ہمارا فوجداری نظام انصاف دہشت گردی، تشدد اور بدعنوانی کے چیلنجزسے نبرد آزما ہے، انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہماری ذمہ دار ی ہے، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا صوبائی انصاف کمیٹیوں کی پہلی کانفرنس سے خطاب

اتوار 3 اپریل 2016 11:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 3اپریل۔2016ء) چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ہمارا فوجداری نظام انصاف دہشت گردی، تشدد اور بدعنوانی کے چیلنجزسے نبرد آزما ہے، انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہماری ذمہ دار ی ہے ، بلا شبہ سزاؤں کی کم شرح ہمارے سب کے لیے باعث تشویش ہے،۔ وہ اسلام آباد میں صوبائی انصاف کمیٹیوں کی پہلی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کانفرنس میں مقررین ، سپریم کورٹ کے جج صاحبان ، عدالتہائے عالیہ کے چیف جسٹس اور جج صاحبان اور شعبہ انصاف سے وابستہ صوبائی اداروں کے سربراہان کی شرکت پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتاہوں۔ہم پچھلے کئی سالوں سے انتہائی مشکل دور سے گزر رہے ہیں کیونکہ ہمارا فوجداری نظام انصاف دہشت گردی، تشدد اور بدعنوانی کے چیلنجزسے نبرد آزما ہے حالیہ سانحہ گلشن اقبال کے خودکش بم دھماکے کی رپورٹس کے مطابق 74سے زائد افراد اپنے جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ کم از کم 300افراد زخمی ہیں اور اس سے کہیں زیادہ تعداد میں انکے خاندان کے افراد اِس سانحے سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

مقننہ نے اس حوالے سے اپنی بصیرت کے مطابق ا قدمات اُٹھائے ہیں۔ انتظامیہ بھی اپنے محدود وسائل سے اس قسم کے دردناک صورتِ حال سے نبردآزما ہے لیکن شعبہ انصاف سے وابستہ ہم لوگوں کو بھی اپنے دائرہ اختیار اور بساط کے مطابق دستیاب وسائل میں اس منظر نامے کا کوئی حل نکا لنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہماری ذمہ دار ی ہے تاہم بلا شبہ سزاؤں کی کم شرح ہمارے سب کے لیے باعث تشویش ہے۔

اس سے نہ صرف اداروں کی انفرادی کارکردگی پر بلکہ پورے عدالتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ،ضرورت اس امر کی ہے کہ شعبہ انصاف سے وابستہ تمام ادارے باہم مل کر مربوط کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں ہم بعض ان مشکل سوالات پر غور کر رہے ہیں جنکا کوئی حل نکالنا ایک منصفانہ اور موئثر فوجداری نظام انصاف کے قیام کے لیے ضروری ہے لہٰذا ہمیں اپنی کارکردگی کا ایمانداری اورکھلے دل سے ناقدانہ جائزہ لینا ہوگا۔

صوبائی انصاف کمیٹیوں کا کردار اس کاوش میں کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجداری نظام انصاف کے صوبائی سربراہان کو باہم مل بیٹھنے کا موقع دے کر صوبائی انصاف کمیٹیوں نے اس اہم ادارہ جاتی خلا کوپُر کیا ہے جو شعبہ انصاف کے کام ،باہمی ربط، پالیسی، منصوبہ بندی، نگرانی اور اصلاح کے امور میں پایا جاتا تھا۔ صوبائی انصاف کمیٹیاں اپنے مقامی پولیس تھانوں اور عدالتوں کے ذریعے اور فوجداری انصاف کی ضلعی ارتباطی کمیٹیوں کے ممبر کی حیثیت سے ضلعی سطح تک رسائی حاصل کرسکتی ہیں جنکی کارکردگی اور سفارشات کا جائزہ اب براہِ راست صوبائی سطح پر متعلقہ ادارہ لے سکتا ہے۔

اس لحاظ سے صوبائی انصاف کمیٹیاں سرکاری اہلکاروں اور عام شہریوں کی تجاویز کی روشنی میں خدمات کی فراہمی کے معیار کا جائزہ لینے کیلئے بہتر پوزیشن میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بطور افسرانِ قانون ہمیں قوانین کے معیار پر اپنی توجہ مرکوز کرنی ہے جو بڑی حد تک پیشہ وارانہ ذمہ داری کی بات ہے۔ لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سے بڑا چیلنچ ان کا کمزور نفاذ ہے۔

اس مقصد کیلئے ہمیں اپنے اداروں کے معیار پر توجہ مرکوز کرنی ہے۔ ہمیں ادارہ جاتی بد انتظامی اور نا اہلیت کو کم کرنا ہے اور اپنے صفوں سے بدعنوانی او ر مجرمانہ طرز عمل کو ختم کرنا ہے جو ہمارے آئینی اقدار، قانون کی حکمرانی اور خدمات کی فراہمی کے نظام کی بے تو قیری کا باعث بن رہی ہے۔ ہمیں اپنے اداروں کو جدید بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے ہونگے ۔

انہوں نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی کوششوں کو مربوط بنائیں تاکہ ٹیکنالوجی کا استعمال ہمارے باہمی روابط میں رکاوٹ اور مشکلات کا باعث نہ بنے اور عوام کیلئے انصاف تک رسائی کو یقینی اور ارزاں بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی انصاف کمیٹیاں بہتر پوزیشن میں ہیں کہ وہ ایک مربوط اور شفاف فوجداری نظام انصاف کی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی کاوشوں کی رہنمائی کریں اور انہیں مربوط بنائیں ۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی انصاف کمیٹی یقیناً ایک ایسا فورم ہے جو اجتماعی سربراہی کو عملی شکل دیتا اور اسے پروان چڑھاتا ہے ۔اسلئے اس کمیٹی کا یہ کا م نہیں ہے کہ اس کا ایک شعبہ دوسرے کو ہدایت دیتا رہے بلکہ یہ ہے کہ سب ان مسائل کا ایک اجتماعی حل تلاش کریں جو نظام انصاف کو مجموعی طور پر متاثر کررہے ہیں ۔یعنی باہمی ذمہ داری اور افہام و تفہیم سے مسائل کاحل ۔

انہوں نے کہا کہ قانون و انصاف کمیشن پاکستان اپنے سیکرٹری جو بلحاظ عہدہ تمام صوبائی انصاف کمیٹیوں کے سیکرٹری بھی ہیں کے ذریعے ، کمیٹیوں کے درمیان افقی سطح پر ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے آراء کے تبادلے اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کو یقینی بنائے گا ۔ اسی طرح کمیشن صوبوں اور مرکز کے درمیان روابط کو عمودی سطح پر یقینی بنانے کیلئے رابطہ کار بنتے ہوئے معلومات کی ترسیل اور باہمی تعاون کو فروغ دے گا۔

اس مقصد کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم کمیشن کی استعداد کار کو مضبوط کریں تاکہ وہ متعلقہ کمیٹیوں کو موثر تیکنیکی امداد اد اور تعاون فراہم کرسکے ۔ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنے اداروں کے اندر خصوصاً خدمات کی فراہمی کی سطح پر قائدانہ صلاحیت پیدا کریں اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کر یں تاکہ متعلقہ افسر ان تیکنیکی طور پر اپنے شعبہ جات کا بہتر انتظام کرنے کے قابل ہوسکیں۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کس طرح فوجداری نظام عدل کو مضبوط اوربہتر طور پر قابلِ عمل بنایا جائے کہ وہ شہریوں کی ضروریات اور توقعات پر پورا اُتر سکے اور ان مشکل اوقات میں ایک محفوظ اور پُر امن پاکستان کو یقینی بنائیں ۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ ہم میں یہ صلاحیت ہے کہ ہم اپنے موجودہ فوجداری نظام انصاف کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو قانون کی حکمرانی کی جانب ایک اہم قدم ہوگا اور پاکستان کے شہریوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائے گا ۔

متعلقہ عنوان :