حکومت نے اعلی عدلیہ میں ججز کی تعداد بڑھانے کی مخالفت کر دی،آئین سے روز رو ز نہیں کھیلا جا سکتا انتہائی ضرورت کے وقت آئین میں ترمیم کی جاتی ہے،وزیر مملکت بیرسٹر ظفراللہ خان،ججز کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے وزیراعظم نے کیبنٹ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے، سینیٹ کمیٹی قانون کو بریفنگ

جمعہ 15 اپریل 2016 13:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 15اپریل۔2016ء)حکومت نے اعلی عدلیہ میں ججز کی تعداد بڑھانے کی مخالفت کر دی آئین سے روز رو ز نہیں کھیلا جا سکتا انتہائی ضرورت کے وقت آئین میں ترمیم کی جاتی ہے وزیر مملکت بیرسٹر ظفراللہ خان نے کہا کہ ججز کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان نے کیبنٹ کی ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ان تمام معاملات کا جائزہ لے رہی ہے اس کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لے کر قائمہ کمیٹی فیصلہ کرے ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے ایک ماہ تک معاملہ موخر کر دیا۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی کی صدارت جمعرا ت کوپارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں آئینی ترمیمی بل 2016 ، توہین عدالت ترمیمی بل 2016 ، بلڈنگ کوڈ ، سینیٹر نجمہ حمید کے سینیٹ اجلاس 2010 میں پاکستان سٹنڈر اینڈ کوالٹی کنڑول اتھارٹی سے ملاوٹ شدہ اشیاء تیار کرنے والوں کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر ظہیر الدین بابر کے آئینی ترمیمی بل 2016 کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ بل پہلے بھی دو دفعہ کمیٹی کے ایجنڈے میں لایا گیا ہے ۔وزارت قانون اور اراکین کمیٹی نے بل پر تفصیلی بحث کی ہے سینیٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی ، سینیٹر سیف علی خان ، سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ بل میں ترمیم ضروری ہے ججوں کی ایڈہاک پر تقرری ختم ہونی چاہیے اس قانون کا غلط استعمال کیا جاتا ہے سپریم کورٹ میں زیادہ کام ہے تو ججز کی تعداد بڑھانے کی سفارش سینیٹ کے مجموعی ایوان کی کمیٹی نے بھی فوری اور سستے انصاف کے حوالے سے کی تھی جس پر سیکرٹری قانون نے کہا کہ آئین ایک ایسی چیز ہے جس کے ساتھ روز رو ز نہیں کھیلا جا سکتا اور ترمیم اس وقت کی جاتی ہے جس وقت انتہائی ضرورت ہوتی ہے ۔

جب عارضی طور پر سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانی ہوتو ایڈہاک پر تقرری عمل میں لائی جاتی ہے تمام سیٹیں مکمل ہونے پر۔ اس سے کسی کی پروموشن پر اثر نہیں پڑتا وزیر مملکت بریسٹر ظفراللہ خان نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے اس حوالے سے کیبنٹ کی ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ان تمام معا ملات کا جائزہ لے رہی ہے اس کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لے کر قائمہ کمیٹی فیصلہ کرے ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے ایک ماہ تک معاملہ موخر کر دیا ۔۔کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل نے کہا کہ بلڈنگ کوڈ تمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے مکمل کر لیا گیا ہے وزارت قانون کو ویٹ کرنے کیلئے بھیج دیا گیا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں بل کا تفصیل جائزہ لیا جائے گا۔بلڈنگ کوڈ ملک کیلئے بہت بڑا کارنامہ ثابت ہوگا۔

قائمہ کمیٹی نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کا بل تیار کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ڈی جی PSQCA نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ قائمہ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں دو ممبران اسمبلی اور سینیٹ سے شامل کر لیے گئے ہیں بورڈ آف ڈائریکٹر سپیریئر ہے اس کو چیئر فیڈر ل منسٹر کرتا ہے اور اس کے اجلاس بھی زیادہ ہوتے ہیں جبکہ ایڈوائزی کونسل کی سربراہی فیڈرل سیکرٹری کرتے ہیں ۔

سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ میرے دور میں یہ ادارہ انتہائی کرپٹ ترین تھا ٹمبر مافیا کے ساتھ مل کر ادارے نے جنگلات تباہ کر دیئے 26 میں سے19 مضر صحت پانی کی کمپنیاں کام کر رہی ہیں جب تک یہ ادارہ ٹھیک نہیں ہوگا معیار اور کوالٹی کنڑول نہیں ہو سکے گا۔انہوں نے اس حوالے سے تین ترامیم بھی پیش کیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت قانون کو جائزہ لے کر شامل کرنے کی ہدایت کردی قائمہ کمیٹی بعد میں تفصیل سے جائزہ لے گی ۔

ڈی جیPSQCAنے کہا کہ اب ادارے کی کارکردگی بہت اچھی ہے ملاوٹ کرنے والوں خلاف اقدامات اٹھا رہے ہیں سٹاف کی کمی ہے جس کی وجہ سے معاملات میں مشکلا ت سامنے آتی ہیں توہین عدالت ترمیمی بل 2016 کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی محمد جاوید عباسی نے کہاکہ بل کے محرک سینیٹر فرحت اللہ بابر نے درخواست کی ہے کہ آئندہ اجلاس تک اس بل کو موخر کیا جائے مصروفیت کی وجہ سے وہ آج شرکت نہیں کر سکیں گے ۔

جس پر قائمہ کمیٹی نے بل آئندہ اجلاس تک کے لئے موخر کر دیا۔قائمہ کمیٹی نے مس زہرہ بانو خان کا بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ان کی عوامی عرضداشت کا آئندہ اجلاس میں جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹر محمد علی سیف، سید مظفر حسین شاہ، مس عائشہ رضارفاروق، نوابزادہ سیف اللہ مگسی ، اعظم خان سواتی اور بیگم نجمہ حمید کے علاوہ وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بریسٹر ظفراللہ،سیکرٹری قانون و انصاف ، ایڈیشنل ڈارفٹ مین ، ایڈیشنل سیکرٹری کیڈ ،ڈائریکٹر ایرا ، چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل،ڈی جیPSQCA کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :