نیب کی کاروائیاں تیز، مشتاق رئیسانی کے انکشاف کے بعد ایکسیئن قلات اور ٹھیکیدار گرفتار،سابق چیئر مین بلوچستان پبلک سروس کمیشن ،2ڈپٹی ڈائریکٹر گرفتار

اشرف مگسی نے میرٹ کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے بیٹے، دو بیٹیوں سمیت ہزاروں نا اہل افراد کو غیر قانونی بھرتی کروا کے کروڑوں روپے بٹورے دو ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالوحید اور نیاز محمد کاکڑ کو گرفتا ری کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا، عدالت میں ریفرنس دائر

منگل 10 مئی 2016 09:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 مئی۔2016ء)نیب کی بلوچستان میں کاروائیاں مزید تیز، کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں سابقہ چیئر مین بلوچستان پبلک سروس کمیشن اشرف مگسی اور دو ڈپٹی ڈائریکٹرز گرفتار، سابق چیئرمین نے اقربا پروری کا ریکاڑ قائم کر دیا، سرکاری نوکریوں کی اپنے ہی گھر والوں میں بندر بانٹ، میرٹ کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے بیٹے، دو بیٹیوں سمیت ہزاروں نا اہل افراد کو غیر قانونی طور پر بھرتی کروا کے کروڑوں روپے بٹورے۔

اختیارات کے ناجائز استعمال اور معاونت کے الزام میں پبلک سروس کمیشن کے دو ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالوحید اور نیاز محمد کاکڑ کو گرفتا ری کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔ ملزمان کے خلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کر دیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سابق چیئر مین بلوچستان پبلک سروس کمیشن محمد اشرف مگسی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جعلی ڈگریوں پر اپنی دو بیٹیوں اور ایک قریبی رشتہ دار کو پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں غیر قانونی طریقے سے امتیازی نمبردلا کر محکمہ تعلیم کی پوسٹ پر بھرتی کرایا تھا تاہم بوگس ڈگری ثابت ہونے پر اشرف مگسی کے دونوں بیٹیوں اور تیسری خاتون کو نوکری سے ہٹا دیا گیا۔

بوگس ڈگریوں کا انتظام محمد اشرف مگسی نے کیا تھا۔ مزید یہ کہ محمد اشرف مگسی کے دور بطور چیئرمین بی پی ایس سی میں سیکشن آفیسرز کی پوسٹس کے امتحانات میں اشرف مگسی کا بیٹا اور عبدالوحید، ڈپٹی ڈائر یکڑ بی پی ایس سی کا بیٹا کامیاب قرار پائے تھے اور ان دونوں نے بالترتیب پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کی تھی ۔ نیب نے تحقیقات کا دائرہ کاروسیع کرتے ہوئے سابق چیئرمین اور ڈپٹی ڈائریکٹر کے بیٹوں کے حل شدہ پیپر ز کی لیبارٹری ٹیسٹنگ کروائی تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ پیپرز کے ساتھ اضافی شیٹس لگائی گئیں جن پر دستخط بھی جعلی تھے۔

جس سے یہ ثابت ہوا کہ دودنوں کی بھرتی بھی اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غلط طریقے سے کی گئی۔ ڈپٹی ڈائر یکٹر بلوچستان پبلک سروس کمیشن نیاز محمد کاکڑ نے اشرف مگسی اور عبدالوحید کی معاونت کی جس پر نیب نے تینوں ملزمان کے خلاف ریفرنس عدالت میں دائر کر دیا ہے جبکہ نیاز محمد کاکڑ ڈپٹی ڈائریکٹراور عبدالوحید ڈپٹی ڈائریکٹر بلوچستان پبلک سروس کمیشن کو نیب نے گرفتار کرنے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ۔

واضح رہے نیب بلوچستان نے پبلک سروس کمیشن میں بڑے پیمانے پر بد عنوانی کے حوالے سے لوگوں کی بے پناہ شکایات پرسال 2012ء میں تحقیقات شروع کی تھی۔ اشرف مگسی نے بلوچستان ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کورٹ میں نیب کی اتھارٹی کو چیلنج کیا تھا جسکی وجہ سے تفتیش کا کام آگے نہ بڑھ سکا۔ تاہم نیب کی سفارش پر صوبائی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے نیب کی تحقیقات کو دُرست تسیلم کرتے ہوئے اپنی سفارشات گورنر بلوچستان کو پیش کیں جس پر سابق چیئرمین کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔

دریں اثنا سپر یم کورٹ کے نیب کے حق میں فیصلے کی روشنی میں تفتیش کو تیزی سے آگے بڑھا کر اشرف مگسی کو دیگر سہولت کاروں سمیت گرفتار کر لیاہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔ادھرنیب بلوچستان نے گرفتارسیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے انکشاف کے بعد2مزید ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے ان میں ایکسیئن قلات سی اینڈڈبلیوکوکوئٹہ اورٹھیکیدار سہیل مجید کوکراچی سے گرفتارکیا گیاہے ۔

مشتاق رئیسانی نے نیب کے تفتیشی افسران کے روبرو11سہولت کاروں کے نام بھی لئے تھے ،ان میں سے ایک سی اینڈڈبلیومحکمہ کے ایکسیئن قلات طارق علی کو نیب نے کوئٹہ سے حراست میں لے لیا ہے جبکہ ٹھیکیدارسہیل مجیدکوکراچی سے حراست میں لیاگیاہے ۔نیب ذرائع نے خبر رساں ادارے کوبتایاہے کہ مشتاق رئیسانی کی نشاندہی پرتمام ملزمان کے گردگھیراتنگ کردیاگیاہے اورآئندہ 24گھنٹوں میں مزیدگرفتاریاں متوقع ہیں ۔

گرفتارسیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کے گھرسے 65کروڑروپے نقد، غیرملکی کرنسی ،بانڈز،سونااورقیمتی گاڑیاں بھی برآمدہوئی تھیں ۔نیب ذرائع کاکہناہے کہ مستعفی ہونے والے مشیرخزانہ خالدلانگوکو بھی شامل تفتیش کیاجارہاہے اوران کانام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی منظوری دیدی گئی ہے ۔اورنیب حکام کی طرف سے تمام ائیرپورٹس پرہدایات جاری کردی گئی ہیں ۔

مستعفی مشیرخزانہ خالدلانگوبیرون ملک سفرنہیں کرسکیں گے ۔ذرائع کاکہناہے کہ مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعدتحقیقات کے بعدمعلوم ہواہے کہ فنڈزریلیزکے چیکوں پرمشیرخزانہ خالدلانگودستخط کرتے تھے اورنیب کویہ بھی معلومات ملی تھیں کہ مشتاق رئیسانی ہرقسم کے فنڈزریلیزکرتے وقت 10فیصدایڈوانس وصول کرتارہاہے ۔نیب کے انٹیلی جنس ونگ نے ایک سال تک مشتاق رئیسانی کے معاملات کی نگرانی کی نیب حکام اب مزید10افرادکی جلدازجلدگرفتارکی تگ ودوکررہے ہیں

متعلقہ عنوان :