ریڈ زون،ڈی چوک میں ہر قسم کے جلسے،دھرنے پر پابندی کا اعلان،دھرنا قائدین سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا،قانون کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو گرفتار کیا جائیگا اب تک ایک ہزار 70 لوگ گرفتار ہیں،سیف سٹی کیمرے توڑنے، فائربریگیڈ گاڑیوں کو آگ لگانے، میٹرو اسٹیشن تباہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی،چوہدری نثار کی پریس کانفرنس

جمعرات 31 مارچ 2016 10:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 31مارچ۔2016ء)وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے ریڈ زون اور ڈی چوک پر سیاسی ومذہبی سمیت ہر قسم کے جلسے اور دھرنے پر پابندی کا اعلان کردیاہے ، دھرنا قائدین سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا اب تک ایک ہزار 70 لوگ جڑوا ں شہروں میں گرفتار ہیں تاہم جنہوں نے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی انہیں رہا کردیا جائے گا اور دیگر افراد جنہوں نے سیف سٹی کے لاکھوں روپے کے کیمرے توڑے، فائربریگیڈ گاڑیوں کو آگ لگائی، ریلوے ٹریک توڑے، سرکاری اہلکاروں پر حملے کیے اور میٹرو کے اسٹیشن کو تباہ کیا ان سب کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ معاملات خوش اسلوبی سے طے کرانے پر اہم شخصیات کا مشکور ہوں جب کہ دھرنا قائدین سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ 5 بجے دھرنے کے خلاف آپریشن کا حتمی فیصلہ کرلیا تھا لیکن کچھ قابل احترام شخصیات کی مداخلت پر معاملات خوش اسلوبی سے طے ہوگئے اور دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس پر ان کا مشکور ہوں۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے کے مظاہرین سے مذاکرات کے لیے کوئی حکومتی شخصیت یا وزیرمذاکرات کے لیے ڈی چوک نہیں گیا، مظاہرین نے اپنی خواہش پر حکومتی وفد سے ملاقات کی اور ان مذاکرات میں دھرنا قائدین سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔چوہدری نثار نے کہا کہ جنرل ضیا کے دور سے ریڈزون کو جلسے گاہ کا مقام بنادیا گیا اور 2014 میں بھی سیاسی دھرنا ہوا اور آج بھی مارچ کے باعث ملک کی بدنامی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ کے لیے اس علاقے کو بطور جلسہ گاہ استعمال کرنے کے لیے فوری طور پر پابندی عائد کی جارہی ہے اور کسی کو بھی جلسہ یا سیاسی اجتماع کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر مظاہرین ریڈزون تک جانے پر بضد ہوں تو ان کو روکنے کے لیے بھی پولیس کو اپنی رٹ قائم کرنے کیلیے کچھ ہدایات جاری کی گئی ہیں جب کہ ہم اس معاملے کو ایوان میں لے کر بھی جائیں گے۔

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ جس شخص نے بھی قانون کی خلاف ورزی کی ہے انہیں گرفتار کیا جائے گا اور اب تک ایک ہزار 70 لوگ صرف راولپنڈی میں گرفتار ہیں لیکن جنہوں نے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی انہیں رہا کردیا جائے گا اور دیگر افراد جنہوں نے سیف سٹی کے لاکھوں روپے کے کمیرے توڑے، فائربریگیڈ کو آگ لگائی، ریلوے ٹریک توڑے، سرکاری اہلکاروں پر حملے کیے اور میٹرو کے اسٹیشن کو تباہ کیا ان سب کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔