سپریم کورٹ ، پرویز مشرف کا نام برقرار رکھنے اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر حکومتی اپیل مسترد ،حکومت مشرف کے بیرون ملک روانگی کے معاملے پر خود کچھ نہیں کرنا چاہتی،یہ معاملہ عدالت پر ڈالنا چاہتی ہے ، بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دیتی تو حکومت قانونی حکم جاری کرے ،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے دوران کیس ریمارکس

جمعرات 17 مارچ 2016 09:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 17مارچ۔2016ء) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کا نام برقرار رکھنے اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل مسترد کر دی ہے اور سابق صدر کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال کرتے ہوئے انہیں علاج معالجے کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی جبکہ پانچ رکنی لارجر بنچ کے سربراہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت پرویز مشرف کے بیرون ملک روانگی کے معاملے پر خود کچھ نہیں کرنا چاہتی بلکہ یہ معاملہ عدالت پر ڈالنا چاہتی ہے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دیتی تو حکومت قانونی حکم جاری کرے ۔

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے حکومت اور خصوصی عدالت پرویز مشرف کو حراست میں رکھنا ہے یا نہیں بارے فیصلہ کرنے میں بااختیار ہیں عدالتی فیصلہ ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا ۔

(جاری ہے)

دوران سماعت اٹارنی جنرل پاکستان سلمان بٹ نے کہاکہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل رولز 2010 کے تحت ڈالا گیا حکومت عدالتی حکم کو حتمی سمجھتی ہے موجودہ صورت حال میں عدالت جو بھی حکم جاری کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ واضح بات کیوں نہیں کرتے سارا ملبہ آپ عدالت پر کیوں ڈالتنا چاہتے ہیں آپ نے ان کو اجازت دینی ہے یا نہیں واضح قانونی حکم جاری کیوں نہیں کرتے ۔

آٹھ اپریل 2013 کے سپریم کورٹ کے عبوری حکم میں تو پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کی گئی تھی مگر تین جولائی 2013 کے حتمی حکم میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو زیر حراست رکھنا یا نہیں اس کا فیصلہ وفاقی حکومت خود کیوں نہیں کرتی کوئی قانونی حکم جاری کر دے دوسرا یہ معاملہ خصوصی عدالت بھی دیکھ سکتی ہے اس کو بھی اس کا اختیار ہے عدالتی فیصلے اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا ۔

اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمات زیر سماعت ہیں اس لئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنا مقدمات کو متاثر کرسکتا ہے ۔ سندھ ہائی کورٹ نے جون 2014 کو نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف وفاق نے اپیل دائر کی تھی اور عدالت عظمیٰ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا ۔ پانچ اپریل کو پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا جس پر پرویز مشرف نے چھ مئی 2014 کو سندھ ہائی کورتٹ سے رجوع کیا تھا۔

دوران سماعت مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل شدید بیمار ہیں اور ویسے بھی سپریم کورٹ نے اپنے تین جولائی 2013 کے حتمی حکم میں ان کے بیرون ملک جانے پر کوئی قدغن نہیں لگائی تھی جس کو دیکھتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا مشرف کو فالج ہو سکتا ہے انہیں جتنی تاخیر علاج میں ہو گی اتنا ہی ان کا مسئلہ زندگی اور موت کا بنتا جائے گا جس پر عدالت نے مخالف فریقین کو بات بھی سنی جنہوں نے مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی بعدازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اس فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف وفاقی حکومت نے درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی جسے عدالت نے گزشتہ روز خارج کر دیا ۔