پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس، پاکستان بین الاقوامی ائیر لائن کارپوریشن تبدیلی بل 2016 ء اکثریت رائے سے منظور ،اے این پی کا اعتماد میں نہ لینے پر ایوان سے علامتی واک آؤٹ ، امیگریشن ترمیمی بل 2016 ء اور سول سرونٹ ترمیمی بل 2016 ء بھی متفقہ منظور ،پانامہ لیکس پر مشترکہ اجلاس میں بحث کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن کا شدید احتجاج ،ایوان میں پانامہ ، پانامہ ، پانامہ کے نعرے ،نواز شریف قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں ، اپوزیشن کا مطالبہ ،قومی دولت لوٹنے والوں کو قوم نہیں چھوڑے گی ، اپوزیشن اراکین کے نعرے

منگل 12 اپریل 2016 09:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 12اپریل۔2016ء) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان بین الاقوامی ائیر لائن کارپوریشن تبدیلی بل 2016 ء کو اکثریت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ عوامی نیشنل پارٹی نے پی آئی اے کارپوریشن تبدیلی بل 2016 ء پر اعتماد میں نہ لینے پر ایوان سے علامتی واک آؤٹ کیا۔ اے این پی کے سینیٹر الیاس بطور نے کہا کہ اے این پی کو اس بل کے حوالے سے اعتماد میں لیا گیا اور نہ ہی ہمیں کمیٹی میں نمائندگی دی گئی۔

ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں اور ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن نے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کے ملازمین کو جاری کیے گئے شوکاز نوٹس اور ملازمت سے برطرف کرنے کے احکامات واپس لینے پر اصرار کیا جس پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کورٹ میں کیسز کے حوالے سے حکومت غور کر سکتی ہے جبکہ انتظامی کیسز کو 24 گھنٹوں میں تم کردیا جائے گا لیکن اپوزیشن نے حکومت کے ماضی کے رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے نوٹیفکیشن ایوان میں لانے پر اصرار کیا جس کے بعد حکومت اور اپوزیشن ممبران کا ایک کمیٹی نے تین گھنٹے تک اس پر مذاکرات کئے جس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایوان میں آکر اعلان کای کہ پی آئی اے کے ملازمین کو جاری کئے گئے شو کاز نوٹس واپس لیے جائیں گے اس حوالے سے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں جس کے بعد زاہد حامد نے بل کو ایوان میں پیس کیا جسے اکثریت رائے ے منظور کرلیا گیا۔

(جاری ہے)

مزید برآں مشترکہ اجلاس میں سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے امیگریشن ترمیمی بل 2016 ء منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا جس کو متفقہ طو رپر منظور کرلیا گیا۔ سینیٹر سعید غنی کی جانب سے سول سرونٹ ترمیمی بل 2016 ء کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا گیا جسے ایوان نے متفقہ طور پر منطور کرلیا۔ ادھراپوزیشن نے مشترکہ اجلاس میں پانامہ لیکس پر بحث کی اجازت نہ دینے پر شدید ہنگامہ کیا اور ایوان کے اندر پانامہ ، پانامہ ، پانامہ کے فلک شگاف نعرے لگائے۔

اپوزیشن نے کہا کہ نواز شریف نے غریب قوم کے اربوں روپے لوٹ کر آف شور کمپنیوں میں رکھے تھے قوم اب ان سے پائی پائی وصول کرے اور لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے ۔ اپوزیشن نے کہا کہ نواز شریف پارلیمنٹ کے سایہ میں لوٹ مار کرتے ہیں پارلیمنٹیرین ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ حکومت نے اپوزیشن کو مشترکہ اجلاس میں پانامہ لیکس میں نواز شریف کی ٹیکس چور کے معاملے پر بحث کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ۔

سینٹ میں اپوزیشن لیڈر اور سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پانامہ لیکس قومی معاملہ ہے پوری قوم اس لوٹ مار کے انکشاف پر پریشان ہے اور جواب چاہتی ہے کہ ہماری لوٹی ہوئی قومی دولت کب واپس آئے گی لیکن حکومت مشترکہ اجلاس میں بحث کی اجازت نہیں دے رہی یہ ظلم ہے اور ناقابل برداشت چیز ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے بھی کہا کہ دیگر معاملے کو چھوڑ کر پانامہ لیکس پر مشترکہ اجلاس میں بحث ہونی چاہئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بھی کہا کہ پانامہ لیکس پر بحث وقت کی ضرورت ہے حکومتی اراکین کے ایوان کے اندر مایوس نظر آ رہے تھے اور اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملوں کے جواب میں خاموشی اختیار کئے رکھی ۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کے قول اور فعل میں تضاد ہے حکومت کے کسی وعدے پر اعتبار نہیں ۔سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اوپر گھناؤنا سایہ ڈالا ہوا ہے ۔ پارلیمنٹ کے سربراہ وزیر اعظم پر الزامات ہیں پوری دنیا میں اس مسئلے پر بحث جاری ہے پارلیمنٹیرین کی نیک نامی مستقبل میں اس مسئلے سے منسلک ہے پوری قوم پریشان ہے پورے ملک میں عوام اس مسئلے پر بحث کر رہے ہیں کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے اثاثے ملک سے باہر ہیں جو انہوں نے خود اقرار کیا ہے کہ ٹیکس نہ دینے کے لئے یہ فنڈز رکھے ہوئے ہیں جبکہ عوام کو ٹیکس دینے کی تلقین کرتے ہیں ۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ اس مسئلے پر مشترکہ اجلاس میں بحث ہونی چاہئے جس پر سپیکر نے کہا کہ قومی اسمبلی بحث کر چکی ہے۔ سینیٹرز صاحبان سینٹ میں بحث کر لیں ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ مشترکہ اجلاس ہی بہترین فورم ہے حکومت کی طرف سے وزیر قانون زاہد حامد نے کہاکہ حکومت مشترکہ اجلاس میں بحث نہیں کرانا چاہتی ۔ قومی اسمبلی پہلے ہی بحث کر چکی ہے یہ اجلاس صرف قانون سازی کے لئے طلب کیا گیا ہے ۔

تاج آفریدی نے بھی نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس پر بحث مشترکہ اجلاس میں ہونی چاہئے حکومت تو میری تقریر سے ڈرتے ہیں میں تقریر میں مزیدار بات بھی کروں گا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان کے حالات خطرناک صورت حال سے دوچار ہیں سب سے پہلے بحث آئین اور آئین کے دفاع پر ہونی چاہئے یہ ملک نہ اسلامی ہے نہ جمہوری ہے اور نہ ہی پاک لوگ اس میں رہتے ہیں اس لئے اسلامی جمہوری پاکستان کے الفاظ نامناسب ہیں آئین کے ساتھ تماشا ہو رہا ہے کرپشن کے تمام تماشے بھی آئین کے دفاع سے منسلک ہیں۔

چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ شریف خاندان کے پاس پارس کا پتھر ہاتھ میں آ گیا تھا جو جس کے ساتھ لگتا ہے وہ سونا ہو جاتا ہے پانامہ لیکس قوم کے لئے درد ناک چیز ہے ۔سید خورشید شاہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت فراخدلانہ مظاہرہ کرے اور بحث کی اجازت دی جائے حکومت کے لئے کوئی نقصان نہیں ہو گا بحث حکومت کے حق میں جائے گی حکومت تحمل کا مظاہرہ کرے اور بات سننا گوارا کرے ۔ وزیر اعظم خود تو ایوان میں نہیں آتے ان کے بارے میں بات تو کرنی ہے انہوں نے بھی مشترکہ اجلاس میں بحث کرانے کا مطالبہ دہرایا ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ مشترکہ اجلاس قانون سازی کے لئے طلب کیا گیا تھا قانون سازی کے بعد دیگر امور پر بحث ہونی چاہئے ۔