مرنے اور مارنے کی باتیں کرنا ہماری پالیسی نہیں، ہم تمام لوگوں کو پاکستان کے جھنڈے تلے جمع کرنا چاہتے ہیں، مصطفی کمال ، اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا ہمارا بنیادی منشور ہے۔ 24اپریل کو کراچی میں تاریخی جلسہ عام کریں گے جس میں پورے پاکستان کے لوگ شریک ہوں گے، نائن زیرو کے 90 فیصد لوگ ہمارے رابطے میں ہیں۔ 24 اپریل کو بہت سے لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوں گے۔ صرف چند وکٹیں رہ جائیں گی، رضا ہارون ، تحریک انصاف اور ہمارے خیالات ملتے ہیں۔ الیکشن قریب آنے پر پی ٹی آئی سے اتحاد ہوسکتا ہے، ڈیفنس میں منعقدہ تقریب سے خطاب

پیر 11 اپریل 2016 09:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 11اپریل۔2016ء) پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال نے کہا ہے کہ مرنے اور مارنے کی باتیں کرنا ہماری پالیسی نہیں، ہم تمام لوگوں کو پاکستان کے جھنڈے تلے جمع کرنا چاہتے ہیں، اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا ہمارا بنیادی منشور ہے۔ 24اپریل کو کراچی میں تاریخی جلسہ عام کریں گے جس میں پورے پاکستان کے لوگ شریک ہوں گے جبکہ رضا ہارون نے کہا ہے کہ نائن زیرو کے 90 فیصد لوگ ہمارے رابطے میں ہیں۔

24 اپریل کو بہت سے لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوں گے۔ صرف چند وکٹیں رہ جائیں گی۔ مصطفی کمال مستقبل کے وزیراعظم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مقامی تاجر محمد عدنان کے گھر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام شہری پاکستان کے پرچم تلے جمع ہوں اور 24اپریل کو پورے پاکستان کے لوگ ہمارے جلسے میں شریک ہوں۔

ہم ذاتی مفادات کے لئے پاکستان نہیں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنے سے عوام کے مسائل حل ہوں گے۔ ہمارے منشور کا بنیادی نکتہ یہی ہے کہ مقامی حکومتوں کا نظام مضبوط ہو۔ انہوں نے کہا کہ مرنے اور مارنے کی باتیں نہیں کریں گے۔ ہماری پالیسی وطن پرستی اور امن کے پیغام کو عام کرنا ہے۔ ہم عوام کو دہشت گرد بنانے والوں سے نجات دلانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گوادر، کشمیر کا مسئلہ حکومت کا مسئلہ ہے۔ عام آدمی کے مسائل بلدیاتی سطح کے ہوتے ہیں اور ان مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے کہ بلدیاتی عوامی نمائندوں کو اختیارات حاصل ہوں۔ ا نہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کے منشور پر کام جاری ہے۔ جلد ہم اس کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک بھر میں مربوط تنظیمی اسٹرکچر قائم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کسی سے جنگ نہیں بلکہ ہم عوام کی سوچ میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔ کراچی کے جو نوجوان غلط راہوں پر چل پڑے ہیں، ان کو سیدھے راستے پر لانے کے لئے حکومت کو مربوط پالیسی دینا ہوگی۔ اس موقع پر پاک سرزمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون نے کہا کہ نائن زیرو کے 90 فیصد ہم سے رابطے میں ہیں۔ تحریک انصاف اور ہمارے خیالات ملتے ہیں۔

الیکشن قریب آنے پر پی ٹی آئی سے اتحاد ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ نہ ملنے پر تو مظاہرہ ہوتا ہے۔ پانی کی قلت پر احتجاج نہیں کیا جاتا۔ پاکستان، پاکستانیت او روطن پرستی ہمارا منشور ہے۔ 24 اپریل کو بہت سے لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوں گے۔ وہاں صرف چند وکٹیں رہ جائیں گے باقی سب سارے اچھے کھلاڑی ہمارے پاس آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال مستقبل میں پاکستان کے وزیراعظم ہوسکتے ہیں۔

ہم 30 سال نہیں بلکہ 23 مارچ سے کام کررہے ہیں۔ قائداعظم محمد علی جناح بھی کانگریس کا حصہ تھے۔ خیالات بدلے تو آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہوگئے۔ را سے فنڈنگ اور تعلقات آشکار ہوچکے ہیں۔ الطاف حسین اور طارق میر نے اپنے بیان میں را سے رابطوں کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں لیڈر شپ کے لئے نہیں آئے بلکہ ہم ایم کیو ایم میں بھی لیڈر ہی تھے۔ اگر آج ہم ایم کیو ایم میں ہوتے تو سٹی ناظم کے لئے وسیم اختر کا نہیں بلکہ مصطفی کمال نامزد ہوتے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ 24 اپریل کے جلسے میں بھرپور شرکت کرکے کراچی سے خوف کے بت کو توڑیں اور وطن پرستی کے پیغام کو عام کرنے کی جدوجہد میں شامل ہوں۔