پاکستانی قانون پر عمل نہیں کرنا تو عما رتو ں پر داعش کا جھنڈا لگا دیا جائے،سپریم کورٹ، کیا آئی جیز کے دفاتر پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا اگر دفاتر پر پاکستان کا جھنڈا لگا ہے تو پاکستانی قانون پر بھی عمل کرنا ہو گا ، انتظا میہ کچی آ با دیو ں کے خلا ف آ پر یشن کے لئے ایک لمحے کی تا خیر نہیں کر تی کیا یہ ادارے آ سما ن سے اتر ے ہیں ،جسٹس شیخ عظمت سعید کے ریما رکس ، وزارت داخلہ کو آئی جی اسلام آباد اور موٹروے پولیس کے دفاتر دوسری جگہ منتقل کرنے کے لئے دو ہفتوں کی مہلت

منگل 15 مارچ 2016 09:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 15مارچ۔2016ء)سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے شہری علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں اور سیکیورٹی کے نام پر رکاوٹوں کے مقدمے میں وزارت داخلہ کو آئی جی اسلام آباد اور موٹروے پولیس کے دفاتر دوسری جگہ منتقل کرنے کے لئے دو ہفتوں کی مہلت دے دی ہے۔ جبکہ ضلعی عدالتی کی جگہ پر کام کرنے والی اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھی دوسری جگہ منتقل نہ ہونے پر عدالت عالیہ سے ان کے رجسٹرار کے ذریعے جواب طلب کیا ہے جبکہ چیئرمین سی ڈی اے کو حکم دیا ہے کہ چار سو نجی تعلیمی اداروں کی منتقلی کے حوالے سے جامعہ پلان اور ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر کی منتقلی بارے جواب 11 اپریل تک عدالت میں پیش کریں۔

دو رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے سیکرٹری داخلہ کی جانب سے آئی جیز کے دفاتر خالی کرنے کیلئے دو سے تین ماہ کی مہلت طلب کرنے پر ریما رکس دیئے ہیں کہ کیا آئی جیز کے دفاتر پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا اگر دفاتر پر پاکستان کا جھنڈا لگا ہے تو پاکستانی قانون پر عمل کرنا ہوگا اور اگر پاکستانی قانون پر عمل نہیں کرنا تو بہتر ہے داعش کا جھنڈا لگا دیا جائے چیئرمین سی ڈی اے کام نہیں کرسکتے توبتا دیں عدالت کے ساتھ مذاق کیاجارہا ہے بتایا جائے کیا سیکٹر سیون اور ایٹ اسلام آباد کا حصہ نہیں ہیں انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیئے ہیں اس دوران جب سماعت شروع ہوئی تو سیکرٹری داخلہ سیکرٹری کیڈ ، سیکرٹری مواصلات اور دیگر حکام پیش ہوئے سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ آئی جیز کے دفاتر خالی کرنے میں دو سے تین ماہ کا عرصہ لگ جائے گا اس کیلئے مہلت دی جائے اس پر عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور سکریرٹی خارجہ کی سرزنش کی اگر آپ نے دفاتر کیلئے جگہ ڈھونڈنی ہوتی تو اور بات تھی حد ہوگئی ایک ماہ میں آپ دفاتر کی جگہ ہی نہیں ڈھونڈ سکے اگر یہ بات ہے تو جو دفاتر بند کئے ہیں پھر ان کو بھی کھلوا دیتے ہیں چیئرمین سی ڈی اے کو بیان حلفی دینا ہوگا کہ جو یہ مدت چاہتے ہیں اس مدت میں دفاتر خالی کردیئے جائینگے یہ نہیں ہوسکتا کہ باقی سب تو قانون پر عملدرآمد کریں اور قانون پر عملدرآمد کرانے والے ادارے خود قانون کی خلاف ورزی کریں اس بات کی قطعی اجازت نہیں دینگے کیا یہ سکیورٹی ادارے حکومت کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں اگر تو یہ پاکستان کے قانون کے پابند ہیں تو اس پر انہیں عمل بھی کرنا ہوگا اگر یہ پاکستانی قانون کے پابند نہیں ہیں تو پھر داعش کاجھنڈا لگادیں عدالت نے اداروں کو ہدایت کی کہ وہ مشورہ کرکے بتائیں کہ آئی جی اسلام آباد اور آئی جی موٹروے پولیس اسلام آباد سے کب اپنے دفاتر خالی کرینگے اور اپنی عمارتوں میں منتقل ہوں گے اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا بھی کہ انہیں وقفے کے بعد تک کا وقف دے دیں وہ مشاورت کرلیں اس پر عدالت نے مہلت دے دی ۔

(جاری ہے)

وقفے کے بعد ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر الرحمان نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ہم آئی جی اسلام آباد کا دفتر پولیس لائین جبکہ آئی جی موٹروے کا دفتر ایمگریشن میں منتقل کر دیں گے اس کے لئے ہمیں کچھ مہلت دی جائے۔ جبکہ سی ڈی اے کے وکیل شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ کافی حد تک سفارتخانے منتقل کر دیئے گئے ہیں۔ کئی گیسٹ ہاؤسز نے رضاکارانہ اور کئی کو ہم نے خود بند کر دیا ہے دس سے پندرہ سال کا عرصہ ہے اور اس دوران پیدا شدہ مسائل راتوں رات حل نہیں ہو سکتے۔

اس پر عدالت نے انہیں کہا کہ آپ عدالت کا وقت ضائع نہ کریں کم از کم اتنے عرصے میں کچھ نہ کچھ پیش رفت تو نظر آنی چاہئے تھی اسلم خاکی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ایف 8 کچہری کے لئے زمین الاٹ ہوئی تھی وہاں پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے قبضہ جما رکھا ہے۔ جبکہ ایف آئی ہیڈ کوارٹر نے سیکیورٹی کے نام پر پورا علاقہ بند کیا ہوا ہے۔ لہذا اسلام آباد ہائیکورٹ کو ہدایت کی جائے کہ وہ اپنی جگہ منتقل ہوں اور ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر کو بھی منتقل کیا جائے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ شہر کی منصوبہ بندی متعلقہ اداروں کا کام ہے۔ بعد ازان عدالت نے سماعت 11 اپریل تک ملتوی کرتے متعلقہ حکام سے جواب طلب کیا ہے۔