حکومت نے کسان پیکیج کے نام پر ناٹک رچایا،زرعی ترقی میں جمود ہے،شاہ محمود قریشی

آئی ایم ایف کے کہنے پر زرعی شعبے پر سیلز ٹیکس لگانے سے کسان تباہ ہوگئے ہیں چار سال سے برآمدات میں کوئی اضافہ نہ ہوسکا، پری بجٹ سیمینار سے خطاب

بدھ 25 مئی 2016 10:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25 مئی۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ حکومت نے کسان پیکیج کے نام پر ناٹک رچایا ہے زرعی ترقی میں جمود طاری ہے آئی ایم ایف کے کہنے پر زرعی شعبے پر سیلز ٹیکس لگانے سے کسان تباہ ہوگئے ہیں گذشتہ چار سالوں سے برآمدات میں کوئی اضافہ نہ ہوسکا ملک میں دو طبقے بن چکے ہیں ایک طبقہ باہر سے پاکستان میں دولت بھجواتا ہے جبکہ دوسرا طبقہ پاکستان میں لوٹ مار کرکے دولت باہر بھجواتا ہے حکومت آئی ایم ایف کی ہدایت کے مطابق چوتھا بجٹ پیش کرے گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا انہوں نے وزیر خزانہ کو یاد دہانی کرائی کہ 2013میں بجٹ تقریر کے دوران آپ نے میڈیم ٹائم فریم ورک کا زکر کیا تھا اور معیشت کی بحالی کیلئے متعدد اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی مگر حکومت کی کوششوں کے باوجود نہ تو اداروں میں اصلاحات ہوسکی اور نہ ہی نجکاری کا عمل شروع ہو سکا ہے ملک میں گردشی قرضوں کا جن بے قابو ہوچکا ہے حالانکہ 2013میں حکومت نے آتے ہی 480ارب روپے کی رقم دیکر گردشی قرضوں سے نجات کا اعلان کیاتھا انہوں نے مذید کہاکہ حومت کی جانب سے لائی گئی ایمنسٹی سکیم برے طریقے سے ناکام ہوگئی ہے حالانکہ ایوان میں اس وقت بھی کہا تھا کہ یہ سکیم کامیاب نہیں ہوسکتی ہے ترقی کا حدف چوتھی مرتبہ حاصل کرنے میں حکومت ناکام ہوگئی ہے کسانوں کی معاشی حالت بہت بگڑ چکی ہے اور کوئی بھی ان کی داد رسی نہیں کر رہا ہے موجودہ سال میں زرعی شعبے میں ترقی کی شرح منفی ہوگئی ہے لوگ کپاس کی فصل لگانے کو تیار نہیں ہیں انہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد تمام صوبے اختیارات کے باوجود زرعی شعبے کو ترقی کی راہ پر نہیں لا سکے ہیں کسان پیکیج کے نام پر حکومت نے کسانوں سے ناٹک کیا ہے انہوں نے بجٹ میں پیداواری لاگت کو کم کرنے اور زرعی شعبے میں سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی تجویز پیش کی ۔