24اپریل،حکومت ،تحریک انصاف نے تیر ترکش سے نکالنے کی تیاریاں مکمل کرلیں،اسلام آباد ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی جلسے کے خوف نے گھیر لیا، تحریک انصاف کی قیادت وزیراعظم کا استعفیٰ لئے بغیر نہیں جائے گی ، انٹیلی جنس رپورٹس،پانچ سو سے ایک ہزار تک لوگ جلسے کے بعد دھرنا دیکر بیٹھ گئے تو حکومت کیلئے بہت مشکلات پیدا ہوجائیں گی، حساس اداروں کی رپورٹس،حکومت دھرنے کو غیر موثر کرنے کیلئے24 اپریل کو عدالتی کمیشن کا اعلان کرکے معاملے کو طول دینے میں سنجیدہ، وزیراعظم کے صلاح مشورے

جمعہ 22 اپریل 2016 10:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اپریل۔2016ء) وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف نے 24اپریل کو اپنے تیر ترکش سے نکالنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں ۔ ضلعی انتظامیہ اسلام آباد کو پی ٹی آئی کے جلسے کے انعقاد کے خوف نے گھیر رکھا ہے ۔ مختلف انٹیلی جنس رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت وزیراعظم کا استعفیٰ لئے بغیر نہیں جائے گی ۔

تحریک انصاف نئے آئی جی کی موجودگی میں نیا دھرنا دے سکتی ہے حساس اداروں کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پانچ سو سے ایک ہزار تک لوگ اگر جلسے کے بعد دھرنا دیکر بیٹھ گئے تو حکومت کیلئے بہت مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم میاں نواز شریف وفاقی کابینہ اور اپنے سیاسی حلیفوں سے پانامہ لیکس کے عفریت سے بچ نکلنے کیلئے وفاقی دارالحکومت میں مسلسل صلاح مشورے کررہے ہیں وزیراعظم اور ان کے ساتھی پانامہ لیکس کے ایشو پر چوبیس اپریل کو تین نکاتی ایجنڈے پر غور کررہے ہیں حکومت عمران خان کے دھرنے کو غیر موثر کرنے کیلئے چوبیس اپریل کو عدالتی کمیشن کا اعلان کرکے معاملے کو طول دینے میں سنجیدہ ہے اور اگر چوبیس اپریل تک کسی بھی جج کی خدمات حاصل نہ ہوسکیں تو پھر حکومت اپوزیشن سے مل کر پانامہ لیکس کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کرنے کا اعلان کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور بعد ازاں زور دے گی کہ اس کا سربراہ حکومتی پارٹی سے ہو اور اگر یہ تیر بھی کارگر نہ ہو تو وزیراعظم پانامہ لیکس کا معاملہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے سپرد کرنے کا اعلان کرسکتے ہیں اور عمران خان کے گزشتہ دھرنے سے جس طرح وفاقی حکومت کو پارلیمنٹ نے بچایا تھا بالکل اسی طرز پر حکومت پارلیمنٹ سے اپنی زندگی کی بھیک مانگ سکتی ہے دوسری طرف پی ٹی آئی کی طرف سے ضلعی انتظامیہ اسلام آباد کو اکتالیس شرائط پر مشتمل ایک حلف نامہ بھی تحریر کرکے دیا ہے کہ چوبیس اپریل کو صبح سے رات گیارہ بجے تک ایف نائن پارک تحریک انصاف کو درکار ہوگا جلسے میں ریاست کیخلاف کوئی تقریر نہیں ہوگی اور نہ ہی فرقہ ورانہ تقریر ہوگی جلسے کے شرکاء پرامن رہیں گے جلسہ رات دس بجے ختم ہوگا اور رات گیارہ بجے ایف نائن پارک خالی کردیا جائے گا اس تحریری یقین دہانی کے باوجود وفاقی پولیس اور سول انتظامیہ کا مورال بہت ڈاؤن ہے اور انہیں ناقابل تردید حد تک یقین ہے کہ عمران خان اور ان کے رفقاء وزیراعظم کے استعفیٰ کے بغیر نہیں جائیں گے ایک سینئر آفیشل نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کے افسران آج جمعہ یا ہفتہ کو پی ٹی آئی کی قیادت سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ایک اور یقین دہانی حاصل کرلی جائے اور اگر یہ ملاقات نہ بھی ہوئی اور یا ہو بھی گئی اور یقین دہانی مل بھی گئی تو انتظامیہ کے پاس اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ تحریک انصاف کے کارکن اور قیادت دھرنا نہیں دینگے مذکورہ افسر کا کہنا تھا کہ کرپشن کے الزامات سے گھبرائی ہوئی حکومت کیلئے پانچ سو یا ایک ہزار بندہ بھی اگر دھرنا دیکر بیٹھ گیا تو وفاقی حکومت کیلئے خود کو بچانا مشکل ہوجائے گا حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان چوبیس اپریل ایک اور زبردست سیاسی دنگل دیکھنے کو ملے گا پانامہ لیکس کے بعد فوج کے اندر احتساب کے عمل کا شروع ہونا اور بارہ فوجی افسروں کی برطرفی سے بھی وفاقی حکومت پر دباؤ بڑھا ہے اور الیکشن کمیشن کی طرف سے ان کی اثاثوں کی تصدیق اور مریم نواز کے اثاثوں کا بھی منظر عام پر آنا حکومت کیلئے خطرے کے الارم بجنے کے مترادف قرار دیئے جارہے ہیں وفاقی دارالحکومت کے سیاسی حلقے اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ اب کوئی معجزہ ہی حکومت کو بچا سکتا ہے