جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز پرحکومت کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہیں، خورشید شاہ

اپوزیشن نے متفقہ ٹی او آرز بنائے جن کے حوالے سے حکومت کو باضابطہ طور پر خط کے ذریعے آگاہ کر دیا ، ٹی او آرز بنا کر وزیراعظم کو ٹارگٹ نہیں کیا بلکہ ان کو بے گناہی ثابت کرنے کا موقعہ دیا ہے، قرضے معاف کروانے والوں کو بھی حساب دینا ہو گا ،‘ نیئر بخاری کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے،اسلام آباد پولیس کو اس کا حساب دینا پڑے گا،میڈیا سے گفتگو

جمعہ 6 مئی 2016 09:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز پر بات کرنے کو تیار ہیں‘ اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر ٹی او آرز بنائے ہیں جن کے حوالے سے حکومت کو باضابطہ طور پر خط کے ذریعے آگاہ کر دیا ہے۔ اپوزیشن نے ٹی او آرز بنا کر وزیراعظم کو ٹارگٹ نہیں کیا بلکہ ان کو بے گناہی ثابت کرنے کا موقعہ دیا ہے‘ سابق چیئرمین سینٹ نیئر بخاری کا معاملہ پارلیمنٹ اٹھائیں گے اور اسلام آباد پولیس کو اس کا حساب دینا پڑے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹی او آرز اپوزیشن نے باہمی مشاورت اور سپریم کورٹ بار کورٹ کونسل کے ٹی او آرز کو سامنے رکھ کر بنائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے حکومت کو باضابطہ طور پر آگاہ کرنے کیلئے وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھ دیا ہے کہ بعد میں حکومت یہ نہ کہے کہ اپوزیشن نے بیس ٹی او آرز کے حوالے سے باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ روز اپوزیشن کے ٹی او آرز کو مسترد کر دیا گیا حکومت اپوزیشن کے ٹی او آرز سے کوئی ایک ٹی او آر ایسا انتہائی سافٹ ہیں حکومت ان ٹی او آرز کو دیکھے اور سمجھے جو حکومت اور ریاست کیلئے بہتر ہو گا۔ اپوزیشن لڑنا نہیں چاہتی اس لئے حکومت کی خواہش پر ان سے بات کرنے کو بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ٹی او آرز پر مشاورت کیلئے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

حکومت نے رابطہ کیا تو میڈیا کے سامنے اور اپوزیشن اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر حکومت سے بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز میں وزیراعظم ہی نہیں بلکہ پانامہ لیکس میں آنے والے دیگر دو سو پاکستانیوں کا بھی احتساب ہو گا۔ ملک میں جن جن لوگوں نے قرضے لیکر معاف کروائے ان کو حساب دینا ہو گا۔ انہو ں نے کہا کہ سابق چیئرمین سینٹ نیئر بخاری کا معاملہ پارلیمنٹ اٹھاؤں گا وہ ایک سینیٹر پارلیمنٹیرین رہے ہیں۔

ان کو دہشت گردوں کی جانب سے دہشتگردی کا خطرہ ہے اس حوالے سے حکومت نے خود ان پر خط لکھا ہے ان حالات میں جب ان کے سامنے اچانک کوئی شخص سادہ کپڑو ں میں آجائے گا تو ان کا کوئی نہ کوئی ردعمل تو ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2019 کے پہلے ہفتے میں نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کی آخری بریفنگ ہو گی۔