طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہما ری ذمہ دار ی نہیں، پاکستان

امن کیلئے پاکستان کی نیت پر شک کرنا کم عقلی کا ثبوت ہو گا،پاکستان پر طالبان کی حمائت کا الزام سراسر غلط ہے،بھارت سمجھوتہ ایکسپریس کے ذمہ دارکرنل پروہت اوراس کے ساتھیوں کو بچانے کی کوشش میں ہے عالمی برادری نوٹسلے ،بھارت جب بھی مذاکرات کے لیے راضی ہوا تو پاکستان کو تیار پائے گا، پاک امریکہ تعلقات کو ایف 16 طیاروں کے دائرے میں نہ دیکھا جائے، ترجما ن دفتر خا رجہ

جمعہ 20 مئی 2016 09:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 مئی۔2016ء) پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت جب بھی مذاکرات کے لیے راضی ہوا تو پاکستان کو تیار پائے گا، اقتصادی راہداری منصوبے کو خطرات لاحق ہیں جن سے نمٹنے کیلئے تمام اقداما ت کئے ہیں،طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا پاکستان کی ذمہ دار ی نہیں،امن کیلئے پاکستان کی نیت پر شک کرنا کم عقلی کا ثبوت ہو گا،پاکستان پر طالبان کی حمائت کا الزام لگانا سراسر غلط ہے،بھارت سمجھوتہ ایکسپریس کے ذمہ دارکرنل پروہت اوراس کے ساتھیوں کو بچانے کی کوشش میں ہے عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے،افغانستان میں پندرہ سال سے جاری فوجی ایکشن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلاپھر بھی پاکستان اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، پاک امریکہ تعلقات کو ایف 16 طیاروں کے دائرے میں نہ دیکھا جائے، پاکستان کسی ملک کے اندرونی معاملات یا باہمی تعلقات پررائے زنی نہیں کرتا۔

(جاری ہے)

دفترخارجہ میں ہفتہ وارپریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ ہم برابری کی بنیاد پربھارت سے تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں، پاکستان اوربھارت کے درمیان تعالقات کی بحالی پرخلوص کوششوں سے ممکن ہے، بھارت جب بھی مذاکرات کے لیے حامی بھری تو وہ پاکستان کو تیار پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کے ذمہ دارکرنل پروہت اوراس کے ساتھیوں کو بچایا جا رہا ہے جس کا نوٹس عالمی برادری کو لینا چاہیے۔

ترجمان دفترخارجہ نے بھارتی سیکرٹری خارجہ کی پاکستان آمد سے متعلق کہا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ کے پاکستان آنے کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی جبکہ ان کا دورہ پاکستان کا شیڈول طے ہوا تومیڈیا کو آگاہ کر دیا جائے گا، پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملے کی تحقیقات کرنے والی بھارتی ٹیم کے پاکستان آنے کی درخواست بھی موصول نہیں ہوئی۔ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا پاکستان کی ذمہ دار ی نہیں،افغان امن کے راستے میں مشکلات کا سامنا ہے ،پاکستان پر طالبان کی حمائت کا الزام لگانا سراسر غلط ہے،امن کیلئے پاکستان کی نیت پر شک نہیں کیا جا سکتا،انکا کہنا تھا کہ پاکستان کے افغانستان میں اہم ترین مفادات ہیں اور افغانستان میں امن کے بغیر پاکستان میں بھی امن ممکن نہیں،غیر مستحکم افغانستان کسی بھی ہمسائے کے حق میں نہیں تاہم افغانستان میں قیام امن ہماری مشترکہ زمہ داری ہے،ملاعمرکی ہلاکت کی خبروں سے افغان طالبان سے بات چیت کاعمل متاثرہوا،طالبان کومذاکرات کی میزپرلاناصرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں، مفاہمت کیلئے سب کو ملک رکام کرنا ہو گا،طالبان نے4ملکی کورگروپ کی کوششوں کامثبت جواب نہیں دیا، افغانستان کے ایک حصے میں داعش،دوسر ے میں ازبکوں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں ، 2016میں افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوا ، پندرہ سال سے فوجی ایکشن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ، پاکستان مخلصانہ کوششیں کر رہا ہے۔

کیو سی جی کا مقصد افغانستان میں امن لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا سیکیورٹی مذاکرات کا آٹھواں مرحلہ اسلام آباد میں ہوا، پاکستان نیوکلر سپلائرگروپ کا حصہ بننے کی خواہش رکھتا ہے، پاک امریکہ تعلقات کو ایف 16 طیاروں کے دائرے میں نہ دیکھا جائے، پاکستان کسی ملک کے اندرونی معاملات یا باہمی تعلقات پررائے زنی نہیں کرتا۔پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے نفیس زکریا نے کہا کہ پاکستان اورچین کے درمیان اقتصادی راہداری کاایک بڑا اور اہم منصوبہ ہے جبکہ سی پیک کے حوالے سے پاکستان اورچین دونوں کو خطرات کا اندازہ ہے اوردونوں ممالک نے منصوبے کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے اقدامات کئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں پر شک نہیں کیا جا سکتا، افغانستان میں امن کو موقع ملنا چاہیے اوریہ صرف مذاکرات سے ممکن ہے۔