دہشت گردی روکنے کیلئے مسئلہ کشمیر، فلسطینی کا حل ناگزیر ہے،صدر ممنون،پاکستان بھارت سے تمام تصفیہ طلب معاملات پر بلاتعطل اور بامقصد مذاکرات کے خواہش مند ہے افغانستان میں امن تمام فریقین کے تعاون سے ممکن ہے ،استنبول میں او آئی سی کانفرنس میں اتحاد برائے امن یکجہتی کے موضوع پر خطاب

جمعہ 15 اپریل 2016 13:18

استنبول(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 15اپریل۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو روکنے کے لئے مسئلہ کشمیر اور فلسطینی کا حل ناگزیر ہے پاکستان بھارت سے تمام تصفیہ طلب معاملات پر بلاتعطل اور بامقصد مذاکرات کے خواہش مند ہے افغانستان میں امن تمام فریقین کے تعاون سے ممکن ہے گزشتہ روز استنبول میں او آئی سی کانفرنس میں اتحاد برائے امن یکجہتی کے موضوع پر اپنے خطاب میں کیا ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی مسلح امہ کے لئے خطرہ ہے دہشت گردوں کا تعلق کسی مذہب ، رنگ یا نسل سے نہیں ہے دہشت گردی بین الاقوامی ایشو ہے جس کے خلاف دنیا کو مل کر مقابلہ کرنا ہو گا دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے اسلامی دنیا کو مل کر مقابلہ کرنا چاہئے دین کے نام پر خونریزی کرنے والے کسی طور پر معافی کے قابل نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر مسلم معاشرے میں انتشار پھیلانے کی کوششیں کر رہے ہیں اسلامی تنظیم کا پروگرام آف ایکشن 2025 خوش آئند ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد امن برائے ترقی اور پرامن ہمسائیگی پر مشتمل ہے پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن رہنے کا خواہاں ہے کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے پاکستان کشمیر کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھے گا پاکستان چاہتا ہے کہ آزاد اور خود مختار فلسطین کی ریاست قائم ہے پاکستان مسلم فلسطین کے مسئلے کا پرزور حمایت کرتا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت سے بلاتعطل اور بامقصد مذاکرات کے خواہشمند ہے انہوں نے کہا کہ منفی قوتوں کو ناکام بنا کر مسلمہ امہ کا مستقبل محفوظ بنانا ہوگا اسلام فوبیا نسل پرستی اور نفرت پر مبنی برداشت کے باہمی کے جذبے کو فروغ دینا ہو گا ناانصافی اور نوآبادیاتی طرز عمل بھی انتہا پسندوں کو تقویت پہنچا دیتا ہے شرپسند عناصر مسلم معاشرے میں انتشار پھیلانے کی کوششیں کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کے متمنی ہے افغانستان میں امن کے لئے تمام فریقین کا تعاون سے ممکن ہے ۔