سپریم کورٹ کا حکم ماننے سے انکار،سی ڈی اے مافیا کا ایمبیسی روڈ پٹرول پمپ اوپن آکشن کے بعد بھی دینے سے انکار،ورکر ویلفیئر کی ملکیت قیمتی پٹرول پمپ کو مافیا نے30 سال تک ایک بیورو کریٹ کو انڈر ہینڈ ڈیل کے ذریعے 1200 روپے ماہوار کرایہ پر دے رکھا تھا،سپریم کورٹ نے11 اکتوبر 2011ء کو پٹرول پمپ آکشن کے ذریعے کرایہ پر دینے کا حکم دیا،فروری 2015ء تک کرپٹ عناصر نے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا،فروری 2015ء میں اوپن آکشن میں میسرز وارث پٹرولیم نے 22لاکھ ماہانہ کرائے کی آفردی،بدعنوان گروہ نے انڈر ہینڈ ڈیل نہو ہونے پر ایک سال سے قبضہ نہیں دیا

بدھ 6 اپریل 2016 10:30

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6اپریل۔2016ء )وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کے بدیانت ٹولے نے سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود ایمبیسی روڈ پر واقع قیمتی پٹرول پمپ اوپن آکشن کے ذریعے دینے سے انکار کردیا ہے ۔ ایک سال پہلے اوپن آکشن میں سب سے زیادہ بولی دینے والی فرم کو بھی گولی دیکر ٹرخا دیا گیا ۔ ورکر ویلفیئر کی ملکیت قیمتی پٹرول پمپ کو مافیا نے تیس سال تک ایک بیورو کریٹ کو انڈر ہینڈ ڈیل کے ذریعے صرف 1200 روپے ماہوار کرایہ پر دے رکھا تھا نئی فرم نے ماہانہ کرایہ 22لاکھ روپے دینے کی پیشکش کی مگرمافیا نے فائل کو سرد خانے میں ڈال دیا ۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارے سی ڈی اے میں نہ صرف پیسے دیکر کام کروایا جاتا ہے بلکہ مافیا بعض اوقات پیسے لیکر اعلیٰ ترین عدالتوں کے احکامات پر عملدرآمد بھی سرد خانے کی نذر کردیتا ہے ایسے ہی ایک مثال ایمبیسی روڈ جی سکس فور پر واقع ورکر ویلفیئر کیلئے مختص سی ڈی اے کا ایک پٹرول پمپ ہے جس سے ایک ریٹائرڈ ایڈیشنل سیکرٹری محمد اسماعیل نے تیس سال تک فائدہ اٹھایا اور یہ پمپ صرف 1200 روپے ماہانہ پر تھا جبکہ بڑی رقم سی ڈی اے کے بااثر لوگوں کو تیس سال تک دی جاتی رہی ۔

(جاری ہے)

سی ڈی اے کے ورکروں نے جب اپنے حق کیلئے آواز اٹھائی تو سپریم کورٹ نے گیارہ اکتوبر 2011ء کو سی ڈی اے کے ورکروں کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حکم دیا کہ اس پٹرول پمپ کو فوری طورپر آکشن کے ذریعے کرایہ پر دیا جائے مگر اس دوران مافیا کے اراکین مختلف سیاستدانوں اوربیورو کریٹس کے ذریعے ساز باز کرکے اس کو اوپن آکشن میں لے جانے کی کوشش کرتے رہے اور فروری 2015ء تک کرپٹ عناصر نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا فروری 2015ء میں جب اوپن آکشن کیلئے اس پٹرول پمپ بابت اشتہار دیا گیا تو اس مقابیل میں میسرز وارث پٹرولیم نے آفر دی کہ وہ اس پمپ کو 22لاکھ روپے ماہانہ کرائے پر لینے کیلئے تیار ہیں اس پیشکش کے سامنے بدعنوان گروہ کی تمام تدبیریں دم توڑ گئیں لیکن وارث پٹرولیم کو ایک سال کے دوران دیدہ دانستہ محض اس لئے قبضہ نہیں دیا گیا کہ اس کمپنی نے کسی بھی انڈر ہینڈ ڈیل سے انکار کردیا حالانکہ اخبار میں دیئے گئے اشتہار کے مطابق مذکورہ کمپنی ایک سال کا ایڈوانس کرایہ ساڑھے تین کروڑ روپے بھی جمع کروانے کو تیار تھی لیکن ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سی ڈی اے کی طرف سے اس پٹرول پمپ کا قبضہ نہیں دیا گیا ۔

خبر رساں ادارے کو ملنے والی معلومات کے مطابق ایف سکس میں نیشنل پریس کلب کے ساتھ واقع پٹرول پمپ بھی ورکر ویلفیئر کیلئے مختص ہے اور اس کا کرایہ بھی سی ڈی اے افسران نے انتہائی رازداری سے اب اڑھائی لاکھ روپے ماہانہ کرلیا ہے جبکہ پہلے یہ بھی معمولی کرایہ پر تھا سی ڈی اے افسران کی کوشش ہے کہ ان دونوں پٹرول پمپس کے کرایہ کی مد میں آنیوالی رقم ورکروں کی فلاح وبہبود کی بجائے ان کی ذاتی عیاشیوں پر خرچ ہو دوسری طرف مزدور یونین نے ایک بار پھر اپنے حق کیلئے زبردست احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے سی ڈی اے کے ذمہ دار عہدیدار کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اب سی ڈی اے بورڈ میں آچکا ہے اور جلد ہی قانونی پیچیدگیاں دور کرکے اس کو اوپن آکشن کے ذریعے کرایہ پر دے دیا جائے گا

متعلقہ عنوان :