سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت کے تین مجرموں کی سزاؤں پر عملدرآمد روک دیا

اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری

بدھ 11 مئی 2016 10:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 مئی۔2016ء) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے تین مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد روکتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں ۔

(جاری ہے)

مقدمہ کی سماعت منگل کے روز جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی تو تینوں درخواست گزاروں کی جانب سے وکیل احمد رضا قصوری لائیق خان اور عاصمہ جہانگیر عدالت میں پیش ہوئی جبکہ شیخ ممد کے وکیل لائق خان سواتی نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل کو نومبر 2014ء میں سربند روڈ سے اٹھایا گیا جس پر ملزم کی والدہ نے وزیراعلیٰ ، پشاور ہائی کورٹ اور دیگر متعلقہ حکام بالا کو خط لکھے جس پر پشاور ہائی کورٹ نے ملزم کے ورثاء کو ملانے کا حکم دیا اور سیکرٹری داخلہ و سیکرٹری ڈیفنس پولیٹیکل ایجنٹ اور ایس پی کینٹ کو نوٹس جاری کئے لیکن عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی آخری تاریخ پر پشاور ہائی کورٹ نے ملزم کو دو ہفتوں میں ہر صورت ملانے کا حکم جاری کیا لیکن ملاقات کرانے کی بجائے خط دیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ 29 تاریخ کو آخری ملاقات کیلئے آجائیں 3 کو ملزم کو پھانسی دیدی جائے گی میرے موکل کو فری ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا عدالتی احکامات کے باوجود اطلاع نہ دینا آرمی ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے فری ٹرائل کا موقع نہ دے کر رول 27 اور 87 کی بھی خلاف ورزی کی گئی ،دیگر ملزمان کے دفاع میں بھی دلائل دیئے اور موقف اختیار کیا گیا کہ فوجی عدالتوں میں ملزمان کو فری ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا سزاؤں پر عملدرآمد روکا جائے ، وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فاضل عدالت نے فوجی عدالتوں سے دہشتگردی کے الزامات میں سزائے موت پانے والے ملزمان شیخ محمد ، فیضل رضا اور تاج گل کی سزا پر عملدرآمد روک دیا اور فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے

متعلقہ عنوان :