شرعی اعتبار سے سونا ہی اصل کرنسی ہے ،مولانا محمد خان شیرانی

اشتراکی نظام معیشت اپنی اخری سانسیں لے رہا ہے ، سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج ہو رہا ہے اسلامی نظام معیشت کو دنیا بھر رائج کرنے کیلئے عالمی مالیاتی اداروں سے مشاورت کی ضرورت ہے پاکستان میں موجود اسلامی بنکاری میں قباحتیں بہت زیادہ ہیں تاہم اسے غیر سودی نظام کی جانب پیش رفت کہا جا سکتا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کے زیر اہتمام اسلامی معیشت کی بنیادیں اور دور جدید کی مشکلات کے عنوان سے دو روزہ کانفرنس کے اختتام پر پریس کانفرنس

جمعرات 28 اپریل 2016 09:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28اپریل۔2016ء) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے موجودہ کاغذی کرنسی پوری دنیا کی مجبوری بن چکی ہے تاہم شرعی اعتبار سے سونا ہی اصل کرنسی ہے ،اشتراکی نظام معیشت اپنی اخری سانسیں لے رہا ہے جبکہ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج ہو رہا ہے اسلامی نظام معیشت کو دنیا بھر رائج کرنے کیلئے عالمی مالیاتی اداروں سے مشاورت کی ضرورت ہے ،پاکستان میں موجود اسلامی بنکاری میں قباحتیں بہت زیادہ ہیں تاہم اسے غیر سودی نظام کی جانب پیش رفت کہا جا سکتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے زیر اہتمام اسلامی معیشت کی بنیادیں اور دور جدید کی مشکلات کے عنوان سے دو روزہ کانفرنس کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں رائج کاغذی کرنسی کا کوئی اعتبار نہیں ہے کیونکہ اس کی پشت پر کوئی قوت نہیں ہے اور محض خلا ہے تاہم اس وقت پوری دنیا میں کاغذی کرنسی کا استعمال ایک مجبوری بن چکا ہے انہوں نے کہاکہ اسلامی اور شرعی اعتبار سے سونے کو پوری دنیا میں معاشی میدان میں استعمال کرنا چاہیے کیونکہ سونا ہی اصل زر ہے اور اس کی قدر و قیمت ہے انہوں نے کہاکہ کرنسی یا سکے میں چار چیزوں کا ہونا بہت ضروری ہے ایک اس کی اپنی قدر ہونی چاہیے دوسری اس کی قدر و قیمت میں زیادہ کمی بیشی نہ ہو تیسری اس کے زریعے دنیا میں اجناس کی قدر مقرر کی جا سکے اور چوتھی وہ قابل انتقال ہونی چاہیے مولانا شیرانی نے کہاکہ دنیا میں تین طرح کے معاشی نظام ہیں جس میں اشتراکیت اپنی ناکامی کا اعتراف کر چکا ہے جبکہ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں انہوں نے کہاکہ اسلامی معاشی نظام پوری دنیا کی ضرورت بن چکا ہے کیونکہ سرمایہ دارانہ نظام کو نافذ کرنے اب اس سے خود بھی تنگ اچکے ہیں انہوں نے کہاکہ سرمایہ دارانہ اور اسلامی نظام معیشت میں بہت سی قدریں مشترک ہیں تاہم سب سے بڑا اختلاف سود پر ہے سرمایہ دارانہ نظام میں سرمائے کا کرایہ وصول کیا جاتا ہے جبکہ اسلامی نظام کے تحت سرمائے میں شراکت کا معاہدہ ہوسکتا ہے سرمائے کا کرایہ جائز نہیں ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں معاشی نظام ہی پوری دنیا کے مسائل کا حل ہے انہوں نے کہاکہ دنیا کی معیشت پر اس وقت آئی ایم ایف ورلڈ بنک اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن جیسے ادارے قابض ہیں جس کی وجہ سے سودی نظام کے زریعے امیر امیر تر ہو رہے ہیں اس وقت اسلامی معاشی نظام پر عمل اور اسے سمجھنے کیلئے پوری دنیا میں عبوری طور پر کام جاری ہے اس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بنک کی مشاورت کے ساتھ عالمی مالیاتی اداروں اور چین کی جانب سے مجوزہ عالمی بنک کے قیام سے قبل اسلامی معیشت کے نفاذ کیلئے مشاورت ہونا چاہیے تاکہ دنیا کو یہ بنایا جا سکے کہ اسلامی نظام معیشت ہر طرح سے انسانیت کی فلاح اور بقا کیلئے بہترین ہے مولانا شیرانی نے کہاکہ پاکستان میں اسلامی بنکنگ کے نظام بھی چند خوبیاں اور قباحتیں بھی موجود ہیں چونکہ ہمارا نظام آئی ایم ایچ اور ورلڈ بنک کے طابق ہے لہذا ملک میں اسلامی بنکنگ کو غیر سودی نظام کی جانب پیش رفت کہا جاسکتا ہے مولانا شیرانی نے کہاکہ ملک میں عوام پر رائج ان ڈائریکٹ ٹیکس سے صرف عوام کو نقصان پہنچ رہا ہے اس وجہ سے اسلامی نکتہ نگاہ سے ان ڈائریکٹ ٹیکس کا نفاذ ممنوع ہے مولانا شیرانی نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل کے دوروزہ کانفرنس کی سفارشات یکجا کرکے اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی جیسے قانون سازی کیلئے حکومت کو بھجوایا جائے گا انہوں نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل حکومت کی رہبری کرنے والا ادارہ ہے وہ حکومت کو سفارشات بھجوا سکتی ہے تاہم کسی بھی معاملے میں فریق نہیں بن سکتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :