نوازشریف احتساب کی چھاننی سے تین دفعہ گزر چکے ہیں،ہمیشہ سرخرو ہو کر نکلے ہیں،پرویز رشید ،پانامہ لیکس کے بعد وزیر اعظم نے اپنی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کمیشن بنانے کا اعلان کیا ، پاناما پیپرز میں وزیر اعظم کا ذاتی کوئی حوالہ نہیں ، کمیشن کو ماننے سے اپوزیشن کا انکار نواز شریف کی سچائی اور دیانت داری کا ثبوت ہے،عمران خان کی سیاست کے اخراجات برداشت کرنے والے ٹیکس چوری اور غیر قانونی طور پر دولت اکٹھی کرتے ہیں،عمران کی داڑھی میں بال نہیں، تنکے ہیں، کمیشن سے بھاگنا شروع کر دیا ہے،پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 25 اپریل 2016 09:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات سنیٹر پرویز رشید نے کہا ہے وزیراعظم نوازشریف احتساب کی چھاننی میں سے تین دفعہ گزر چکے ہیں اور ہمیشہ کڑے احتساب سے سرخرو ہو کر نکلے ہیں، نواز شریف کے والد کو محترمہ شہید کے دور میں گرفتار کیا گیا تھا یوں پہلا احتساب محترمہ شہید کے دورمیں ہوا تھا، دوسرا احتساب بھی انہوں نے دوسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کے بعد کیا جبکہ تیسرا احتساب جنرل مشرف نے کیا تھا، تینوں احتسابوں میں کسی بدعنوانی یا سرکاری وسائل کے استعمال کے ثبوت نہیں ملے، اگر دل میں کھوٹ ہوتا تو اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش نہ کرتے ،پانامہ پیپرز کے سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان نے اپنی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کمیشن بنانے کا اعلان کیا ان کے خاندان کے جن افراد کے نام منظر عام پر آئے وہ تسلی کرلی جائے گی کہ آف شور کمپنیز بدعنوانی یا لاقانونیت کے لیے نہیں بنائی گئی جبکہ وزیر اعظم کا ذاتی طور پر پانامہ پیپرز میں نام ہی موجود نہیں اور جن کے نام آئے ہیں ان میں بھی کوئی ایسی بات درج نہیں جو کسی قانون کے خلاف ورزی کرتی ہو مگر ان حقیقتوں کے باوجود بھی وزیر اعظم نے یہ ذمہ داری سمجھی ان کے بیٹوں نے جو بھی کاروبار کیے گئے ہیں وہ حق حلا ل کی کمائی سے کیے ہیں کمیشن کو ریٹائرڈ ججوں پر مشتعل ہونا تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ دھاندلی کے وقت بھی موجودہ ججوں پر کیچڑ اچھالا گیا اس لیے ہم نے سوچا کہ اب کی بار موجودہ ججز کو نہ لایا جائے تاکہ عمران خان ان پر دوبارہ کیچڑ نہ اچھالیں جو الزمات اب لگائے جا رہے ہیں یہ پہلے بھی لگائے گئے اور گرفتار کیا گیا لیکن ایک پیسے کی بھی بدعنوانی نہ ملی عمران خان کی سیاست کے اخراجات برداشت کرنے والے ٹیکس چوری کرتے ہیں اور غیر قانونی طور پر دولت اکٹھی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ان کا مطالبہ جامع کمیشن کے قیام کا تھا اور عمران خان نے سینے پر ہاتھ رکھ کر کہا تھا کہ پہلے ان کا احتساب ہو لیکن جب ہم نے بہادری کیساتھ کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کیا تو وہ اپنے سابقہ موقف سے پھر گئے۔ پرویز رشید کا مزید کہنا تھا کہ عمران کی داڑھی میں بال نہیں، تنکے ہیں، عمران خان نے کمیشن سے بھاگنا شروع کر دیا ہے۔

۔ پرویزرشید نے مزید کہا کہ دھاندلی کمیشن پر بھی کیچڑ اچھالا گیا، تاہم ہم نے تب بھی چیلنج قبول کیا تھا، اور چیلنج وہی قبول کرتا ہے جس کے دل میں کھوٹ نہیں ہوتا، عمران نے حاضر سروس ججز پر الزامات لگائے، جب کیچڑ اچھالا جائے تو ذمہ داریوں میں دشواریاں پیدا ہو جاتی ہیں، اسی وجہ سے یہ فریضہ ریٹائرڈ ججز کو دیا گیا تھا اور کمیشن ریٹائرڈ ججوں پر ہی مشتمل ہونا چاہئے تھا۔

ان دو حقیقتوں کے باوجود وزیر اعظم نے تحقیقات کرانے کا اعلان کیا کیونکہ انہوں نے دنیا اور پاکستان کے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔ پاناما پیپرز میں آف شور کمپنیوں کی بھی کسی خلاف ورزی کا ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاناما پیپرز میں وزیر اعظم کا ذاتی طور پر کوئی حوالہ نہیں ہے، کمیشن کو ماننے سے اپوزیشن کا انکار نواز شریف کی سچائی اور دیانت داری کا ثبوت ہے۔

پرویز رشید نے مزید کہا کہ آج بھی پپٹ شو ہو رہا ہے، پپٹ شو کے لئے پیسہ دائیں بائیں موجود لوگوں سے میسر ہوتا ہے، جن پر ای او بی آئی کے الزامات لگے وہ عمران کے خرچے برداشت کرتے ہیں۔ پرویز رشید نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ اگر الزام ثابت ہوا تو وہ گھر چلے جائیں گے، عمران خان کو بھی چاہئے کہ وہ بھی اس جذبے کا اظہار کریں جو لوگ دن رات کمیشن کی بات کرتے تھے اب وہ بھاگ رہے ہیں جبکہ عمران خان کی سیاست کے جو لوگ اخراجات برداشت کرتے ہیں وہ خود ٹیکس چور ہیں ان کے پاس بلیک منی ہے کمیشن کو ماننے سے انکار کرنا ہی نواز شریف کی فتح ہیٹی او آر اس لیے ناقابل قبول ہیں کہ تمام ٹیکس ڈیفالٹر عمران خان کے ساتھ ہیں جبکہ عمران خان کا کوئی کاروبار نہیں ماروی میمن کو چاہیے کہ انہیں بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ یا بیت المال سے پیسے دیں تاکہ وہ اپنے بنی گالہ کا بل اد ا کر سکیں اعتزاز احسن پر بات کرتے انھوں نے کہا کہ اگر نواز شریف دیاندار نہیں تھے تو پھر آپ عدلیہ بحالی کے موقعہ پر انہیں قیادت کے مرتبے پر کیوں فائز کر تے رہے