چھوٹو گینگ کیخلاف آپریشن کی کمان پاک فوج نے سنبھال لی،مجرموں کیخلاف گھیرا تنگ کر دیا،آپریشن کی پیشرفت سے مسلسل آگاہ رکھا جائیگا،ترجمان آئی ایس پی آر،ڈکیت غلام رسول عرف چھوٹو کے سرکی قیمت 20 لاکھ مقرر

اتوار 17 اپریل 2016 11:20

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17اپریل۔2016ء) فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہاہے کہ راجن پور کے علاقے کچے میں چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن ”ضرب آہن “ کا چارج پاک فوج نے سنبھال لیا ہے جس سے چھپے ہوئے مجرموں کا گھیرا مزید سخت کر دیا گیا ہے پولیس اور رینجرز کے جوان پہلے ہی آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں آپریشن کی پیشرفت سے مسلسل آگاہ رکھا جائے گا ۔

تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز آئی ایس پی آر کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ راجن پور کے علاقے کچے میں چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن کی کمان پاک فوج نے سنبھال لی ہے آپریشن کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں اور کامیابی کے حصول کو یقینی بنائیں گے پولیس اور رینجرز نے پہلے ہی پورے علاقے کا گھیاؤ کیا رکھا ہے تاہم فوج کے آنے پر گھیرا تنگ ہو جائے گا انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن کی باقاعدگی سے معلومات دی جائیں گی اور پیشرفت سے مسلسل آگاہ رکھا جائے گا آپریشن کے لئے تمام ضروری وسائل فراہم کئے جائیں گے ۔

(جاری ہے)

ادھرڈکیت غلام رسول عرف چھوٹو کے سر کی قیمت 20 لاکھ مقرر کر دی گئی‘ چھوٹو کے خلاف 13 سال کی عمر میں 18 قتل کرنے کا مقدمہ درج ہوا‘ چھوٹو گینگ کے خلاف پانچ آپریشن ہو چکے ہیں اور ضرب آہن چھٹا آپریشن ہے۔ تفصیلات کے مطابق مشہور زمانہ ڈکیت چھوٹو کا اصل نام غلام رسول ہے جس کے سر کی قیمت 20 لاکھ مقرر ہو چکی ہے۔ غلام رسول عرف چھوٹو کے خلاف 13 سال کی عمر میں 18 قتل کرنے کا مقدمہ درج ہوا تو گرفتاری سے بچنے کے لئے چھوٹو نے سندھ کا رخ کیا جہاں اس کا رابطہ بابا لانگ گینگ کے ڈاکوؤں سے ہوا۔

چھوٹو گینگ کی ابتداء 2001ء میں ہوئی۔ شروع میں اغواء برائے تاوان اور دکیتی کی وارداتیں کیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس گینگ میں اور بھی جرائم پیشہ لوگ شامل ہوتے رہے آخر کار یہ گینگ ایک مضبوط گروپ کی شکل اختیار کر گیا۔ بلوچستان کے مشہور زمانہ ڈاکو مرید اشکانی اس گروپ میں شمولیت اختیار کی تو سب سے جدید اسلحہ کی فراہمی کو یقینی بنایا۔

اس گروپ میں بلوچستان لیبریشن آرمی جو کہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے کا عمل دخل بڑھ گیا۔ راجن پور‘ مظفر گڑھ‘ ڈیرہ غازی خان اور رحیم یار خان میں اغواء برائے تاوان اور ڈکیتی کی وارداتیں بھی بڑھ گئیں۔ 2005ء میں 12 چینی انجینئرز کو اغواء کر کے براہ راست حکومت سے ٹکر لی۔ حالیہ آپریشن سے پہلے 5 بار آپریشن پولیس کر چکی ہے اور ہر دفعہ اہداف کے حصول میں ناکام رہی ہے۔ یہ آپریشن ضرب آہن چھٹا آپریشن ہے جو گزشتہ 19 روز سے جاری ہے اور دو دن پہلے اس آپریشن میں رینجرز اور آرمی کے دستوں نے شمولیت اختیار کی۔

متعلقہ عنوان :