پانامہ لیکس پر چیف جسٹس کی سربراہی کمیشن بنا تو دھرنا نہیں دینگے،عمران خان،انصاف نہ ملا تو دھرنا آخری آپشن ہوگا ، جلسہ ایف نائن پارک میں ہی کرینگے ، چوہدری نثار کو اس پر کوئی اعتراض نہیں، لندن پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعہ 15 اپریل 2016 13:17

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 15اپریل۔2016ء) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس پر چیف جسٹس کی سربراہی کمیشن بنا تو دھرنا نہیں دینگے ، انصاف نہ ملا تو دھرنا آخری آپشن ہوگا ، جلسہ ایف نائن پارک میں ہی کرینگے ، چوہدری نثار کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ لندن پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس سے پوری دنیا میں ہل چل مچ گئی ہے آزادانہ انکوائری چاہتے ہیں چیف جسٹس کی سربراہی میں انکوائری ہوگی تو ہم بھی مدد کرینگے تین فرانزک آڈٹ کمپنیوں سے ملاقات کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ کوئی سمجھتا ہے کہ ریٹائرڈ جج بیٹھا دینگے تو ایسا نہیں ہونے دینگے اس پر خاموش نہیں رہیں گے ساری جماعتیں چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن پر متفق ہیں ۔

(جاری ہے)

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے بات نہ مانی تو پھر دھرنا آخری آپشن ہوگا الیکشن کی تحقیقات کیلئے بھی جب ہماری بات نہ مانی گئی تو دھرنا دیا انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر ہونگے ۔

عمران خان نے کہا کہ جہاز میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے بات چیت ہوئی ہے۔ چوہدری نثار سے صرف یوم تاسیس کے جلسے کے اجازت نامے پر بات ہوئی اور چوہدری نثار کو ہمارے جلسے پر کوئی اعتراض نہیں۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کا خیال تھا کہ شائد تحریک انصاف کے کارکن جلسے کے موقع پر ڈی چوک کا گھیراؤ کر لیں گے لیکن انہیں یقین دلا یا کہ 24اپریل کو تحریک انصاف کا 20واں یوم تاسیس ہے جس کے سلسلے میں اسلام آباد ایف نائن میں ایک تاریخی جشن منا یا جائے گا۔

عمران خان نے بتا یا کہ یقین دہانی کرانے پر وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کو غیر مستحکم نہیں کرنا چاہتے حکومت خود اپنے آپ کو غیر مستحکم کررہی ہے ۔ اس سے پہلے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے معا ملے پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں کمیٹی بناکر آزادانہ تحقیقات کیجائے ۔

حکمرانوں کو کرپشن کے 4 بڑے الزامات کا سامنا ہے بچ نہیں سکتے،پانامہ لیکس میں وزیر اعظم پر لگنے والے الزامات کی بات منطقی انجام تک پہنچا ئیں گے ۔ اگر کمیشن نہ بنایا گیا تو پھر احتجاج کریں گے ۔ ۔پانامہ لیکس پر دنیا میں تین وزرائے اعظم مستعفی ہو چکے ہیں وزیر داخلہ کا کام لوگوں کو پکڑنا ہے بلیک میل کرنا نہیں۔اب یہ پھنس گئے ہیں کیونکہ پانامہ لیکس کو کوئی مسترد نہیں کر سکتا ۔

24 اپریل کو لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لندن روانگی سے قبل چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ وزیراعظم بیمار ہیں یا نہیں‘ اس پر شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہئیں اگر وزیراعظم بیماری کی غرض سے لندن علاج کے لئے گئے ہیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں‘ اللہ تعالیٰ وزیراعظم نواز شریف کو صحت دے ہم اس کے لئے دعاگو ہیں۔

پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں ایک آزاد اور خودمختار کمیشن بنایا جائے جو معاملے کی صاف شفاف تحقیقات کر کے حقائق کو قوم کے سامنے پیش کریں اگر کمیشن نہ بنایا گیا تو چھوٹے چھوٹے احتجاج شروع ہو جائیں گے پھر اس کے بعد جو ہو گا حکومت برداشت نہیں کر پائے گی کیونکہ اس ایشو سے سب متاثر ہوئے ہیں ملک کا ہر طبقہ ان کی حرکتوں سے متاثر ہیں ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر عیاشیاں کرنے والوں کا ضرور احتساب ہونا چاہئے اللہ نے پاکستان کے عوام کو ایک سنہری موقع دیا ہے جو ہم جانے نہیں دیں گے ۔

ان کرپٹ لوگوں کا احتساب کرنے سے دوسرے حکمران بھی ڈریں گے ۔ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ جمہوریت پر یقین ہے لیکن جب بات کرپشن کی کرتے ہیں تو چھپ جاتے ہیں ۔ پانامہ لیکس کو کوئی مسترد نہیں کر سکتا اس حوالے سے ہم وکلاء ، سول سوسائٹی اور میڈیا کے دوستوں کو اعتماد میں لیں گے اور ان کرپٹ لوگوں کے خلاف احتجاجی تحریک چلائی گے کیونکہ ان لوگوں نے ملک کو لوٹا اور پیسے باہر بھیج کر عیاشیاں کر رہے ہیں جبکہ عوام غربت ، بھوک افلاس اور تنگ دستی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔

ملک کو مقروض کر کے سارا پیسہ باہر لے جانے والوں کو کبھی معاف نہیں کر سکتا ۔ یہ لوگ جمہوریت کی بڑی باتیں کرتے ہیں بتانا چاہتا ہوں کہ جمہوریت آئس لینڈ اور برطانیہ میں ہے پانامہ لیکس پر اب تک تین وزرائے اعظم جو جمہوری ممالک کے تھے اب مستعفی ہو چکے ہیں الیکشن کمیشن سے ان لوگوں نے جھوٹ بولا ہے حسن نواز نے لندن میں ساڑھے چھ ارب روپے کا فلیٹ بیچا پیسہ کہاں سے آیا ؟ حکمرانوں کو کرپشن کے 4 بڑے الزامات کا سامنا ہے بچ نہیں سکتے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ نے خورشید شاہ کی فائلیں کیوں رکھی ہوئی ہیں ؟ وزیر داخلہ کا کام چوروں اور ڈکیٹ کو پکڑنا ہے بلیک میل نہیں کرنا کرپشن کے الزامات پر وزیر داخلہ کو ضروری کارروائی کرنی چاہئے ۔ پیپلزپارٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو بلیک میل کرتے ہوئے آ رہے ہیں اس وجہ سے کترا رہے ہیں کہ انگلی اٹھانے سے اپنا کوئی کی کا ذکر نہ چھیڑا جائے ۔