کاسا 1000 منصوبے کا افتتاح، وزیر اعظم نواز شریف سمیت چار ملکوں کے سربراہوں کی شرکت

منصوبے کے تحت پاکستان کو 1000،افغانستان کو 300 میگا واٹ بجلی ملے گی ،کاسا 1000 منصوبہ 2018 میں مکمل ہوگا جس سے پاکستان، افغانستان، تاجکستان اور کرغستان منسلک ہوں گے علاقائی روابط مزید مضبوط،تجارت کو فروغ ملے گا، وزیراعظم نواز شریف

جمعہ 13 مئی 2016 09:34

دوشنبے ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 مئی۔2016ء )وزیر اعظم نواز شریف سمیت چار ملکوں کے سربراہوں نے کاسا 1000 منصوبے کا افتتاح کردیا ہے۔تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں کاسا 1000 منصوبے کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعظم نواز شریف ، افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ، تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف اور کرغستان کے وزیر اعظم سورونبے اتمبے سمیت وزیر دفاع خواجہ آصف اوروزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شریک ہیں۔

کاسا 1000 منصوبہ 2018 میں مکمل ہوگا جس سے پاکستان، افغانستان، تاجکستان اور کرغستان منسلک ہوں گے۔ منصوبے کے تحت تاجکستان اورکرغستان 1300 میگاواٹ بجلی مہیاکریں گے جس میں سے پاکستان کو 1000 اور افغانستان کو 300 میگاواٹ بجلی ملے گی جبکہ منصوبے کی لاگت کاتخمینہ ایک ارب 17 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

تاجکستان سے ٹرانس میشن لائن افغانستان کے راستے پاکستان آئے گی اور پاکستان کومنصوبے سے حاصل بجلی فی یونٹ 9.48 سینٹ میں پڑے گی جبکہ یہ اضافی بجلی صرف موسم گرمامیں مئی سے ستمبرتک ملاکرے گی۔

اس موقع پر انجینئرز نے کاسا 1000 منصوبے کے حوالے سے پاکستان، افغانستان اور کرغزستان کے اعلیٰ حکام کو بریفنگ بھی دی، حکام نے بتایا کہ 750 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن افغانستان کے راستے پاکستان تک پہنچے گی اور منصوبہ 2018 تک مکمل ہو گا،جس سے پاکستان اور افغانستان کو 1300میگاواٹ بجلی ملے گی،جبکہ منصوبے پرلاگت کاتخمینہ ایک ارب 17کروڑڈالرلگایاگیاہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ کاسا منصوبہ 1000 میگا واٹ کے عمل درآمد کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں کاسا منصوبہ 1000میگا واٹ کا ہے اس منصوبے سے روزگار کے مواقع فراہم ہو ں گے اور علاقائی روابط مزید مضبوط ہو نگے جبکہ تجارت کو بھی فروغ ملے گا تاجکستان سے ٹرانسمیشن لائن ا فغا نستا ن کے ذریعے پاکستان لائے جائے گی اس ٹراسمیشن لائن کے ذریعے پا کستان کو 1000 میگا واٹ جبکہ ا فغانستا ن کو 300 میگا واٹ بجلی حا صل ہو گی انہو ں نے کہا کہ دوشنبے اور لاہور کے درمیان شروع ہونے والی براہ راست پروازوں کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔