حکمرانوں کے بیرونی اثاثے عوامی اندازوں سے کہیں زیادہ ہیں، سراج الحق ،جن سیاستدانوں کے بیرونی اثاثوں کی تصدیق پاناما لیکس سے ہو گئی ہے وہ اپنی پارٹیوں اور حکومتی ذمہ داریوں سے مستعفی ہو جائیں، اثاثے جائز تھے تو چھپانے کی کیا ضرورت تھی ؟محض ٹیکسوں سے بچنے کیلئے کوئی اپنی دولت باہر منتقل نہیں کرتا ،منصورہ میں علما کنونشن سے خطاب

جمعہ 15 اپریل 2016 13:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 15اپریل۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جن سیاستدانوں کے بیرونی اثاثوں کی تصدیق پاناما لیکس سے ہو گئی ہے وہ اپنی پارٹیوں اور حکومتی ذمہ داریوں سے مستعفی ہو جائیں ، نوازشریف چونکہ سب سے بڑی ذمہ داری پر ہیں لہذا انہیں پہل کرنی چاہئے ۔یہ بات باعث حیرت ہے کہ حکمرانوں کے بیرونی اثاثے عوامی اندازوں سے کہیں زیادہ ہیں ۔

اگر یہ اثاثے جائز تھے تو انہیں چھپانے کی کیا ضرورت تھی ؟۔محض ٹیکسوں سے بچنے کیلئے کوئی اپنی ساری دولت باہر منتقل نہیں کرتا ۔ پاناما لیکس پر مٹی پاؤ والا معاملہ نہیں چلنے دیں گے ۔اقتدار میں رہنے والی پارٹیوں کو ملک و قوم کو جتنا لوٹ کر کھانا تھا کھا چکے اب ایک دوسرے کی کرپشن کو چھپانے اور تحفظ دینے کی باتیں نہیں چلیں گی ۔

(جاری ہے)

احتساب ہوگا اور سب کا ہوگا۔

جمہوریت کو قائم رکھنا ہے تو نوازشریف کو استعفیٰ دینا پڑے گا ،حکمرانوں کو پارلیمانی روایات کاسب سے زیادہ پاس ہوناچاہیے ۔کراچی میں ڈرائی کلین مشین نہیں ایک پلانٹ لگایا گیا ہے جس سے نکلنے والے بھتہ خوروں ،لینڈ مافیا اور ٹارگٹ کلرز کو” معصومیت “کے سرٹیفکیٹ تقسیم کئے جارہے ہیں ۔جمہوریت اور عوامی امنگوں کے اصل قاتل وہ ہیں جو ایسے لوگوں کی سرپرستی کرتے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت اتحاد العلماء لاہور کے زیر اہتمام منصورہ میں منعقدہ تحفظ اسلام و کرپشن فری پاکستان علماء کنونشن سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔کنونشن سے لیاقت بلوچ ،میاں مقصود احمد ،ذکراللہ مجاہد ،مولانا عبد المالک ، حافظ محمد ادریس، حافظ عاکف سعید ، ابتسام الٰہی ظہیر، عبدالغفور راشد ، ڈاکٹر محمد امین ، ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

جبکہ اس موقع پر اسد اللہ بھٹو ، مولانا ساجدانور ، مولانا غلام رسول راشدی ،عبدالعزیز عابد سمیت لاہور بھر کے تمام مکتبہ فکر کے علماء بھی موجودتھے۔صدر جمعیت اتحاد العلما لاہور مولانا مختار سواتی نے مشترکہ اعلامیہ پیش کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قانون ، آئین اور جمہوریت کے اصل سرچشمہ اخلا قیات کو حکمرانوں نے پس پشت ڈال دیا ہے۔

سچ بولنا ، صحیح تولنا ، ملک اور عوام کے ساتھ بے وفائی نہ کرنا آئین اور قانونی ضابطوں سے بہت پہلے کی چیزیں ہیں۔ جب ان بنیادی اخلاقیات سے انحراف ہوتاہے تو جسم سے پہلے روح مر جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں جمہوریت ترقی کررہی ہے وہاں اخلاقی قدروں کو پامال کرنے کا تصور نہیں ۔جمہوریت عوام کی فلاح و بہبود کا نام ہے ۔قومی دولت لوٹنے والوں کو عوام کی ترقی اور خوشحالی کی باتیں زیب نہیں دیتیں ۔

دنیا کے جن ممالک میں جمہوریت مستحکم اور مضبوط ہے ان ملکوں میں عوام کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے نہ انہیں بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس پر مٹی پاؤ والا طرز عمل نہیں ہوناچاہیے۔ اس سے سبق لے کر ہمیں نئے عوامی، قانونی اور جمہوری اصول بنانا ہوں گے تاکہ ملک و عوام سے بے وفائی کرنے والے جمہوریت سے بے دخل ہو جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہاں جب کرپشن سے ہاتھ رنگنے والے مگر مچھوں کو پکڑا جاتا ہے تو وہ جمہوریت ڈی ریل ہونے کا واویلا کرنے لگتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں کرپشن اور اینٹی کرپشن کی صف بندی ہورہی ہے ،سیاسی کارکنوں کو خوداپنی پارٹیوں کو صاف ستھرا کردار دینے کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو اب چوروں لٹیروں اور کرپشن سے ہاتھ رنگنے والوں کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر زندہ باد کے نعرے لگانے کی بجائے دیانت دار قیادت کا انتخاب کرنا چاہئے تاکہ ملک کو اندھیروں سے نکال کر ترقی کی راہ پر ڈالا جاسکے ۔

علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہاکہ غازی ممتاز قادر ی کی شہادت کے بعد ملک میں نظریاتی کشمکش نے نیا رخ اختیار کیاہے ۔ حقوق نسواں بل سے لبرل ازم اور سیکولر ازم کی حامی قوتیں بے نقاب ہوچکی ہیں ۔ پانامہ لیکس نے ثابت کر دیاہے کہ کرپشن کی دلدل میں پھنسے ہوؤں میں کوئی ایک بھی مدرسے کا پڑھا ہوا یا کسی مسجد کا امام اور خطیب نہیں ۔

اسی طرح سانحہ گلشن اقبال پارک کے الزام میں علماکو گرفتار کیا گیامگر جے آئی ٹی میں کچھ ثابت نہ ہونے کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا جارہا۔ انہوں نے کہاکہ لاہور دین سے محبت کرنے والوں کا شہر ہے ۔ اتحاد امت کے لیے جدوجہد کرنے والے اپنی منزل کو ضرورحاصل کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ 24 اپریل کو پانامہ لیکس کے خلاف مال روڈ پر قومی یکجہتی کا بھر پور مظاہرہ کریں گے ۔

میاں مقصود احمد نے کہاکہ ملک کو کرپشن کے سرطان نے اپنی لپیٹ میں لے رکھاہے ۔ علما نے اس کے ساتھ مزاحمت کا فیصلہ کیاہے انشاء اللہ یہ جدوجہد کامیاب ہوگی اور پاکستان حقیقی معنوں میں ایک اسلامی و فلاحی ریاست بن کر رہے گا۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ اور پی پی پی کے چور اپنی جماعتوں میں بڑے خوش ہیں کہ انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں مگر اب وقت آگیاہے کہ علما کرام ان چوروں کا پیچھا کریں اور قوم سے ان کی جان چھڑائیں۔

انہوں نے کہاکہ آئین کی پاسداری اور قانون پر عملداری صرف دین دار کر رہے ہیں ہمارا کوئی مطالبہ ماورائے قانون نہیں ہم آئین کی حاکمیت کا مطالبہ کرتے ہیں آئین کی حاکمیت سے ہی ملک میں دہشتگردی ، بدامنی اور کرپشن کا خاتمہ ہوسکتاہے ۔ ذکر اللہ مجاہد نے کہاکہ واپڈا کے اربوں روپے لوٹنے میں خود حکمران طبقہ ملوث ہے جبکہ اربوں روپے کے جعلی بل عوام سے وصول کیے جارہے ہی ۔ بجلی بنانے والی کمپنیاں منافع میں جبکہ ان کو چلانے والا قومی ادارہ واپڈا تباہی و بربادی سے دوچار ہے ۔اسی طرح میاں برادران کی سٹیل ملیں سالانہ اربوں کمارہی ہیں جبکہ سٹیل ملز کا قومی ادارہ خسارے میں جارہاہے قوم کو سوچناچاہیے کہ اس کے پس پردہ کونسے عوامل ہیں ۔