مشتاق احمد رئیسانی نے نیب کی تحویل میں زبان کھول دی ،کرپشن اور جرم کا اعتراف کر لیا

کرپشن میں ملوث دیگر ملزمان اور سہولت کاروں کے نام بھی اگل دیئے ،تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا

پیر 9 مئی 2016 10:01

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 مئی۔2016ء ) سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق احمد رئیسانی کو نیب کی تحویل میں دو ہی راتیں گزاری ہیں اور ملزم مشتاق رئیسانی نے زبان کھول دی ہے اور کچھ افسران کے نام بھی بتائے ہیں ذرائع کے مطابق سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق احمد رئیسانی نے ان سہولت کاروں کے نام بھی بتائے جنہوں نے اس گھناؤنے کام میں مدد کی ملزم کی نشاندہی پر بھی چھاپے مارے جارہے ہیں اور اکاؤنٹس بھی چیک کئے جارہے ہیں نیب کے مطابق جلد دیگر افسران کو بھی گرفتار کیا جائے گا ۔

اربوں روپے کی کرپشن کے الزام میں گرفتار سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی نے کرپشن اور جرم کا اعتراف کر لیا گھر سے ملنے والے 65 کروڑ روپے قومی خزانہ سے لوٹے گئے کرپشن میں ملوث دیگر ملزمان اور سہولت کاروں کے نام بھی اگل دیئے گرفتاری اور اعترافات کے بعد اس کیس میں مزید تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے نیب نے کرپشن کے اسکینڈل میں ملوث مزید سہولت کار ملزمان کی تلاش بھی شروع کر دی ہے اور آئندہ ہفتہ کے دوران مزید اہم گرفتاریوں کی توقع کی جارہی ہے نیب نے کوئٹہ اور مچھ کے بینکوں سے ٹرانزیکشن کا متعلقہ ریکارڈ حاصل کر لیا ہے مشتاق رئیسانی کے سہولت کاروں میں محکمہ لوکل گورنمنٹ کے اہلکار شامل ہیں سہولت کاروں کی تلاش اور گرفتاریوں کیلئے کارروائی جاری ہے مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد ان کے سہولت کارروپوش ہوگئے ہیں۔

(جاری ہے)

سرکاری خزانے سے 70 کروڑ روپے نکلوانے والے گرفتار سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی نے ابتدائی تفتیش میں اپنی کرپشن کا اعتراف کرنے کے بعد مبینہ طور پر اپنے 11 ساتھی ملزمان کے نام اگل دیئے ہیں۔ نیب بلوچستان نے مشیر خزانہ خالد لانگو شامل تفتیش کرنے اوران کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے مصدقہ ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ گرفتار سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو گرفتار کرکے رقم برآمد نہ کی جاتی تو ملزم نے یہ ساری رقم ہنڈی کے ذریعے ہفتہ کو دوبئی منتقل کرنے کا بندوبست کر رکھا تھا۔

نیب نے مشتاق رئیسانی کی گاڑی سے ڈیڑھ کروڑ روپے بھی برآمد کیئے اور مشتاق رئیسانی سے پوچھا گیا کہ یہ رقم گاڑی میں کیوں رکھی گئی تو اس کا جواب تھا کہ یہ رقم تجربے کے طو رپر ہنڈی کرنے کیلئے گاڑی میں رکھی تھی۔ مبینہ طور پر تمام مالیاتی امور مشیر خزانہ خالد لانگو کے پاس تھے ۔ ملزم نے نیب کے تفتیشی افسران کو بتایا کہ اتنی بڑی رقم گھر میں رکھنے کا مقصد تھا کہ بینک کے ذریعے ریکارڈ منظر عام پر نہ آئے۔

مشتاق رئیسانی نے بتایا کہ اس سارے کھیل میں 11 مزید لوگ اس کے ساتھ ملوث تھے ۔ نیب نے ان تمام افراد سے پوچھ گچھ کیلئے تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک کے دور میں بھی مشتاق رئیسانی ہی سیکرٹری خزانہ تھے اور نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو کی سفارش پر انہیں عہدہ دیا گیا تھا۔ نیب کے تفتیشی افسران یہ کھوج لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ مشتاق رئیسانی نے مجموعی طور پر اتنی بڑی واردات کتنی بار کیں؟ اور ہنڈی کے ذریعے کس کس ملک میں رقوم بھجوائی جاچکی ہیں۔

نیب نے آڈٹ رپورٹس کا مکمل ریکارڈ بھی قبضہ میں لے لیا ہے ان رپورٹس میں 40 ارب کی بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ گرفتار سیکرٹری کو حراست میں لینے کیلئے نیب کی ٹیم جب جمعہ کو سیکرٹریٹ پہنچی تھی تو بیورو کریسی نے انہیں بچانے کیلئے سخت مزاحمت بھی کی تھی اور سیکرٹریٹ کی لائٹس آف کردی گئیں۔ مگر نیب کی تفتیشی اور انٹیلی جنس ٹیم نے جرات کے ساتھ اپنا ٹارگٹ حاصل کیا اور ڈی جی میجر (ر) طارق محمود اور چیئرمین نیب چوہدری قمر الزمان کو مسلسل اس آپریشن سے باخبر رکھا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب نے مشتاق رئیسانی سے تفتیش میں کسی بھی قسم کا دباؤ قبول نہ کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں اور تمام ملوث ملزمان کو قانون کے مطابق کٹہرے میں لانے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :