6ماہ میں شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق

جعلی شناختی کارڈز بنانے،مدد کرنیوالوں کو جیل بھیجا جائیگا، وزیر داخلہ جعلی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کے حامل افراد کو 7 سال ،شناختی کارڈز اور پاسپورٹس کے حصولمیں مدد کرنیوالے سرکاری ملازمین کو 14 سال قید کی سزا دی جائے گی کسی بھی باعزت اورجمہوری ملک کیلئے یہ بات ناقابل برداشت ہے کہ اس کی شہریت بیچی جائے،یہ پاکستان کی سیکیورٹی کا مسئلہ ہے،چوہدری نثار کی پریس کانفرنس

ہفتہ 28 مئی 2016 09:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ 6 مہینوں میں تمام افراد کے شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کی جائے گی۔ جعلی شناختی کارڈز بنانے والوں اور مدد کرنے والوں کو جیل بھیجا جائے گا۔جعلی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کے حامل افراد کو 7 سال قید جبکہ ایسے شناختی کارڈز اور پاسپورٹس کے حصول کیلئے مدد کرنے والے سرکاری ملازمین کو 14 سال قید کی سزا دی جائے گی۔

ولی محمد کا کیس صرف اکیلا نہیں بلکہ اس سے بھی بڑے کیسز ہیں۔نادرا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈز کی تصدیق پاکستان کی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ میں چھ ماہ میں تمام گند گی صاف کرنا چاہتا ہوں۔ اس عرصہ میں شناختی کارڈز رکھنے والے اڑھائی کروڑ خاندانوں کی تصدیق کی جائے گی۔

(جاری ہے)

جعلی شناختی کارڈز بنانے والوں اور جس نے مدد کی وہ دو ماہ کے اندر نشاندہی کر ے۔

مقررہ وقت گزرنے کے بعد مجرموں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی اور جیل کی سلاخوں کی پیچھے دکھیلا جائے گا۔کسی بھی باعزت اورجمہوری ملک کیلئے یہ بات ناقابل برداشت ہے کہ اس کی شہریت بیچی جائے۔ دراصل یہ پاکستان کی سیکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سلسلے میں 3 ماہ تک اشتہار چلانے کافیصلہ بھی کیا ہے جس میں انتباہ کیا جائے گا کہ اگر کسی شخص نے جعلی شناختی کارڈ بنایا ہے تو وہ دو مہینوں میں از خود اپنا شناختی کارڈ جمع کرا دے۔

اس کیساتھ ساتھ نادرا کے اندر یا پاسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے اندر جن لوگوں نے بھی جعلی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ بننے میں مدد کی ہے وہ اس کی نشاندہی کریں کہ کہاں کہاں جعلی شناختی کارڈ بنائے گئے ہیں۔ اگر کسی نے ازخود جعلی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ جمع کرا دیا تو اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو گی، اگر نادرا یا پاسپورٹ آفیسر کے کسی شخص نے نشاندہی کر دی کہ اس کے یا کسی اور ٹیم کے ذریعے یہ مشکوک شناختی کارڈز یا پاسپورٹس بنوائے گئے تو پھر اس افسر یا اہلکار کے خلاف بھی کارروائی نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ 2 مہینے کے بعد جہاں بھی جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹس ملیں گے جو امید ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں ملیں گے، تو پھر صرف معطلی نہیں ہوگی بلکہ جعلی شناختی کارڈ کے حامل شخص کو 7 سال تک قید کی سزا دی جائے گی اور جو سرکاری ملازمین جعلی شناختی کارڈز یا پاسپورٹس بنوانے میں ملوث پائے گئے ان کیلئے 14 سال قید کی سزا ہے۔ جنہوں نے ملک کی عزت اور شہریت بیچی ہے ، ان کو یقینا جیل کی سلاخوں میں بھجوانا چاہئے اور ان کے حق میں کسی کی بھی سفارش نہیں چلے گی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ آپ سب نے دیکھا کہ 3 ماہ میں ساڑھے 9 کروڑ سموں کی تصدیق ہوئیں جو گزشتہ 10 سال سے نہیں ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ اور پاسپورٹس کو نادرا کی طرح آئندہ چھ ماہ کیلئے اسینشنل سروسز دینے کافیصلہ بھی کیا ہے اور اس کے علاوہ ایک انعامی سکیم کا اعلان بھی کر رہے ہیں جو بنیادی طور پر نادرا کی طرف سے ہے۔ اس سکیم کے تحت اگر پاکستان کا کوئی شہری اپنے دائیں بائیں رہنے والے ایسے غیر ملکیوں کی نشاندہی کرے جو پاکستانی شناختی کارڈز رکھتے ہیں تو ان کی اطلاع پر تحقیقات کی جائیں گی اور اگر واقعی ان کی اطلاع درست ثابت ہوئی تو اطلاع دینے والے کو انعام دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک اور ہیلپ لائن بھی قائم کر رہے ہیں جو ایسے افراد کی شکایات کا ازالہ کرے گی جو پاکستانی ہوں گے اور ان کے شناختی کارڈ یا پاسپورٹ بلاوجہ اور جان بوجھ کر بلاک کر دیئے جائیں گے۔