پشاور: سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکا، 15 افراد جا ں بحق ،40سے زائد زخمی، بعض زخمیوں کی حا لت تشویشنا ک ،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ، ز خمیو ں میں خواتین اور بچے بھی شا مل ، زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اور دیگر ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ،دھما کے سے آ س پا س کی عما رتو ں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے، بس مردان سے سرکاری ملازمین کو لے کر پشاور آرہی تھی، بس میں 40 سے زائد افراد سوار تھے،دھماکا خیز مواد بس کے اندر نصب تھا، بس مکمل طو رپر تبا ہ ، بس میں 8 کلو گرام بارودی مواد نصب کیا گیا ،بم ڈسپوزل یونٹ ،دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی ، سر چ آ پر یشن شروع، صدر ، وزیر اعظم ، عمرا ن خا ن سمیت سیا سی قا ئدین کی مزمت ، بزدلانہ حملے دہشتگردی کیخلاف عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ حملے میں ملوث دہشتگردوں کو ڈھونڈ کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، نوا ز شریف

جمعرات 17 مارچ 2016 09:34

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 17مارچ۔2016ء) پشاور میں سنہری مسجد روڈ کے قریب پشاور سیکریٹریٹ کے ملازمین کی بس میں دھماکے سے 15 افراد جا ں بحق اور خواتین و بچوں سمیت 40سے زائد زخمی ہوگئے۔ جبکہ زخمیوں میں بعض کی حالت تشویشناک ہے تفصیلا ت کے مطا بق بد ھ کی صبع دھماکا سنہری روڈ کے قریب پشاور سیکریٹریٹ کی بس میں ہوا، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

ایس پی کینٹ پشاور محمد کاشف نے دھماکے میں 15 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بس معمول کے مطابق اپنے مقرر وقت پر مردان سے سرکاری ملازمین کو لے کر پشاور آرہی تھی، جبکہ دھماکا خیز مواد بس کے اندر نصب تھا۔ایس ایس پی آپریشنز عباس مجید مروت کے کہا کہ بس میں 40 سے زائد افراد سوار تھے اور بظاہر دھماکا پلانٹڈ ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔

(جاری ہے)

بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق بس میں 8 کلو گرام بارودی مواد ٹائم ڈیوائس کے ساتھ سی این جی کے چار سلینڈرز کے قریب نصب کیا گیا تھا، جس کے پھٹنے سے مکمل طور پر تباہ ہوگئی.دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیئے۔زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اور دیگر ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں چند زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

صورتحال کے پیش نظر پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ دھماکے کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد خون کا عطیہ دینے کیلئے بھی پہنچ گئی ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے،ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ 27 زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ متعدد افراد کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے جب کہ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

کنٹونمنٹ بورڈ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے 20 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جنھیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دوسرے دھماکے کے خدشے کے پیش نظر جائے وقوعہ کا محاصرہ کرکے لوگوں کو بس کے قریب آنے سے روک دیا گیا ہے جب کہ شواہد اکٹھے کر کے دھماکے کی نوعیت کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ دھماکے کے بعد سنہری مسجد روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر غلام سبحانی کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں دس لاشیں اور 21 زخمی لائے گئے ہیں اور زخمیوں میں تین خواتین بھی ہیں۔ہلاک شدگان یا زخمیوں کی شناخت کے بارے میں تاحال کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی پشاور میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو زخمیوں کی مکمل دیکھ بھال اور علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

ان کا مزید کہنا تھا معصوم شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔ پختونخوا کے عوام نے دہشت گردی کا جرات اور جوانمردی سے مقابلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے بھی دھماکے کی شدید الفاط میں مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات دینے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا اس طرح کے بزدلانہ حملے دہشتگردی کیخلاف عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔

حملے میں ملوث دہشتگردوں کو ڈھونڈ کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پشاور میں سرکاری ملازمین کی بسوں کو نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ملک بھر میں دہشت گردوں کے مذموم عزائم پست کیے جانے کے باوجود صوبہ خیبر پختونخوا میں وقتاً فوقتاً دہشت گردی کے واقعات پیش آرہے ہیں.دس روز قبل ضلع چارسدہ کی تحصیل شبقدر کے سیشن کورٹ میں خودکش حملے میں دو پولیس اہلکاروں اور خاتون سمیت 17 افراد ہلاک اور خواتین و بچوں سمیت 30 زخمی ہوگئے تھے۔

حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا.رواں برس جنوری میں چارسدہ ہی کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے نتیجے میں طلبہ، اساتذہ اور عملے سمیت 21 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ آپریشن کے دوران 4 حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :