کرپشن کیس :ڈاکٹر عاصم حسین پر فرد جرم عائد،ملزم کا صحت جرم سے انکار

ملزموں پر کرپشن ، منی لانڈرنگ اور ٹرسٹ کی زمین کے غیر قانونی استعمال کے الزامات ہیں ،عدالت ”میں نے نیب کی بکری چرالی ہے “اب مجھ پر بکری چوری کا کیس بنے گا : ڈاکٹر عاصم دبئی میں جائیدادیں بنانے والوں کا بھی حساب ہونا چاہیے، میڈیا نے دبئی لیکس لا کر بڑے پردہ نشینوں کے پردے فاش کر دیئے، عدالت پیشی پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو

ہفتہ 7 مئی 2016 09:56

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 مئی۔2016ء ) 462 ارب روپے کی کرپشن کے مقدمے میں سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین پر فرد جرم عائد کر دی گئی ،ملزم نے صحت جرم سے انکار کر دیا جمعہ کے روز احتساب عدالت میں سابق مشیر پٹرولیم کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ فاضل جج نے کہا کہ ملزموں کیخلاف ٹرسٹ کی زمین کے غلط استعمال ، مالی معاملات میں کرپشن اور منی لانڈرنگ جیسے سنگین نوعیت کے الزامات ہیں ، تمام شواہد اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو ملزم قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف فرد جرم عائد کر دی گئی۔

ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت کا فیصلہ سننے کے بعد اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ان پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں ، وکیل استغاثہ کی جانب سے کیس میں جو دستاویزات پیش کی گئی ہیں وہ جعلی اور جھوٹی ہیں اور ان کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عاصم نے مقدمے میں صحت جرم سے انکار کر دیا اور کہا کہ مقدمے کے تمام ثبوت جھوٹے ہیں اور انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دوران سماعت ڈاکٹر عاصم حسین کے بار بار بولنے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا جس پر ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت سے معذرت کر لی۔پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ہے کہ ”میں نے نیب کی بکری چرا لی ہے “ اور نیب اب مجھ پر بکری چوری کا مقدمہ بنائے گی۔ سب کو معلوم ہے کہ میں اس حکومت کا سیاسی قیدی ہوں اور مجھے اندازہ ہے کہ مجھ پر مزید کیس بنائے جا رہے ہیں۔

تاہم دبئی میں جائیدادیں بنانے والوں کا بھی حساب ہونا چاہئیے، میڈیا نے دبئی لیکس لا کر بڑے پردہ نشینوں کے پردے فاش کر دیے۔ڈاکٹر عاصم حسسین کا مزید کہنا تھا کہ کیس بنانے کیلئے پورے پاکستان میں صرف میں ہی ملا ہوں،کرپشن کرنے والوں کو سرکاری پروٹوکول اورمجھے جیل پروٹوکول میں ہوں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ میر ے کیس میں تحقیقات کیلئے بھی کمیشن بنایا جائے اور جن افراد کے نام سامنے آئے ہیں انہیں بھی پکڑا جائے۔