جس میں سے دو کا جواب ملا۔ پنجاب سروسز ٹربیونل کو ایک ڈائریکٹو بھیجا گیا تھا وہ بھی زیرالتوا ہے۔بیوروکریسی کے ذرائع کے مطابق کرپٹ افسر ارکان اسمبلی سے ساز بار کرلیتے ہیں جس کی وجہ سے غیر ضروری ڈائریکٹو جاری ہوتے ہیں جس کے جوابات محکموں میں کرپٹ عناصر رکوا دیتے ہیں۔