وفاقی حکومت نے تین سالہ تجارتی پالیسی کا اعلا ن کر دیا، تجارتی پالیسی میں برآمدات کا ہدف 35ارب ڈالرز مقرر ،حکومت نئی زرعی مشینری اور پلانٹس درآمد کرنے پر سو فیصد مارک اپ سپورٹ اور پچاس فیصد سرمایہ کاری سپورٹ فراہم کرے گی ،ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی ری اسٹرکچرنگ کرنے کا پلان منظور ، بھارت کے ساتھ جاری مذاکرات کے آغاز تک تجارت کے حوالے سے مذاکرات نہیں ہوسکتے چین کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدے ٹو پر مذاکرات جاری ہیں، وزیر تجارت خرم دستگیر

بدھ 23 مارچ 2016 09:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 23مارچ۔2016ء) وفاقی حکومت نے تین سالہ تجارتی پالیسی 2015-18ء میں برآمدات کا ہدف 35ارب ڈالرز مقرر کردیا ہے ، حکومت نئی زرعی مشینری اور پلانٹس درآمد کرنے پر سو فیصد مارک اپ سپورٹ اور پچاس فیصد سرمایہ کاری سپورٹ فراہم کرے گی ۔ نئی تجارتی پالیسی کے تحت برآمدات کو بڑھانے کیلئے ایکسپورٹ میں مقابلے کی فضا کو بہتر بنانا ، فیکٹر ڈرون معیشت سے ایفشنسی ڈرون معیشت کی طرف منتقلی اور علاقائی تجارت میں پاکستان کا حصہ بڑھانا ہے ۔

ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی ری اسٹرکچرنگ کرنے کا پلان منظور ہوچکا ہے بھارت کے ساتھ جاری مذاکرات کے آغاز تک تجارت کے حوالے سے مذاکرات نہیں ہوسکتے چین کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدے ٹو پر مذاکرات جاری ہیں ایران کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدہ کے حوالے سے مذاکرات ایرانی صدر حسن روحانی کی پاکستان آمد پر ہونگے پاکستان کیلئے متوازن معاہدہ حاصل کرنے کوشش کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

منگل کو وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں نئی تجارتی پالیسی کا ا علان کرتے ہوئے کہا کہ تین سالہ تجارتی پالیسی میں برآمدات کا ہدف 35ارب ڈالر رکھا گیا ہے برآمدات اس وقت 24ارب ڈالرز کی سطح پر موجود ہیں نئی تجارتی پالیسی میں وزارت تجارت نے تمام کاروباری طبقہ ، سرکاری و نجی شعبہ جات خصوصاً فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس اور انڈسٹریز ، ڈسٹرکٹ چیمبر و اعلیٰ ماہرین کی مشاورت کے بعد سٹرٹیجک ٹریڈ پالیسی 2015-18ء کو حتمی شکل دی ہے ۔

پالیسی کے تحت ایکسپورٹ کوبڑھانے کیلئے مقابلے کی فضا پیدا کرنا فیکٹر ڈرون معیشت سے ایفی شنسی ڈرون معیشت کی طرف منتقلی اور علاقائی تجارت میں پاکستان کا حصہ بڑھانا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی برآمدگی مصنوعات اور بین الاقوامی مصنوعات میں عدم مماصلت پائی جاتی ہے پاکستان کی درآمدات کا 55فیصد حصہ ٹیکسٹائل مصنوعات اور کپڑے پر مشتمل ہے جبکہ بین الاقوامی برآمدات میں اس سیکٹر کا حصہ صرف چار فیصد ہے اس کے برعکس پاکستانی انجینئرنگ مصنوعات ذرائع نقل وحمل کی درآمدات کی شرح بین الاقوامی برآمدات کا چالیس فیصد ہے تجارتی پالیسی کے فریم ورک کے تحت حکومت نے نئی زرعی مشینری اور پلانٹس درآمد کرنے پر سرمایہ کاروں کو سو فیصد مارک اپ سپورٹ اور مخصوص علاقوں میں نئی مشینری اور پلانٹس کی درآمد پر پچاس فیصد سرمایہ کاری سپورٹ فراہم کرے گی ۔

خرم دستگیر نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر بینالاقوامی تجارت میں ایکسپورٹ کے حوالے سے پریشان کن ہے چین میں فروری دو ہزار سولہ میں چینی برآمدات میں 25.6فیصد کمی ، تائیوان کی برآمدات 14فیصد ، بھارت کی 17.5فیصد ، ترکی 8.6فیصد ، تھائی لینڈ 8.9فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے اس کے علاوہ چین کی معیشت میں سست روی کا اثر پاکستانی معیشت پر بھی پڑا ہے ماضی میں منظور کروائی گئی ٹریڈ پالیسی کو فنڈنگ کے حوالے سے مسائل درپیش ہوتے تھے اس پالیسی کے تمام بزنس مراحل فائنل ہوچکے ہیں آئندہ چند دنوں میں ایکسپورٹرز اس سے مستفید ہونا شروع ہوجائینگے ۔

اس پالیسی کی فنڈنگ پارلیمنٹ سے منظور کروائی جاچکی ہے نئی تجارتی پالیسی میں دی گئی مراعات کو حاصل کرنے کیلئے ایکسپورٹرز کو نہ وزارت تجارت اور نہ ہی ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کا چکر لگانا پڑے گا بلکہ سٹیٹ بینک سے براہ راست فائدہ حاصل کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہماری مصنوعات کا معیار بین الاقوامی سطح کے مطابق کرنا چاہتے ہیں نئی تجارتی پالیسی کے تحت پاکستانی مصنوعات کو دیگر ممالک کی منڈیوں تک لے جانے کیلئے کام کررہے ہیں اس سال سوا سو سے زائد مختلف نمائش منعقد کروائینگے ایگزم بینک آئندہ مالی سال سے کام شروع کردے گا اس سے بھی تجارتی عمل میں بہتری آئے گی تھائی لینڈ اور ترکی کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدے کرچکے ہیں فریم ورک معاہدے پر دستخط جلد ہونگے کوریا کے ساتھ فری ایف ٹی اے کے تحت سٹیڈی جاری ہے ایران نائجیریا اور کینیا کے ساتھ بھی معاملات چل رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے متوازن معاہدہ حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ خرم دستگیر نے کہا کہ ٹی ڈیپ کا ری اسٹرکچرنگ پلان منظور ہوچکا ہے جس میں نئے تعینات ہونے والے سیکرٹری عملدرآمد کروائینگے آئی پی او کی انٹیکچوائل پراپرٹی رائٹ وزارت تجارت کے ماتحت کرنے کی تجویز شامل ہے جو بین الاقوامی اصولوں کے مترادف ہے