حکومت اتفاق رائے سے احتساب کے خود مختار ادارے کے قیام میں سنجیدہ ہے ،احسن اقبال

ٹی او آرز پر پارلیمانی کمیٹی بن چکی ایسے ٹی او آرز ہونے چاہییں کہ اس پل صراط سے سب گزریں آف شور کمپنیوں کے واویلا سے آسمان سر پر اٹھانے والے خود آف شور کمپنیوں کے مالک نکلے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے بعد ٹی وی ٹاک شوز اور جلسوں میں عدالت نہیں لگانی چاہیے شور مچانے والے در اصل 2018کے انتخابات سے خوف زدہ ہیں سی پیک کا خطے میں مرکزی کردار ہے، آدھی سے زیادہ لوڈشیڈنگ پر قابو پالیا 2018میں لوڈشیڈنگ کے جن کو مکمل بوتل میں بند کر دیں گے ، جامع مسجد ارقم ضمیر اور دارالسلام ایجوکیشنل کمپلیکس کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو

اتوار 22 مئی 2016 11:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و ریفارم احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت اتفاق رائے سے احتساب کے ایسے خود مختار ادارے کے قیام میں سنجیدہ ہے جو مستقبل میں پاکستان سے کرپشن اور بد عنوانی کا خاتمہ کر سکے ۔ ٹی او آرز پر پارلیمانی کمیٹی بن چکی ہے ایسے ٹی او آرز ہونے چاہییں کہ اس پل صراط سے سب گزریں ۔

آف شور کمپنیوں کے واویلا سے آسمان سر پر اٹھانے والے خود آف شور کمپنیوں کے مالک نکلے ۔ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے بعد ٹی وی ٹاک شوز اور جلسوں میں عدالت نہیں لگانی چاہییے۔ انہوں نے کہا کہ آف شور کمپنیوں کا شور مچانے والے در اصل 2018کے انتخابات سے خوف زدہ ہیں ۔ کسی بھی بہانے سے سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں قومی مفادات کے منافی ہیں ۔

(جاری ہے)

سی پیک کا خطے میں مرکزی کردار ہے اور دنیا کے مختلف ممالک کے تھنک ٹینکس اس کی اہمیت اور افادیت پر ریسرچ کر رہے ہیں ۔ آدھی سے زیادہ لوڈشیڈنگ پر قابو پالیا ہے 2018میں لوڈشیڈنگ کے جن کو مکمل بوتل میں بند کر دیں گے ۔ وہ لاہور میں ڈاکٹرز کالونی میں جامع مسجد ارقم ضمیر اور دارالسلام ایجوکیشنل کمپلیکس کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ 2013کے حالات کا 2016سے موازنہ کریں تو لوڈ شیڈنگ جو پہلے بیس بیس گھنٹے تھی اب آدھی سے بھی کم رہ گئی ہے ۔ بم دھماکوں کی آوازیں ہمیں ہر ہفتے کہیں نہ کہیں سنائی دیتی تھی اب مہینوں بعد کوئی ایسا واقع ہوتا ہے اور جلد ملک میں مکمل امن قائم ہو جائے گا ۔ پانامہ لیکس معاملہ مین ٹی او آرز پر پارلیمانی کمیٹی اچھی پیش رفت ہے احتساب سب کا ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے ادارے کے قیام میں سنجیدہ ہے جو مستقبل میں پاکستان سے رشوت ، بدعنوانی اور اقربہ پروری کا مکمل خاتمہ کر سکے ۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت ملک میں تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہو رہی ہے ہمیں اس سرمایہ کاری کو سیاسی عدم استحکا م کی نذر نہیں کر نا چاہیے ۔ ملک میں سیاسی استحکا م ہو گا تو ملک ترقی کرے گا ۔

انہو ں نے کہا کہ سیاستدانوں پر الزامات جمہوریت کو بدنام کرنے کی کوشش ہے اگر دامن صاف ہے تو پھر احتساب سے پیچھے نہیں بھاگنا چاہیے ۔ قبل ازیں وفاقی وزیر نے ڈاکٹرز کالونی میں جامع مسجد ارقم ضمیر اور دارالسلام ایجو کیشنل کمپلیکس کا افتتاح کیا ۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں دینی اور دنیاوی تعلیم دونوں حاصل کر نے کی ضرورت ہے ۔

درپیش مسائل کی بڑی وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری ہے قرآن پاک کی تعلیمات کی غلط انداز میں تشریع کر کے اسلام کے راستے میں دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کی گئی اور ملک میں آگ اور خون کی ہولی کھیلی گئی ۔ حکومت نے ملک میں صوت القرآن چینل کا اجراء کیا ہے تاکہ عوام کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کیا جا سکے ۔ اس کے علا وہ ملک کی جامعات میں سیرت چیئرز بھی قائم کر دی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نادار ، یتیموں اور بے سہارا بچوں کے لیے ایسے اداروں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔