منشیات کی لعنت کے موثر انسداد کیلئے بین الاقوامی کوششوں اور بھرپور تعاون کی ضرورت ہے،تین برسوں میں دنیا کو منشیات کی 1.86 ارب ڈوزز سے محفوظ بنایا،گذشتہ سال 342 ٹن منشیات پکڑی،منشیات کی مانگ میں کمی، اس کے علاج اور متاثرہ افراد کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے،وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی سیشن سے خطاب

بدھ 20 اپریل 2016 09:52

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اپریل۔2016ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ہر قسم کی منشیات کی لعنت کے موثر انسداد کیلئے بین الاقوامی کوششوں اور بھرپور تعاون کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے منشیات کی لعنت سے نمٹنے کیلئے مضبوط اور جامع قانونی پالیسی اور انتظامی ڈھانچہ وضع کر رکھا ہے۔ پیداواری ممالک، ٹرانزٹ ممالک اور متاثرہ ممالک میں منشیات کے محرکات مختلف نوعیت کے ہیں لہذا دو ملکوں یا خطوں میں ایک جیسا ماحول نہیں ہوتا اور سب کیلئے ایک جیسا حل بھی نہیں ہو سکتا۔

منشیات کے عفریت کا خواہ وہ کسی بھی شکل میں کیوں نہ ہو، مقابلہ کرنے کیلئے بین الاقوامی برادری کو مزید کوششیں کرنا ہونگی۔ ان خیالات کا اظہار وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے منگل کو نیویارک میں منشیات کے مسئلے کے بارے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں اس پروقار اجتماع سے منشیات کے عالمی مسئلہ پر مخاطب ہوں، ہم منشیات کے مہلک اثرات کے سلسلہ میں عالمی تحفظات سے بخوبی آگاہ ہیں اور اس کو سراہتے ہیں اور اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ہمیں کثیر الجہتی چیلینجز کا سامنا ہے ۔ اس محل وقوع نے ہمیں نشہ آور اشیاء اور افیون کا شکار اور منشیات کے ٹرانزٹ ملک جیسے مسائل سے دوچار کیا ہے،ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم نے گذشتہ تین برسوں میں دنیا کو منشیات کی 1.86 ارب ڈوزز سے محفوظ بنایا ہے، گذشتہ سال ہم نے 342 ٹن غیر قانونی منشیات پکڑی، عالمی سطح پر منشیات کی روک تھام اور اس کام میں حصہ ڈالنے والے ممالک میں ہمارا شمار سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے اور ہم نے اپنی سرحدوں کے باہر دنیا بھر سے 25 ٹن غیر قانونی منشیات پکڑ کر اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ منشیات کی مانگ میں کمی، منشیات کے علاج اور منشیات سے متاثرہ افراد کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم تمام ممبر ریاستوں کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں تاہم دنیا کے بعض حصوں میں غیر قانونی منشیات کے استعمال کو قانونی قراردیئے جانے کے رجحان پر ہمیں سخت تشویش ہے۔ اس رجحان سے منشیات کی مانگ میں اضافہ ہوگا جس سے ترسیلی سلسلہ بڑھے گا اور اس کے ہمارے خطہ اور دنیاپر براہ راست اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کم خطرات اور نام نہاد انسانی حقوق پر مبنی سوچ جیسے تصورات جن پر اتفاق رائے نہیں پایا جاتا، سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہونے کا امکان ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے ہم منشیات سے پاک معاشرے کی کوشش کر رہے ہیں نہ کہ ایسے معاشرے کی جہاں منشیات برداشت کی جاتی ہو۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ یو این ڈرگ کنٹرول کنونشنز کو عالمی انسداد منشیات حکمت عملی وضع کرنے کیلئے بنیادی رہنما اصولوں کے مخزن کے طور پر بروئے کار لایا جائے، ہم امید کرتے ہیں کہ منشیات کے بنیادی شکار ممالک اور راہداری ممالک پر وسیع تر توجہ دی جائے گی تاکہ منشیات کے خلاف جنگ میں سرفہرست ممالک کی استعدادِ کار بڑھانے کیلئے اس حجم اور مقدار میں وسائل جمع کئے جا سکیں جتنے بڑے خطرے سے یہ ممالک دوچار ہیں اور جتنا وہ اس مقصد کیلئے حصہ ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منشیات کی عفریت کا، خواہ وہ کسی شکل میں ہی کیوں نہ ہو، مقابلہ کرنے کے لئے بین الاقوامی برادری کو مزید کوشش کرنا ہو گی۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ تمام ممبر ملکوں کے باہمی تعاون اور کوارڈینیشن کی بدولت ممکن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ چند دنوں میں جو فیصلہ کریں گے اسی سے ہماری آئندہ کی جدوجہد اور ہماری آنے والی نسلوں کو اس عفریت سے بچانے کا فیصلہ ہو گا۔