قومی اسمبلی ، پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے بارہ رکنی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل بارے قرارداد منظور

پارلیمانی کمیٹی میں ایم کیو ایم کی شمولیت پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین نیا تنازعہ پیدا ہوگیا حکومت نے اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر کمیٹی کی تعداد بارہ سے بڑھا کر سولہ رکنی کردی اپوزیشن کا حکومتی اقدام کیخلاف شدید احتجاج حکومت کی نیت میں فتور ہے ہمیں اعتماد میں لئے بغیر تعداد میں اضافہ کردیا گیا ،خورشید شاہ

جمعہ 20 مئی 2016 09:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے بارہ رکنی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل بارے قرارداد منظور کرلی ہے دوران وقفہ ایوان میں منظور ہوئی تاہم ایم کیو ایم کو شمولیت دینے پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین شدید پھڈابھی پڑا رہا ۔ پانامہ لیکس پر تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی میں ایم کیو ایم کی شمولیت پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین نیا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے حکومت نے اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر کمیٹی کی تعداد بارہ سے بڑھا کر سولہ رکنی کردی جس پر اپوزیشن نے حکومتی اقدام کیخلاف شدید احتجاج کیا ۔

پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایم کیو ایم خود اپوزیشن سے الگ ہوگئی تھی حکومت کا حصہ ہے تو حکومت کی طرف سے نمائندہ لایا جائے سعد رفیق نے کہا کہ ایم کیو ایم کو نمائندگی دی جائے سپیکر نے رولنگ دی کہ کمیٹی کی تشکیل کے لئے دوبارہ اجلاس ہوگا ایم کیو ایم نے کہا کہ کمیٹی میں نمائندگی ہمارا حق ہے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت نے کمیٹی کی تشکیل پر تنازعہ پیدا کردیا ہے حکومت کی نیت میں فتور ہے ہمیں اعتماد میں لئے بغیر تعداد میں اضافہ کردیا گیا ہے اپوزیشن کے دباؤ پر حکومت نے سولہ رکنی کمیٹی بارے منظور کی گئی قرارداد واپس لے لی اور بارہ رکنی کمیٹی کی تشکیل بارے قرارداد منظور کرلی اس سے پہلے حکومت نے اپوزیشن کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سولہ رکنی کمیٹی کی تشکیل کیلئے قرارداد منظور کرلی تھی یہ قرارداد زائد حامد نے پیش کی اجلاس کی صدارت سردار ایاز صادق کررہے تھے صبح کے سیشن میں قومی اسمبلی نے قرارداد کے ذریعے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹی او آر کو حتمی شکل دینے کیلئے سولہ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے یہ قرارداد وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے پی شکی اور تمام ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلی ۔

(جاری ہے)

قرارداد میں کہا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی پانامہ لیکس اور قرضے معاف کرانے بارے مسئلے کو حتمی شکل دے گی یہ پارلیمانی کمیٹی وزیراعظم کے قومی اسمبلی میں کئے گئے خط میں اعلان کے مطابق تشکیل دی گئی ہے گزشتہ روز پارلیمانی لیڈرز نے بارہ رکنی کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا تھا تاہم آج قرارداد میں سولہ رکنی بنانے بارے فیصلہ کیا گیاے قرارداد میں قرضے معاف کرانے الوں سے دولت واپس لینے بارے بھی لائحہ عمل تیار کیا جائے گا جبکہ تحقیقات کے لئے تشکیل دیئے جانے والے جوڈیشل کمیشن کے لئے ٹی او آر بھی بنائے گئے اس پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کو نمائندگی دی گئی ہے حکومت کی طرف سے تشکیل دیئے گئے ٹی او آر کو چیف جسٹس پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں اب ٹی او آر کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جماعت کے بغیر بارہ رکنی کمیٹی کو سولہ رکنی کمیٹی تشکیل دے رہی ہے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے بھی کہا کہ حکومت نے ہماری اجازت کے بغیر کمیٹی میں ممبران کی تعداد میں اضافہ کردیا جس پر ہم شدید احتجاج کرتے ہیں حکومت کو ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بارہ رکنی کمیٹی پر تمام پارلیمانی پارٹیاں متفق تھیں لیکن حکومت نے سولہ رکنی بنادی ہے جس سے اجازت لی گئی ہے حکومت نے کسی سے مشاورت نہیں کی حکومت اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر تعداد میں اضافہ کیا ہے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایم کیو ایم نے کمیٹی میں نمائندگی نہ دینے پر احتجاج کیا تھا پچیس ممبران کی حمایت کو پارلیمانی کمیٹی میں نمائندگی نہ دینا بھی زیادتی ہے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایم کیو ایم خود کو اپوزیشن کا حصہ سمجھتی ہے تو اپوزیشن سے رابطہ کرے حکومت سے رابطہ کیوں کرتے ہیں بارہ رکنی پر متفقہ فیصلہ تھا کہ مشاورت کے بغیر کمیٹی کی تعداد میں اضافہ ناممکن ہے سپیکر نے کہا کہ ہاؤس کا کسٹوڈین اور اراکین کے مفاد کے تحفظ کی ذمہ دار ہے ایم کیو ایم آصف حسنین نے کہا کہ ہمیں کمیٹی کی تعداد میں اضافہ پالیسی پر اعتراض نہیں ہمیں پارلیمانی کمیٹی کی تعداد میں اضافہ پر کسی کو اعتراض نہیں ہے چوتھی بڑی سیاسی جماعت ہیں ایم کیو ایم کے پچیس اراکین ہیں انہیں نمائندگی بنیادوں پر دی جائے جس بنیاد پر جماعت اسلامی اے این پی کو دی گئی ہے