پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس،اپوزیشن کا حکومت کی آئین شکنی پر اظہار افسوس،دونوں ایوانوں میں الجھاؤ اور ٹکراؤ کی کیفیت پیدا ہوگئی، قوم ہم سے پوچھنا چاہتی ہے کہ پرویز مشرف ملک سے باہر کیسے گئے،شاہ محمود قریشی،حکومت نے ہمیشہ چیئرمین سینٹ کے رولنگ کو اہمیت دی ہے اور کوشش کی کہ دونوں ایوانوں کے مابین تنازعے کی کیفیت پیدا نہ ہو،اسحاق ڈار،ایسے شخص کو باہر جانے کی اجازت دی گئی جس نے منتخب حکومت پر شب خون مارا منتخب وزیر اعظم کو گرفتار کیا،خورشید شاہ،حکومت نے علاج کی خاطر مشرف کو باہر بھیجا، راہ فرار اختیار کی تو عدالتی فیصلے کے مطابق انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا،وزیرداخلہ

منگل 22 مارچ 2016 09:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 22مارچ۔2016ء) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے سابق صدر پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے معاملے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ،اپوزیشن نے وزیر اعظم پاکستان کی موجود گی سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت کی آئین شکنی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت کے بعض اقدامات نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مابین ٹکراؤ کی فضا ء بنا دی ہے جو وفاق کیلئے نقصان دہ ہے۔

پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار قانون سازی کیلئے مشترکہ اجلاس بلایا گیا ہے کیونکہ دونوں ایوانوں کے مابین قانون سازی کے معاملے پر اختلاف پیدا ہوگیا ہے جس کے بعد چیئرمین سینٹ نے اس حوالے سے رولنگ دی اور صدر پاکستان کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مشورہ دیا انہوں نے کہاکہ سینٹ اور قومی اسمبلی کے نکتہ نظر میں فرق ہے اور دونوں ایوانوں میں الجھاؤ اور ٹکراؤ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے جس پر ہم نے سوچا کہ دونوں اداروں کے مابین ٹکراؤ ختم کرنے کے لئے اقدامات کرنے چاہیے انہوں نے کہاکہ یہ بہت اہم نکتہ ہے ہم اس کو صرف نظر نہیں کر سکتے ہیں اگر ہم اس سے نظریں چرائیں گے تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان ایک ایسا ادارہ ہے جو پاکستان کے وفاق کی نمائندگی کرتا ہے اور کوئی بھی اس کی اہمیت اور افادیت سے انکار نہیں کرسکتے ہیں انہوں نے کہاآج حکومت نے سینٹ کے 5بلوں کے ساتھ مذید 2بلوں کا اضافہ کیا ہے انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کے معاملے می اپوزیشن کے بار بار کہنے کے باوجود عجلت سے کام لیا گیا اور ہماری بات کو اہمیت نہیں دی گئی اور ایک خصوصی کمیٹی وجود میں لائی گئی انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کے معاملے میں فہم و فراست کا راستہ مشترکہ مفادات کونسل تھااور آج یہ جو مشترکہ اجلاس بلایا گیا ہے کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ اس معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں لے جاکر اس پر مشاورت کی جاتی انہوں نے کہاکہ اب سوال یہ ہے کہ ہم آگے کیسے بڑھیں گے اور آج بھی اس معاملے پر شدید تحفظات اور اعتراضات اٹھائے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم آئین کے پاسداری کا حلف آٹھاتے ہیں آج پوری قوم ہم سے پوچھنا چاہتی ہے کہ پرویز مشرف ملک سے باہر کیسے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ چیئرمین سینٹ کی رولنگ آئین کی پاسداری ہے اور آرٹیکل 6کا تعلق بھی آئین سے ہے کیا موجودہ حکومت نے سابق صدر مشرف کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے انہوں نے کہاکہ اگر آئین پامال ہورہا ہو یا آرٹیکل 6پامال ہوا تو ممبران کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاکہ ہم سب کو آئین اور قانون کے مطابق رہنا چاہیے آج کا مشترکہ اجلاس ان 7قوانین کو منظور کرنے کیلئے بلایا گیا ہے جو سینٹ اور قومی اسمبلی نے پاس کئے ہیں انہوں نے کہاکہ قانون سازی کے لئے مشترکہ اجلاس پہلی دفعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے 1975میں اور دوسری بار2012میں جبکہ تیسری بار بھی بلایا گیا تھا انہوں نے کہاکہ موجودہ مشترکہ اجلاس قانون سازی کیلئے چوتھی بار بلایا گیا ہے انہوں نے کہاکہ ان مسائل کو مشترکہ مفادات کونسل میں نہیں لے جایا جا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ گذشتہ ڈیڑھ سال میں سینٹ نے قومی اسمبلی سے منظور کئے جانے والے تین بل مسترد کر دئیے تاہم حکومت نے اس کے لئے مشترکہ اجلاس نہیں بلایا ہے انہوں نے کہاکہ حکومت نے ہمیشہ چیئرمین سینٹ کے رولنگ کو پوری اہمیت دی ہے اور یہ کوشش کی ہے کہ دونوں ایوانوں کے مابین تنازعے کی کیفیت پیدا نہ ہوانہوں نے کہاکہ سینٹ اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مابین خلا ہے جسے دونوں سیکرٹریٹ آپس میں بیٹھ کر دور کریں گے انہوں نے کہاکہ حکومت اس خلا کو دور کرنے کیلئے مشترکہ اجلاس کے بعد کام کرے گی۔

(جاری ہے)

اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہاکہ مجھے افسوس ہے کہ ہم اس وقت قانون سازی کر رہے ہیں جس وقت حکومت نے قانون شکن اور آئین شکن کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دیدی ہے انہوں نے کہاکہ آج ہم سب کو بہت زیادہ تکلیف اس وجہ سے ہے کہ ایک ایسے شخص کو باہر جانے کی اجازت دی گئی جس نے ایک منتخب حکومت پر شب خون مارا ایک منتخب وزیر اعظم کو گرفتار کیا اور اس پر تشدد کیا اس شخص نے عوام کے ووٹ کی توہین کی۔

انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ پرویز مشرف نے آئین کو توڑا ہے انہوں نے کہاکہ ہم ہمیشہ جمہوریت کی بقاء کیلئے کھڑے رہے اور ہر آمر کا مقابلہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے ایوان میں جو تقریر کی تھی اس میں انہوں نے کہاتھا کہ پرویز مشرف کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگااور یہ معاملہ اب عدالت میں ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف کوئی کیس نہیں بنایا تھا مگر موجودہ حکومت نے اس کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا تھاانہوں نے کہاکہ اس سے پہلے جب پارلیمنٹ کو خطرہ تھا تو میں نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے انہوں نے کہاکہ ہم تو کمزرور لوگ تھے اور کبھی بھی دعوے نہیں کئے تھے اور نہ ہی اپنے لیڈروں کو اکھیلا چھوڑا ہے انہوں نے کہاکہ تنقید کرنا آسان کام ہے انہوں نے کہاکہ حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والوں نے سابق صدر مشرف کے حوالے سے بہت زیادہ دعوے کئے تھے وہ دعوے کہاں گئے انہوں نے کہاکہ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ مشرف کے باہر جانے کے حوالے سے ڈیل ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ میں نے پہلے بھی کہاتھا کہ 12نومبر کے تمام کرداروں کو پکڑو مگر صرف مشرف کے علاوہ باقی تمام کرداروں کو نکال دیا گیا اور آج جمہوری حکومت کو توڑنے والے مشرف کو بھی باہر جانے کی اجازت دیدی گئی ہے انہوں نے کہاکہ جس طرح حکومت نے قانون سازی کیلئے مشترکہ سیشن بلایا ہے اسی طرح مشرف کے معاملے پر بھی مشترکہ اجلاس بلا لیتے اور ہمیں بتاتے کہ ہمیں یہ مشکلات درپیش ہیں انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے 95فیصد ممبران کو یہ پتہ نہیں تھا کہ سابق صدر مشرف باہر جانے والے ہیں اور مشرف نے بھی موجودہ حکومت کا خیال نہیں رکھا ہے باہر جاتے ہی سگار پینا شروع کرکے حکومت کے احسان کا بدلہ چکا دیا ہے انہوں نے کہاکہ اگر پارلیمنٹ کو سابق صدر مشرف کے معاملے پر اعتماد میں لیا جاتا تو ہمیں بہت زیادہ خوشی ہوتی انہوں نے کہاکہ صدر مشرف کے خلاف پارلیمنٹ کو استعمال کیا گیا ۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ سابق صدر پرویز مشرف نے پارلیمنٹ کے منہ پر طمانچہ مارا ہے اس پر بحث ضروری ہے ہمیں ایک دوسرے کو الزامات دینے کی بجائے جمہوریت کو بچانے کے لئے اقدامات کرنے چاہیں۔وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ پہلے یہ طے کیا جائے کہ کن مسائل پر بات ہونی چاہیے تو بہتر ہوگاانہوں نے کہاکہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ بہت بڑا گناہ ہو چکاہے اورجو لوگ شور مچا رہے ہیں ان سے زیادہ پارسا کوئی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ میں لفاظی میں جانے کی بجائے حقائق پر بات کرونگا کیونکہ اس سے پارلیمنٹ کا تقدس مجروح ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں ایوان میں سچ کے تقدس کو برقرار رکھنا چاہیے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر نے ان سیاسی رہنماؤں کو گواہ بنایا جن کے وہ نام لینا بھی گوارا نہیں کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی خود کو کسی صورت بھی بری الزمہ قرارنہیں دے سکتی ہے پیپلز پارٹی کے اقتدار کے دنوں میں جب پرویز مشرف آئین اور قانون شکن نہیں تھا اور بے نظیر بھٹو قتل کی ایف آئی آر میں سابق صدر کا نام بھی تھا پیپلز پارٹی اپنے آپ کو کمزور کہہ کر اپنے آپ کو نااہل ثابت کر رہی ہے انہوں نے کہاکہ میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے عدالت کے احکامات پر نکالاہے اور یہ ریکارڈ پر ہے اگر اپوزیشن کو اعتراض تھا تو وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت کیوں نہیں گئے اور کیا ان کے منہ سے ایک لفظ بھی مشرف کے خلاف نکلا ہے انہوں نے کہاکہ 2007میں اپوزیشن نے مل کر یہ فیصلہ کیاکہ اب ہم نے واپس اسمبلی نہیں جانا ہے جس کے دور میں یہ جمہوریت کش واقعہ ہوا ہے انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے چیمپین نے اپنے دو تین ماہ بھی جمہوریت کی خاطر قربان نہیں کیا اور کنارے پر کھڑے ہوکر تالیاں بجاتے رہے انہوں نے کہاکہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی ایف آئی آر میں سابق صدر مشرف کا نام آنے کے بعد اسے باہر جانے دینے والے پیپلز پارٹی کے قائدین اپنے کارکنوں کو کیا جواب دیں گے انہوں نے کہاکہ اسی آئین شکن کے ساتھ دبئی میں جا کر مذاکرات کئے گئے اور بدنام زمانہ این آر او لایا گیا تھاانہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے اپیل میں تحریک انصاف بھی پارٹی تھی اور پرویز مشرف کے خلاف پٹیشن داخل کی تھی مگر ان کے وکیل حامد خان نے سپریم کورٹ کے بار بار بلانے کے باوجود پیش ہونے کی جرات نہیں کی انہوں نے کہاکہ اگر آپ لوگ واقعی جمہوریت کے ساتھ مخلص ہوتے تو اپنی اسمبلی قربان کردیتے مگر آپ نے اپوزیشن کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔

انہوں نے کہاکہ اگر یہ آپ کی ضمیر کی آواز ہے تو آپ لوگ اس کیس میں پارٹی کیوں نہیں بنے تھے انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ کو یہ فخر ہے کہ پہلی دفعہ ایک جمہوری آئینی قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ دو سالوں سے زائد عرصے تک سابق صدر مشرف ای سی ایل پر تھے جبکہ پیپلز پارٹی کے دور میں اس کے آنے جانے پر کوئی پابندی نہیں تھی انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے سابق صدر مشرف کے خلاف مضبوط اقدامات کئے تھے مگر عدالت کے فیصلے کے بعد مشرف کو جانے کی اجازت دیدی تھی اور یہ کہاگیا کہ اگر مقررہ وقت پر واپس نہ آئے تو اس کے خلاف اقدامات کئے جا سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے تو علاج کی خاطر مشرف کو باہر بھیجا ہے سابق صدر مشرف نے وزارت داخلہ کو باقاعدہ درخواست دی ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق اسے باہر جانے دیا جائے انہوں نے کہاکہ اگر مشرف نے راہ فرار اختیار کی تو عدالتی فیصلے کے مطابق ان کو واپس لانے کیلئے انٹرپول کو استعمال کیا جائے گاانہوں نے کہاکہ مشرف کے معاملے پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہ کی جائے اگر الزام تراشی بند نہ کی گئی تو سب کا کچھا چھٹا کھول دونگا انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے کسی بھی چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نے ایسے حالات نہیں دیکھے ہیں جو مشرف نے دیکھے ہیں اور یہ اسی وجہ سے ہے کہ ملک میں قانون کی پاسداری پنپ رہی ہے اور اس کو مذید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔

سینیٹر اعتزاز احسن نے کہاکہ صرف پرویز مشرف نے راہ فرار اختیار نہیں کی ہے بلکہ وزیر اعظم بھی فرار ہوچکے ہیں اور ہاؤس مینا بازار بن چکا ہے اس کو کنٹرول کریں اس موقع پر انہوں نے کہاکہ اگر وزیر داخلہ سپریم کورٹ کا وہ مختصر فیصلہ پڑھ لیں تو بہتر ہوگاانہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے بار بار کہاتھا کہ ہمارے کندھے پر بندوق رکھ کر نہ چلائیں اور سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی واپس لے لیا تھا۔بعدازاں پارلیمنٹ کامشترکہ سیشن آج منگل کوصبح 11بجے تک ملتوی کردیاگیا۔