نواز شریف کاعوامی عدالت میں بھی مقدمہ پیش کرنے کا فیصلہ، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے نئے انتخابات کا مشور دیا مگر وزیر اعظم نے اس وقت اس تجویز کو رد کر دیا ، ساتھیوں کے مشورے سے اب بھرپور عوامی رابطہ مہم شروع کرنیکا فیصلہ، اگلے ہفتے خیبرپختونخوا میں مقدمہ عوامی عدالت میں پیش کریں گے،دوسراجلسہ سندھ،تیسرا بلوچستان اور پھر جنوبی اور وسطی پنجاب میں وزیر اعظم جلسہ کر کے عوام کے سامنے بے گناہی پیش کریں گے، مصدقہ ذرائع، وزیر اعظم لندن روانگی سے قبل ان ہاؤس تبدیلی کے حق میں تھے، صاحبزادی مریم نواز اور اسحاق ڈار نے یہ رائے بدلنے پر مجبور کیا،ذرائع کادعویٰ

اتوار 24 اپریل 2016 10:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اپریل۔2016ء)وزیر اعظم محمد نواز شریف اور ان کے رفقاء نے عدالتی کمیشن کے ساتھ ساتھ عوامی عدالت میں بھی اپنا مقدمہ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو دو روز پہلے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران نئے انتخابات کا مشورہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی طرف دیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے اگرچہ اس وقت اس تجویز کو رد کر دیا تھا لیکن اب ساتھیوں کے مشورے سے انہوں نے بھرپور عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تحریک انصاف کو کرارا جواب دینے کے لئے وزیر اعظم اگلے ہفتے کے دوران خیبرپختونخوا میں ایک بڑا جلسہ عام کرنے جا رہے ہیں جہاں وہ اپنا مقدمہ عوامی عدالت میں پیش کریں گے تاکہ مسلم لیگ(ن) عوامی سطح پر غیر مقبول نہ ہو اس کے بعد دوسرا بڑا جلسہ سندھ میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والی پیپلزپارٹی کو بھی بھرپور جواب دیا جا سکے ۔

(جاری ہے)

میاں محمد نواز شریف اس کے فوراً بعد تیسرا بڑا جلسہ بلوچستان میں کرنے کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں اور پھر ایک جلسہ جنوبی پنجاب اور بعدازاں وسطی پنجاب میں وزیر اعظم ایک بڑا جلسہ کر کے عوام کے سامنے بے گناہی پیش کریں گے ۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم اور ان کے رفقاء نے یہ پالیسی بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال کے پیش نظر اختیار کی ہے تاکہ اگر فوری طور پر مڈٹرم الیکشن کا اعلان کرنا پڑے تو مسلم لیگ(ن) کو ہوم ورک کی ضرورت نہ پڑے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم لندن روانگی سے قبل ان ہاؤس تبدیلی کے حق میں تھے لیکن بعد میں انہیں ان کی صاحبزادی مریم نواز اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ رائے بدلنے پر مجبور کیا ۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف عوامی رابطہ مہم کے ذریعے اپنی سیاسی پوزیشن بحال کرنے کی کوشش کریں گے اور دوسری صورت میں وہ ان ہاؤس تبدیلی کی صورت میں چودھری نثار علی خان یا میاں شہباز شریف کے رحم و کرم پرہونے کی بجائے نئے انتخابات کو ترجیح دیں گے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف امریکہ میں اپنا قیام بڑھا دینے والے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے حوالے سے بھی کافی پریشان ہیں کیونکہ وزیر داخلہ کو مختصر دورے کے بعد وطن واپس آنا تھا لیکن امریکہ میں ان کی مصروفیات اور ملاقاتیں بڑھتی چلی گئیں ۔ وزیر اعظم اس مشکل صورت حال میں وزیر داخلہ کو اپنے بالکل ساتھ دیکھنا چاہتے تھے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی کمیشن کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف زور دار عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر چکی ہیں ۔ وزیر اعظم نے اپنے مستقبل سے متعلق حتمی فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ کسی پر بھی انحصار کرنے کی بجائے مزید دباؤ آنے کی صورت میں نئے انتخابات کو ترجیح دیں گے ۔