وزارت خارجہ میں 2 ارب 32 کروڑ کی کرپشن :سفارتکاروں نے تعلیمی بجٹ سے فرنیچر اور گھر کا سامان خرید لیا،صدر اور وزیراعظم کی طرف سے بیرونی ممالک کے دوروں کے دوران ہوٹل ویٹرز کو دینے والی ٹپ میں سے دفتر خارجہ کے پروٹوکول آفیسر نے ملین روپے غبن کر لئے،ڈپٹی پروٹوکول آفیسر نے 20 لاکھ کی گاڑی پر 27 لاکھ مرمت کے نام پر وصول کر لئے‘ آڈٹ رپورٹس میں کرپشن کی داستانیں سامنے آ گئیں

منگل 19 اپریل 2016 10:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19اپریل۔2016ء) دفتر خارجہ میں 2 ارب 32 کروڑ سالانہ کرپشن سکینڈل کا انکشاف ہوا ہے‘ نئے سکینڈل کے مطابق ہمارے سفارتکاروں نے تعلیم اور فلاح کیلئے مختص فنڈز سے فرنیچر خریدا جبکہ واشنگٹن میں سفارتخانہ میں اضافی تعمیرات کیلئے امریکہ میں بنکوں سے بھاری قرضے لے رکھے ہیں پارلیمانی کمیٹی برائے اکاؤنٹس میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دفتر خارجہ میں سالانہ 2 ارب 32 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بدعنوانیاں کی گئی ہیں تاہم سیکرڑی خارجہ نے نہ تو کسی سفارتکار کو اس کرپشن کا ذمہ دار قرار دیا ہے اور نہ لوٹی ہوئی دولت واپس لائی گئی ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق سفارتکاروں نے بچوں کی تعلیم اور فلاح و بہبود کے فنڈز سے 8 کروڑ روپے کا فرنیچر خرید لیا ہے جس کے لئے انہیں اختیار بھی نہیں تھا۔

(جاری ہے)

دفتر خارجہ کے افسران نے تعمیراتی فرم کو ادائیگی کرتے وقت انکم ٹیکس کی کٹوتی ہی نہیں کی۔ جس سے قومی خزانہ کو 2.41 ملین کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ واشنگٹن میں سفارتخانہ میں مزید تعمیرات کیلئے وزارت خزانہ کی اجازت کے بغیر بنکوں سے 95 ملین روپے کا قرضہ حاصل کیا گیا ہے جس کی ادائیگی ابھی تک نہیں کی گئی۔

سفارتکاروں کی کرپشن کی دلچسپ داستان یہ بھی ہے کہ نیویارک مشن کے اہلکاروں نے فرنیچر الاؤنس کے نام پر قومی خزانہ سے 6.74 ملین روپے وصول کئے ہیں اس الاؤنس کی قانون اجازت بھی نہیں دیتا۔ سفارتکاروں نے وزارت خزانہ کی طرف سے پابندی عائد کرنے کے باوجود 203 ملین روپے کی غیر ضروری اشیاء خریدنے کے نام پر قومی خزانہ سے فنڈز حاصل کئے ہیں۔ نئی دہلی گلاسگو اور مالے میں پاکستانی سفارتکاروں نے 58.77 ملین کے اخراجات کے بعد ریکارڈ ہی آڈٹ حکام کو فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

سفارتکاروں نے کرایہ پر گاڑیاں لینے اور ہوائی جہازوں کے ٹکٹ پر 75 ملین روپے قومی خزانہ سے وصول کر رکھے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 3 سفارتکاروں نے سرکاری چھٹی پر ہونے کے باوجود فارن الاؤنس کی مد میں 19 لاکھ روپے وصول کر رکھے ہیں جبکہ 5 سفارتکاروں نے یوتیلٹی چارجز کے تحت 14 لاکھ روپے ادا ہی نہیں کئے ہیں۔ آپ مانیں یا نہ مانیں سرکاری دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈپٹی چیف آف پروٹوکول آفیسر لاہور نے ذاتی گاڑی کی مرمت کے نام پر 27 لاکھ 15 ہزار روپے خرچ کئے ہیں۔

اور یہ رقم سیکرٹری خارجہ کی اجازت سے ریلیز بھی ہو چکی ہے۔ سفارتکاروں نے ہیلتھ انشورنس حاصل کرنے کے باوجود قومی خزانہ سے 11 ملین روپے میڈیکل چارجز کے طور پر وصول کئے ہیں جن کو ریکور کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دفتر خارجہ کے سفارتکاروں کی بیگمات پر مشتمل این جی اوز پفوا اور افسران کو 7.86 ملین روپے کے ٹکٹ قومی خزانہ سے خرید کر دیئے گئے ہیں۔

ان افراد نے اکانومی کلاس میں سفر کرنے کی بجائے بزنس اینڈ کلب کلاس میں سفر کیا ہے جس کی قانون اجازت ہی نہیں دیتا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے اعلیٰ افسران نے گاڑیوں کی مرمت کے نام پر غیر قانونی طریقہ سے قومی خزانہ سے 6.6 ملین روپے حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ سفارتکاروں نے فراڈ کے ذریعے درجنوں سرکاری گاڑیاں چند ٹکوں کے عوض اپنے ذاتی ملکیت میں ٹرانسفر کرا لی ہیں۔

آڈٹ حکام نے ہدایت کی ہے کہ یہ گاڑیاں سفارتکاروں سے واپس لی جائیں لیکن سیکرٹری خارجہ نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ ریکارڈ کے مطابق دفتر خارجہ نے وزیر خارجہ کی سیکیورٹی کے نام پر 29 لاکھ روپے کی قیمت سے ڈبل کیبن گاڑی خریدی تھی حالانکہ یہ ذمہ داری کابینہ ڈویژن کی ہے۔ اعلیٰ افسران نے بنک گارنٹی حاصل کئے بغیر تعمیراتی فرم کو 29 ملین روپے جاری کئے ہیں آڈٹ حکام نے سیکرٹری خارجہ کو انکوائری کرنے اور ذمہ داروں کے تعین کیلئے ہدایت کر رکھی ہے لیکن ابھی تک سیکرٹری خارجہ ذمہ دار کرپٹ افسران کا تعین کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔

ریکارڈ کے مطابق بحرین میں سفیر کی رہائش گاہ کی تعمیر کے ٹھیکے میں مبینہ طور پر 240 ملین روپے کی مالی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں اس ٹھیکے میں PPRA قوانین کی واضح خلاف ورزی کی گئی ہے۔ شنگھائی اور لندن کے سفارتکاروں نے وزیراعظم کے دوروں کے دوران وفد میں شامل شرکاء کو کھانوں اور رہائش گاہوں کی فراہمی کے نام پر قومی خزانہ سے 40 ملین روپے کے غیر ضروری اخراجات کئے ہیں آڈٹ حکام نے جب ہوٹل کے بل طلب کئے تو سفارتکاروں نے کہا کہ ہوٹل کے بل اور رسیدیں موجود نہیں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بغداد‘ ہانگ کانگ اور سڈنی میں کرایہ پر عمارتیں حاصل کر رکھی ہیں ان عمارتوں میں نہ تو رہائش نہ آفس ہے پھر بھی سفارتکاروں نے 83 ملین روپے قومی خزانہ سے کرایہ کی مد میں حاصل کر کے ہضم کر گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ میں سفارتکاروں نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مہنگی انشورنس پالیسیاں خرید کر کے قومی خزانہ کو 566 ملین کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ میں سیکیورٹی بلاک کی تعمیر میں مبینہ گھپلوں کے باعث قومی خزانہ کو 491 ملین کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ آڈٹ حکام نے اس کرپشن کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔ دفتر خارجہ کے چیف پروٹوکول آفیسر نے صدر اور وزیراعظم کے بیرونی دوروں کے دوران ٹپ (Tips) رقوم میں 25 لاکھ کی ہیرا پھیری کر رکھی ہے جبکہ غازی علم الدین شہید ہاسٹل میں رہائش پذیر سفارتکاروں نے 27 لاکھ روپے ائیرکنڈیشن چارجز ادا ہی نہیں کئے۔

رپورٹ کے مطابق دارالسلام میں پاکستانی سفارتخانہ نے عمارت کے مالک کو ڈبل ادائیگی کر رکھی ہے جس سے قومی خزانہ کو 1.4 ملین کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یمن میں پاکستانی سفیر نے 40 ہزار امریکی ڈالر سے ذاتی استعمال کے لئے مرسڈیز گاڑی خریدی تھی ایک سال کے بعد گاڑی کو ناکارہ non operational قرار دے کر نیلام کر کے خریدی گئی گاڑی خریدے اور نیلام کرنے کی اجازت ہمارے سیکرٹری خارجہ نے دی تھی آڈٹ حکام نے اس کرپشن کی تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے تعین کی ہدایت کر رکھی ہے۔