پشاور، زیادتی کیس ڈانسر اور افغان رکن اسمبلی کا راضی نامہ ہو گیا ،معاملہ عدالت کے باہر حل کر نے پر اتفاق،متاثرہ لڑکی نے الزام لگایا تھا کہ ملزم نے اپنے گھر میں ڈانس پرفارمنس کے بعد اسے زیادتی کا نشانہ بنایا

اتوار 3 اپریل 2016 11:35

پشاور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 3اپریل۔2016ء ) افغان رکن اسمبلی پر ریپ کا الزام عائد کرنے والی پشاور کی مقامی نوجوان رقاصہ نے ملزم کے ساتھ معاملہ عدالت کے باہر ہی حل کرنے پر اتفاق کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دو روز قبل جمعرات کو پولیس نے افغان جرگے کے ایک رکن شیر علی احمد زئی کے خلاف ریپ کا مقدمہ درج کیا تھا، جس میں متاثرہ لڑکی نے الزام لگایا تھا کہ ملزم نے حیات آباد میں واقع اپنے گھر میں ڈانس پرفارمنس کے بعد اس کا ریپ کیا۔

متاثرہ لڑکی کی ایک رشتے دار خاتون نے میڈیاکو بتایا کہ دونوں فریقین نے عدالت کے باہر تصفیہ پر اتفاق کیا ہے۔تاہم انھوں نے بتایا کہ ریپ کے مقدمے کو ابھی واپس لیا جانا باقی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم راضی نامے کی تفصیلات میڈیا سے شیئر نہیں کرنا چاہتے۔

(جاری ہے)

'واضح رہے کہ ملزم کے خلاف مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 376 اور 354 اور حدود آرڈیننس 1979 کی دفعہ 10 اور 11 شامل کی گئی تھیں.قانونی ماہرین کے مطابق ملزم کے خلاف درج مقدمے میں شامل کی گئی قانونی دفعات (قابل سمجھوتہ) نہیں ہیں کیوں کہ جنسی جرم کسی فرد کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کے خلاف ایک جرم ہے.ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر مبینہ طور پر ریپ کا شکار لڑکی ملزم کے ساتھ سمجھوتہ کرلیتی ہے تو اسے اپنے اس ابتدائی بیان کو بھی واپس لینا پڑے گا کہ اسے ملزم کی جانب سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا.جب اس سلسلے میں حیات آباد کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس پی) حسن افضل سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اس بات سے لاعلمی کا اظہار کیا.ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر برقرار ہے کیوں کہ ابھی تک کسی قسم کا باقاعدہ سمجھوتہ نہیں ہوا ہے.پولیس کا کہنا تھا کہ 18 سالہ مقامی ڈانسر افغان رکن پارلیمنٹ کے حیات آباد میں واقع گھر میں ایک ڈانس پارٹی کے لیے گئی، جہاں شیر علی نے مبینہ طور پر زبرستی ایک کمرے میں لے جاکر ریپ کا نشانہ بنایا.جب پولیس نے ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا تو وہ وہاں موجود نہیں تھا، تاہم ملزم کا پاسپورٹ، پاکستانی شناختی کارڈ اور جرگے کا ممبرشپ کارڈ قبضے میں لیا جاچکا ہے.پولیس نے مزید بتایا کہ انھوں نے ملزم کے گارڈ جمعہ خان اور خانساماں فضل رحمت کو بھی غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا.انھوں نے مزید بتایا کہ ایک گرفتار شخص کو فارنرز ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا، کیوں کہ وہ افغان شہری تھا اوراس کے پاس درست سفری دستاویزات نہیں تھیں.پولیس کے مطابق دونوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ آصف جدون کی عدالت میں پیش کرکے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جاچکا ہے۔

متعلقہ عنوان :