سیپکو‘ پیسکو‘ جیسکو اگر کوئی مفت میں لینا چاہے تو دینے کو تیار ہیں‘ عابدشیرعلی

وزیراعظم ڈسکوز کو پرائیویٹ کرنے کیخلاف ہیں‘ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائی گئیں تو بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا،وزیر مملکت کا ئمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی میں اظہا ر خیال چیئرمین کمیٹی کا گزشتہ سال مارچ کے 1060 یونٹ کا بل اور رواں سال مارچ کے 900 یونٹ کے بل کا موازنہ کرتے ہوئے وزارت پانی و بجلی پر برہمی کا اظہار نیب‘ ایف آئی اے اور واپڈا آئیسکو میں بھرتیوں کے حوالے سے انکوائری کر رہا ہے،نئے بھرتی شدہ افسران پروبیشن میں کام کر رہے ہیں جونہی کوئی فیصلہ آتا ہے عملدرآمد کیا جائے گا،آئیسکو حکام

جمعہ 29 اپریل 2016 10:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29اپریل۔2016ء) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ سیپکو‘ پیسکو‘ جیسکو اگر کوئی مفت میں لینا چاہے تو دینے کو تیار ہیں‘ وزیراعظم ڈسکوز کو پرائیویٹ کرنے کے خلاف ہیں‘ اگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائی گئیں تو بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی میں کیا ۔

کمیٹی کا اجلاس جمعرات کے روز پاک سیکرٹریٹ اے بلاک میں چیئرمین کمیٹی محمد ارشد خان لغاری کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے گزشتہ سال مارچ کے 1060 یونٹ کا بل اور رواں سال مارچ کے 900 یونٹ کے بل کا موازنہ کرتے ہوئے وزارت پانی و بجلی پر برہمی کا اظہار کیا کہ گزشتہ برس زیادہ یونٹس کے باوجود بل 16000 روپے آیا تھا جبکہ بجلی کی قیمتیں بھی زیادہ تھیں اور اب بجلی کی قیمتیں بھی کم ہو گئی ہیں لیکن یونٹس کم ہونے کے باوجود بل انیس ہزار روپے آیا ہے۔

(جاری ہے)

آیا کمیٹی کو بتا سکتے ہیں کہ بجلی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں یا بڑھائی گئی ہیں۔ سیکرٹری پانی و بجلی کمیٹی کو مطمئن کرنے کی کافی کوشش کرتے رہے لیکن ناکام رہے۔ کمیٹی ممبران نے کہا کہ ہمارے حلقوں میں رولر ایریاز میں اگر کوئی ٹرانسفارمر جل جاتا ہے تو کوئی بھی اس کی مرمت نہیں کرتا اور عوام اپنی جیبوں سے ٹرانسفارمر ٹھیک کرواتے ہیں اور یہاں کمیٹیوں میں ہمیں میٹھی گولی دے دی جاتی ہے۔

پانی و بجلی کی طرف سے کئے گئے نئے منصوبوں کی بریفنگ کے دوران ممبران کمیٹی وزارت پانی و بجلی حکام کو نیلم جہلم پروجیکٹ کا طعنہ دیتے رہے کہ آیا یہ منصوبہ بھی نیلم جہلم کی طرح تاخیر کا شکار تو نہیں ہو گا اس کا جواب وزارت پانی و بجلی حکام ہلکی سی مسکراہٹ سے دیتے رہے۔ پانی و بجلی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم کسان پیکج کے تحت سولر ٹیوب ویل پر کوئی بھی ڈیوٹی نہیں لگائی گئی ہے جس پر ممبران کمیٹی نے کہا ایک کے وی کا خرچہ تقریباً 2 لاکھ 75 ہزار روپے ہے اور ٹیوب ویل چلانے کے لئے تقریباً دس سے بارہ کے وی درکار ہوتی ہے جو کہ ایک چھوٹے کسان کے لئے برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے۔

پانی و بجلی حکام نے بتایا کہ ملک میں کام کرنے والی تمام ڈسکوز کو پیغام بھیجا گیا ہے کہ وہ اپنی ڈسکوز میں سولر کے حوالے سے پلان چارٹ نصب کریں جس میں لکھا جائے گا کہ کتنی بجلی کی ضرورت کے لئے کون سا سولر منصوبہ مفید ہے جس پر ممبر قومی اسمبلی محمد جنید نے کہا صرف ڈسکوز دفاتر میں آپ ہی لوگ جا سکتے ہیں اور عوام کا جانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ کمیٹی نے آئیسکو میں غیر قانونی بھرتیوں پر بھی سوالات اٹھائے کہ آیا اس حوالے سے آئیسکو نے کتنی پیش رفت کی ہے۔آئیسکو حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نیب‘ ایف آئی اے اور واپڈا آئیسکو میں بھرتیوں کے حوالے سے انکوائری کر رہا ہے اور نئے بھرتی ہونے والے افسران پروبیشن میں کام کر رہے ہیں جونہی کوئی فیصلہ آتا ہے اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔