دہشت گردوں میں عدم تفریق پر یقین رکھتے ہیں‘افغا ن صدر کا بیان درست نہیں‘ پاکستان ، افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحت کے لیے پاکستان نے سنجیدہ کاوشیں کی ہیں: تر جما ن دفتر خارجہ، افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی ذمہ داری تنہا پاکستان پر ہی نہیں ہے، نفیس ذکریا

بدھ 27 اپریل 2016 09:51

اسلا م آ با د (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اپریل۔2016ء)پاکستان نے دہشت گرد گروہوں میں تفریق کے حوالے سے افغانستان کے صدر اشرف غنی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں میں عدم تفریق پر یقین رکھتا ہے۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحت کے لیے پاکستان نے سنجیدہ کاوشیں کی ہیں۔ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی ذمہ داری تنہا پاکستان پر ہی نہیں ہیاسلام آباد میں پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اْس کے خلاف جنگ جاری رکھے گا۔

یاد رہے کہ پیر کو افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات اور پاکستان کے ساتھ تعلقات پر پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی۔

(جاری ہے)

کوئی اچھا اور برا دہشت گرد نہیں ہے۔ یہ سب دہشت گرد ہیں اور پاکستان کو یہ سمجھنا ہو گا کہ اْن کے خلاف کارروائی کی جائے،پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحت کے لیے پاکستان نے سنجیدہ کاوشیں کی ہیں۔نفیس ذکریا نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت کے پہلے دور کی میزبانی کی تھی لیکن افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی ذمہ داری تنہا پاکستان پر ہی نہیں ہے۔پاکستان کے دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان، افغانستان، چین اور امریکہ پر مشتمل چار ملکوں پر مشتمل گروپ بنانے کا مقصد افغانستان میں امن و استحکام لانا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔یاد رہے کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے چار ملکوں کے گروپ ہارٹ آف ایشیا کے تحت سینیئر رہنماوٴں کا اجلاس نئی دہلی میں جاری ہے جبکہ چار ملکی امن مذاکرات کے مصالحتی عمل کا پانچواں اجلاس رواں ہفتے اسلام آباد میں ہونے والا ہے۔