5سالہ آٹو پالیسی کا اعلان، گاڑیوں کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی میں10فیصد کمی،آٹو پالیسی میں نئی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر مراعات، 2021 تک350,000گاڑیوں کی پیداوار یقینی بنائی جائے گی،30سال سے3سے4 کمپنیوں کی اجارہ داری تھی، مقابلہ کی فضاء سے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی ہو گی،خواجہ آصف کی پریس کانفرنس

منگل 22 مارچ 2016 09:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 22مارچ۔2016ء)وفاقی حکومت نے نئی پانچ سالہ آٹو پالیسی2016-21کا باقاعدہ اعلان کردیا،پالیسی کے تحت 1800سی سی تک گاڑیوں کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی میں10فیصد کمی کی گئی ہے،نئی کمپنیوں کے آنے سے گاڑیوں کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی ہوگی،پالیسی کے تحت2021تک350,000گاڑیوں کی پیداوار یقینی بنائی جائے گی۔پیر کو اسلام آباد میں آٹو پالیسی2016-21 کا اعلان کرتے ہوئے وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی آٹو انڈسٹری میں گزشتہ30سال سے3سے4 کمپنیوں کی اجارہ داری تھی نئی آٹو پالیسی میں نئی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر مراعات دی جارہی ہیں تاکہ مقابلہ کی فضاء پیدا کرکے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 1800سی سی تک گاڑیوں کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی میں10فیصد کمی کی گئی ہے،اس کے علاوہ ان گاڑیوں کے پارٹس جو پاکستان میں نہیں بن رہے تھے ان پر32فیصد ٹیکس لیا جارہا تھا اب اس ٹیکس میں ڈھائی فیصد کمی کرتے ہوئے تیس فیصد تک کردی ہے جبکہ پاکستان میں بننے والی گاڑیوں کے پارٹس میں ڈیوٹی پر 5فیصد کمی کی گئی ہے اب ان پر45فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا،پالیسی کے دستاویزات کے مطابق حکومت نے نئی سرمایہ کاری کے حوالے سے دو کیٹیگریاں متعارف کروائی ہیں،کیٹیگری اے میں گرین فیلڈ سرمایہ کاری ہے جس کے تحت سرمایہ کاروں کی جانب سے کار تیار کرنے والے پلانٹس کو پاکستان میں مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی فری قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

غیر ملکی پارٹس کی درآمد پر کسٹم میں10فیصد جبکہ ملکی پلانٹس پر پانچ سال کیلئے25فیصد ڈیوٹی میں رعایت دی جائے گی۔کیٹیگری بی کے تحت براؤن فیلڈ سرمایہ کاری ہے جولائی2013ء سے پہلے کے بند کار بنانے والے پلانٹس کی بحالی کیلئے غیر ملکی پارٹس کی درآمد پر10فیصد جبکہ مقامی پارٹس کی درآمد پر3سال کیلئے25فیصد ڈیوٹی میں رعایت دی گئی ہے۔پارٹس کی درآمد کے حوالے سے کسٹم ڈیوٹی کے ریٹس1جولائی2016ء سے نافذ العمل ہوں گے۔

وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان نیوکلےئر پاور ہے ہم جہاز بھی تیار کرتے ہیں اور دیگر چیزیں بھی بناتے ہیں مگر چند کمپنیوں نے صارفین کو گاڑیوں کے حوالے سے تنگ کیا ہوا تھا،نئی تیار ہونے والی گاڑیوں میں عالمی معیار کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں گی۔چےئرمین سرمایہ کاری بورڈ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس دوران گاڑیوں کی پیداوار1لاکھ55ہزار ہے،نئی پالیسی کے تحت2021ء تک اس کو 350,000تک لے جانے کی کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں دیگر ممالک کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہے نئی کمپنیوں کے آنے سے مقابلہ کی فضاء پیدا ہوگی اس سے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی واقع ہوگی۔پاکستان انجینئرنگ بورڈ کے ڈائریکٹر طارق اعجاز نے کہا کہ پاکستان میں اب تک استعمال ہونے والی گاڑیوں میں ائیربیگ،موسم کی مناسب سے تیل کی کھپت اور دیگر عالمی معیار کی اشیاء نہیں تھیں،نئی پالیسی کے تحت ان تمام چیزوں کو یقینی بنایا جائے گا،اس کے علاوہ پاکستان آٹو موبائل انسٹیٹیوٹ قائم کرنے جارہے ہیں جس میں وزارت بجلی وپانی و موسمیاتی تبدیلی کی مدد درکار ہو گی تاکہ گاڑیوں کو عالمی معیار تک تیار کرسکیں

متعلقہ عنوان :