میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ‘ کسی معاہدے کے تحت بیرون ملک نہیں آیا‘ پرویز مشرف،سابق صدر اور چوہدری شجاعت کا ٹیلی فونک رابطہ‘ چوہدری برادران کو دبئی میں ملاقات کی دعوت،دبئی جانیوالے کیلئے پارٹی سے مشاورت کروں گا، چوہدری شجاعت ، نہ کوئی ڈیل ہوئی نہ کوئی معافی ،حکومت کے پاس پرویز مشرف کو باہربجھجوانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا،مشرف معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس غیر آئینی ہو گا ، میڈیا گفتگو

منگل 22 مارچ 2016 09:13

دبئی،لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 22مارچ۔2016ء) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے بھاگ نہیں سکتا‘ ڈاکٹرز اجارت دینگے تو پاکستان آؤن گا‘ کسی ڈیل یا معاہدے کے تہت باہر نہیں گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سابق صدر نے اس موقع پر چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی کو دبئی آنے کی دعوت بھی دی جسے چوہدری شجاعت نے قبول کیا اور پرویز مشرف کی خیریت بھی دریافت کی۔

جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ میرا جینا اور مرنا پاکستان اور پاکستانی عوام کے لئے ہے اور میں وہاں سے بھاگ کر نہیں آیا اور نہ ہی کسی سے کوئی ڈیل اور معاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیک اپ کیلئے دبئی میں ہوں جب مجھے میرے ڈاکٹرز اجازت دینگے پاکستان واپس چلا جاؤں گا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں ظہور الٰہی روڈ پر واقع اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری شجاعت نے کہا کہ پرویز مشرف سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے اور سابق صدر کی خیریت دریافت کی ہے ، انہوں نے دبئی آنے کی دعوت دی ہے دبئی جانے کا حتمی فیصلہ پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوران فون کوئی سیاسی ایشو پر بات چیت نہیں ہوئی ، انہوں نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف اگر ملک سے باہر گئے ہیں تو وہ واپس بھی ضرور آئیں گے ، مشرف کے حوالے سے حکومت کے پاس پرویز مشرف کو باہربجھجوانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے انہیں فون پر بتایا ہے کہ انہوں نے حکومت سے نہ تو کوئی ڈیل کی ہے او رنہ ہی وہ کسی سے معافی مانگ کر گئے ہیں۔

چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ پاکستان کے عوام مسائل کی چکی میں پس رہے ہیں حکومت لوگوں کے اصل مسائل پر کوئی توجہ نہیں دے رہی حکومت کو کمیشن سے بڑے میگاپروجیکٹ بنانے کے علاوہ اور مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے (ق) لیگ کے چیئرمین نے کہا کہ ایم کی وایم کے اندر کچھ لوگ غیر ملکی اشاروں پر چل رہے مصطفی کمال کو اپنی پارٹی کا نام ایم کیو ایم پاکستان رکھ لینا چاہیے انہوں نے کہا کہ جب سب ایک ہوجائیں گے تو تب ہی پاکستان میں گو گو ہوگا انہوں نے کہا جب کوئی وزارت عظمیٰ کا خواہشمند ہوگا تو سیاسی جماعتوں کا گرینڈ الائنس بنے گا اس سے قبل کچھ ہونے کا امکان نظر نہیں آتا۔

انہوں نے حکومت کی نجکاری پالیسی پر سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کو ختم کرنا کوئی حکمت عملی نہیں اداروں کو ختم کرنے کی بجائے ان کوبہتر بنایا جائے اور ان سے استفادہ حاصل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز پر الزام تراشی فوج کی مخالفت کے مترادف ہوگی۔ جبکہ مشرف کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا بھی غیر آئینی ہوگا۔