راولپنڈی سے کوئٹہ آنیوالی جعفر ایکسپریس کو ریموٹ کنٹرول بم سے اڑانے کی کوشش ناکام، 2 مسافر جاں بحق 8 زخمی ، ترجمان حکومت بلوچستان کی 2 مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق ،صوبائی حکومت کا ہلاک شدگان کیلئے 10,10 لاکھ شدید زخمیوں کیلئے 5,5 لاکھ اور معمولی زخمیوں کیلئے 50 ہزار روپے دینے کا اعلان

بدھ 6 اپریل 2016 10:21

راولپنڈی/ کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6اپریل۔2016ء)راولپنڈی سے کوئٹہ آنیوالی جعفر ایکسپریس کو ریموٹ کنٹرول بم سے اڑانے کی کوشش ناکام 2 مسافر جاں بحق 8 مسافر زخمی ہو گئے واقعہ کے اطلاع ملتے ہیں قانون نافذ کرنیوالے ادارے اور ریلوے حکام موقع پر پہنچ گئے حکومت بلوچستان کے ترجمان نے ٹرین دھماکے میں 2 مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کی حکومت بلوچستا ن نے ہلاک ہونیوالے افراد کیلئے 10,10 لاکھ شدید زخمیوں کیلئے 5,5 لاکھ اور معمولی زخمیوں کیلئے 50 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا تفصیلات کے مطابق،تفصیلات کے مطابق پنڈی سے کوئٹہ آنیوالی جعفر ایکسپریس پیرک اور ڈنگڑاریلوے اسٹیشن کے درمیانی اور ویران علاقہ سے گزر رہی تھی کہ اچانک چلتی ٹرین کے بوگی نمبر تین میں زورداردھماکہ ہو جس کے نتیجے میں بوگی کے اندرونی سطح کے پرخچے بکھر گئے اور اندرونی کھڑکیوں کے تمام شیشے ٹوٹ گئے دھماکہ کہ فوراًبعد ٹرین معجزانہ طور پر جائے وقوع سے گزرنے میں کامیاب رہی تاہم ایک گھنٹہ تک کسی قسم کی مدد نہ ملنے کے باعث ایک عمر رسیدہ اور ریلوے کا ریٹائرڈ ملازم محبوب خان اور ایک مسافر موقع پر جاں بحق ہوئے جبکہ 8 مسافر شدید زخمی ہوئے ،جبکہ جاں بحق ہونے والا شخص اپنی بیٹی کے ہمراہ ڈیرہ مراد جمالی سے کوئٹہ جا رہا تھا دیگر زخمیوں میں محمد ابراہیم ولد غلام مقیم سکنہ موسیٰ کالونی کوئٹہ ،کریم داد ولد علی محمد سکنہ گوٹکی سندہ ،عرفان علی ولد محمد یونس سکنہ سیالکوٹ پنجاب ،محمد ذوالفقار ولد محمد یوسف سکنہ شیخوپورہ پنجاب شامل ہیں جنہیں ایک گھنٹہ بعد ڈسٹرکٹ ہسپتال سبی منتقل کیا گیا جبکہ دھماکہ کے بعد ریلوے ٹریک کے چار فٹ کی پٹڑی کو شدید نقصان پہنچا واقع کے بعد کمانڈنٹ سبی سکاؤ ٹ احمد رضا خٹک ،ڈی آئی جی سبی پولیس ریجن ڈی سی کچھی اسلم سومروڈی سی جھل مگسی (ر)کیپٹن وسیم تحصیلدار بالاناڑی کامران ریسانی تحصیلدار بختیار آباد میر بہادر خان بنگلزئی سمیت پاکستان ریلوے کوئٹہ ڈویژن ٹرانپورٹیشن آفیسرمحمد شعیب اپنے ریلف ٹیم کے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچ کر جائزہ لیا دو گھنٹوں تک ٹرین کو سیکورٹی کلئرنس نہ ہونے کے باعث متاثرہ ٹرین کو جائے وقوع پر روکا گیا جس کی وجہ سے دیگر ٹرینوں کی آمدورفت روک دی گئی جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنہ کرنا پڑااور مسافروں کو ریلیف کے حوالے سے کسی قسم کی سہولت دیکھنے میں نہیں آئی اور بیشتر مسافراپنی مدد آپ دیگرنجی ٹرانسپورٹ کے زریعہ منزل کی جانب چل پڑے جبکہ واقع کے بعد ریلوے پولیس نے سانحہ بالاناڑی کا مقدمہ درج کرلیا،حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہلاک ہونیوالے افراد کیلئے 10,10 لاکھ شدید زخمیوں کیلئے 5,5 لاکھ اور معمولی زخمیوں کیلئے 50 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقع کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور ملزمان کے گرفتاری کیلئے متعلقہ حکام کو ہدایت کر دی گئی ۔